اطلاعات کے مطابق امریکہ بھارت کائونٹر ٹیر رازم جوائنٹ ورکنگ گروپ نے ایک بیان کے ذریعے 10ستمبر 2020کو پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان یقین دہانی کرائے کہ اس کا کوئی علاقہ بھارت پر دہشت گرد حملوں کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔اسکے ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ 26/11کے ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ حملے کے مجرموں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔امریکہ نے بھارت کو یقین دلایا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ بھارت کے ساتھ کھڑا رہے گا۔اسی بیان میں زور دیا گیا کہ القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ (LeT)جیش محمد (JeM)اور حزب المجاہدین جیسے دہشت گرد گروپوں کی بیخ کنی کی جانی چاہیے۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر لگائے گئے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے اور یہ دہشت گردی بھارت کرواتا ہے۔RSSسے متاثرہ BJPکی حکومت نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کرواتی ہے بلکہ اسکا بھارت میں اقلیتوں سے سلوک اور مقبوضہ جموں کشمیر میں قتل و غارت گردی بھی دنیا کی توجہ کی منتظر ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتا رہا ہے جس میں اس نے جان و مال کی بے شمار قربانیاں دی ہیں۔پاکستان نے اپنی سر زمین سے دہشت گرد گروپوں کا صفایا کر دیا ہے اور خطے سے القاعدہ کو ختم کرنے میں بھی پاکستان کا کردار کلیدی رہاہے۔پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پر بھی سختی سے عمل دراآمد کروایا ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو جڑ سے ختم کیا جاسکے۔ان اقدامات کا اعتراف خود ایف اے ٹی ایف نے بھی کیا ہے۔اس کے برعکس امریکہ کے Treasury Departments Finance Crimes Enforcement Network (FinCEN)کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست کی ملکیت میں چلنے والے کئی بینک منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ میںملوث ہیں جو پورے خطے میں معاشی جرائم کے مرتکب پائے گئے ہیں۔رپورٹ میں بھارت کو Dirty Money کا گڑھ بتایا گیاہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اس کاروبار میں بڑی بڑی شخصیات ملوث ہیں جنہوں نے 1.53ملین امریکی ڈالرکی منی لانڈرنگ کی ہے جسکے لئے بینکوں میں غیر قانونی طور پر3201دفعہ رقوم جمع کروائی یا نکلوائی گئی ہیں۔اس غیر قانونی کاروبار میں بھارت کی 44آرگنائزیشنز شامل ہیں۔انٹرنیشنل کنسورشیم برائے تحقیقاتی جرنلزم (ICIJ)نے یہ سارے اعداد و شمار حاصل کر کے حکام تک پہنچائے ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ ثابت کر چکی ہے کہ بھارت کی ریاستوں کیرالہ، کرناٹک اور آسام میں دہشت گرد گروپس موجود ہیں جو بھارتی حکومت کے احکامات پر مختلف جگہوں پر دہشت گردی کرواتے ہیں۔بھارتی عدلیہ نے بھی حال ہی میں انڈین پرئمیر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ میں منی لانڈرنگ کی نشاندہی کی ہے۔بھارتی حکومت ٹیررفنانسنگ کے ذریعے پاکستان میں بھی دہشت گردی کرواتی ہے جسکا اعتراف بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ میجر گورو آریا نے کئی دفعہ لائیو ٹی وی ٹاک شوز میں کیا ہے۔بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو بھی پاکستان میں ٹیرر فنانسنگ کا اعتراف کر چکے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ پاکستان میں قتل و غارت گری اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ بھارت جو ہمیشہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں دیکھنے کا خواہش مندرہتا ہے اس وقت خود مصیبت میں گرفتار ہے کیونکہ ٹیررفنانسنگ کی وجہ سے اسکی ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ایف اے ٹی ایف کو چاہیے کہ بھارت کے منی لانڈرنگ کے کردار پر نظر ثانی کروائے۔بھارت کا ایف اے ٹی ایف کا سالانہ جائزہ 2020میں لیا جانا تھا لیکن اب یہ کرونا وائرس کی وجہ سے 2021تک مو خر کر دیا گیا ہے۔پاکستان نے امن عمل میں بھی غیر معمولی کردار ادا کیا ہے جسکی بدولت امریکہ اور افغانستان میں امن معاہدے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں۔حقیقت یہ کہ امریکہ اور بین الاقوامی برادری پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار کو جانتے ہیں جسکا اعتراف امریکہ بار بارکر چکا ہے لیکن بھارت کے معاملے میں امریکہ ہمیشہ پاکستان سے نا انصافی بر تتا ہے اور ہمیشہ بھارت کی ناجائز حمایت کرتا ہے۔امریکہ کو بھارت کی افغانستان کے ذریعے پاکستان میں مداخلت نظر نہیں آتی؟۔امریکہ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت سے بھی نظریں چرا تا ہے حالانکہ کلبھوشن یادیو نے بر ملا اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے ۔ کیا امریکہ کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں دخل اندازی نظر نہیں آتی جہاں بھارت نے ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے کرفیو اور لاک ڈائون کر رکھا ہے؟۔ امریکہ، فرانس اور برطا نیہ دراصل بھارت کو چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں۔جب تک چین کا خطرہ رہے گا اس وقت تک بھارت کی بدمعاشیاں معاف کی جا تی رہیں گی۔ بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ صرف چین کے خلاف نہیں یہ بلکہ یہ پاکستان کے بھی خلاف ہے۔بھارت کو خوش کرنے کے لئے امریکہ نے پاکستان کو 2018میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کروایا اور اس وقت سے بھارت کی کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروادے۔امریکہ اور اسکے حواری بھارت کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی مستقل نشست بھی دلوانے کی کو شش کر رہے ہیں۔امریکہ نے بھارت کے ساتھ سول نیوکلئیر ڈیل بھی کی ہو ئی ہے حالانکہ یہ NPTکے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ امریکہ پاکستان کے مقابلے میں کبھی بھارت کی مخالفت مول نہیں لے گا کیونکہ بھارت ہر لحاظ سے پاکستان سے بڑا ملک ہے۔ہمیں امریکہ کے بارے میں کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہم امریکہ سے دشمنی نہیں پال سکتے ورنہ ہمیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ہمیں امریکہ کے ساتھ رہتے ہوئے اس مشکل کا حل نکالنا ہو گا۔ہمیں اپنے خطے میں دوستوںکو تلاش کرنا ہو گا تاکہ امریکہ پر ہمارا انحصار کم سے کم رہ جائے۔
