وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹرشبلی فراز نے کہاہے کہ سیاسی بدمعاشوں کوملک کے تشخص کوبری طرح سے مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اورنہ اس حوالہ سے کسی نرمی کامظاہرہ کیا جائے گا، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سیاست کو ذاتی مفادات کا محوربنادیاہے، اب ذاتی مفادات کی بجائے قومی مفادات پرسیاست ہوگی، پی ڈی ایم کے لیڈروں کا بیانیہ ملک کے مفادمیں نہیں ہے، بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا تونہ صرف اسے شکست دی بلکہ اس کا ثبوت ابھینندن کی شکل میں پوری دنیا کے سامنے پیش کیا،قانون کے سامنے پیش ہونے اوراپنے اثاثوں کی وضاحت کرنے کی بجائے یہ انقلابی بن جاتے ہیں، ذاتی مفاد کے لئے ناٹک رچانے کی اجازت نہیں دیں گے ، وزیراعظم عمران خان کا واضح موقف ہے کہ کرپشن کے علاوہ ہر معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہے ، ملکی مفاد کے خلاف بات کرنے والوں کی زبانیں کھینچ لی جائیں گی، ایاز صادق نے اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولا اور بھارت کے گرے ہوئے مورال کو بلند کرنے کی کوشش کی، قانونی ٹیم جائزہ لے رہی ہے۔ ہفتہ کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہاکہ جب کسی ملک کو عدم استحکام سے دوچارکیا جاتا ہے تو اس ملک کی معیشت ، خارجہ تعلقات وپالیسی اوردفاع کو کمزوربنایا جاتا ہے اور عوام میں ناامیدی پھیلائی جاتی ہے، موجودہ حکومت نے جب ذمہ داریاں سنبھالی توملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے بیرون ممالک میں اپنی ساکھ اور دوست ممالک کے تعاون سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اگر خدانخواستہ ہم دیوالیہ ہوتے توہماری کرنسی کی قدرگرجاتی ، وینزویلاکے پاس تیل کے ذخائرکا حجم سعودی عرب، ایران اورکینیڈاسے زیادہ ہے تاہم اس کے باوجود کرنسی بے وقعت ہونے سے وہاں لوگ ریڑھیوں پرپیسے لے کرخریداری کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے ملکی معیشت کومستحکم کیا، حسابات جاریہ کے خسارہ کو 20 ارب ڈالر سے کم کرکے اسے مثبت کردیا گیا، قرضوں کے نظام کوبہتربنایا گیا، معیشت کے دیگرپہلووں پرکام جاری ہے۔وزیراطلاعات نے کہاکہ کوویڈ 19 وبا کے دوران حکومت نے معیشت کوچلتا رہنے دیا تاکہ انسانی جانوں اورمعیشت دونوں کوبچایا جاسکے، اس کے نتیجہ میں خطے کے ممالک کے مقابلہ میں پاکستان کے برآمدی شعبہ نے بہترکارگردگی دکھائی ہے، پاکستان کاسٹاک مارکیٹ تیزی سے ترقی کررہاہے ، روزگارکے مواقع بڑھانے کے لئے منظم اورمربوط اندازمیں کام ہورہاہے، ہاوسنگ کے شعبہ میں پروگرام کاآغازکیاگیا جس سے پہلی مرتبہ ملک میں کم آمدنی والے افراد کو ماہانہ کرایہ کی اقساط کی شکل میں اپنا گھربنانے کا موقع ملاہے۔ ملکی معیشت کومستحکم کرنے والے یہ اقدامات کسی کو اچھے نہیں لگ رہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کوعدم استحکام کاشکاربنانے کی کوششوں کاآغاز 2016 میں ڈان لیکس سے شروع ہوا، 2017 میں یہ ’مجھے کیوں نکالا‘ کی شکل میں نظرآیا، 2018 میں الیکشن میں ان قوتوں کوشکست ہوئی جس کے بعداے پی سی میں سخت لب ولہجہ اختیارکیاگیا، گوجرانوالہ کاجلسہ ہوا، کراچی میں مزارقائد کی توہین کی گئی، کوئٹہ کے جلسہ میں آزادبلوچستان کے نعرے لگائے گئے، اس کے بعد قومی اسمبلی میں آیازصادق نے ایسی تقریر کی جس سے نہ صرف پاکستان میں ایک نئی بحث شروع ہوئی بلکہ اس پرشدید عوامی ردعمل سامنے آیا، سینیٹ میں مولانا عطاالرحمان کی تقریرملک کوعدم استحکام کی طرف لے جانے کے بیانیہ کاتسلسل ہے، پی ڈی ایم کے رہنماوں کی جانب سے اداروں کو براہ راست اوربھولے طریقے سے مخاطب کیا جاتا ہے اوراداروں میں تقسیم اورٹکراوکی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس بیانیہ کی پی ڈی ایم کے رہنماوں نے تردید نہیں کی ہے جس سے ثابت ہوتاہے کہ یہی پی ڈی ایم کابیانیہ ہے، پی ڈی ایم کے جو رہنما اس پرخوش نہیں مگرخاموش ہیں وہ اس سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرارنہیں دے سکتے۔افسوس کا مقام ہے کہ جن لوگوں نے ایسی تقاریر کی ہے ان پرانہیں کوئی ندامت نہیں ہے، آیاز صادق نے اپنے بیان سے ہماری بہادرپاک فضائیہ اورآرمی کی فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے، بھارتی میڈیا اس بیان کو مسلسل استعمال کررہاہے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ قومی میڈیا کو اس اہم موقع پرذمہ داری کامظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ میڈیا کے کارکن ملکی سلامتی اورتحفظ کے معاملہ میں فرنٹ لائن کے مجاہدین ہیں۔سینیٹرشبلی فرازنے کہاکہ سیاسی بدمعاشوں کوملک کے تشخص کوبری طرح سے مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، اورنہ اس حوالہ سے کسی نرمی کامظاہرہ کیا جائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سیاست کو ذاتی مفادات کا محوربنادیاہے، اب ذاتی مفادات کی بجائے قومی مفادات پرسیاست ہوگی، پی ڈی ایم کے لیڈروں کا بیانیہ ملک کے مفادمیں نہیں ہے، فیٹف اوردیگرسیاسی مواقع پربھی ہم نے ان کی ذاتی مفادات کا مظاہرہ دیکھاہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ یہ ملک کے خلاف باتیں کرے اوربین الاقوامی طورپرہمیں بدنام کرے، حکومت اس کی بالکل اجازت نہیں دے گی۔ وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہاکہ پاکستان کی بنیادایک نظریہ پراستوارہے، قراردادمقاصد میں واضح طورپرلکھاہے کہ پاکستان اسلامی ملک ہے اوراس کا تشخص اسلامی ہوگا، نام نہادلبرلز اس بیانیہ کوتوڑمروڑکرپیش کرتے ہیں، جب بھی ملکی مفادات کی بات آتی ہے تواس کومبہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ پاکستان زمہ دارجوہری قوت ہے، ہماری منظم فوج ہے، جب بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا تونہ صرف اسے شکست دی بلکہ اس کا ثبوت ابھینندن کی شکل می پوری دنیا کے سامنے پیش کیا، اس واقعہ سے بھارتی فوج دنیا کے سامنے ایکسپوز ہوگئی۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے دنیاکے سامنے مدلل طریقے سے اسلامی فوبیا اور گستاخانہ خاکوں کے ایشوز کومدلل اندازمیں پیش کیا،وزیراعظم نے اسلامی ممالک کوخطوط لکھے کہ اس سلسلہ کی روک تھام کیلئے کونسی حکمت عملی وضع کرنا چاہئیے۔اس صورتحال میں ہمارا سامنا ایک ایسی اپوزیشن سے ہے جوذاتی مفاد کوملکی مفاد پرترجیح دے رہی ہے، بجائے اس کے کہ یہ لوگ قانون کے سامنے پیش ہوں اوراپنے اثاثوں کی وضاحت کرے یہ انقلابی بن جاتے ہیں، مسلم لیگ نون کی تاریخ سب کو معلوم ہے، ان لوگوں نے کوئی سیاسی جدوجہد نہیں کی، عمران خان نے 22 سال تک جدوجہدکی، اپنے آپ کو عوام میں مقبول کیا، وہ عوامی ووٹوں سے وزیراعظم بنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو اب احمدفراز اورحبیب جالب نظرآرہے ہیں، احمد فراز جب زندہ تھا تو آپ لوگوں نے ان کے ساتھ کیا کیا، احمد فراز نے مجھے کبھی نہیں کہا کہ آپ کرپٹ لوگوں کا ساتھ دو۔یہ لوگ ضرورت کے وقت سیاسی بیانیہ بناتے ہیں ، ملکی ترقی اورخوشحالی سے ان لوگوں کاکوئی واسطہ نہیں ہے، 40 برس تک کی حکومتوں میں ان کے ذاتی کاروبار اوردولت نے جتنی ترقی کی ہے کاش ملک کی معیشت بھی اتنی ترقی کرتی، یہ لوگ ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک لے گئے اور اب عوام کی خدمت کا راگ آلاپ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی ، ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام کے عقل و خرد کے مالک ارکان کو صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کو اب مسلم لیگ پاکستان بنانا چاہیے ، آج جنرل(ر) عبدالقادر نے استعفا دیا ہے ، باقی ہوش مند افراد بھی ہم سے رابطے کر رہے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ لوگ مسلم لیگ پاکستان بنائیں ، حافظ حسین احمد نے بھی کل واشگاف بیان دیا ہے ، مولانا کے رفقائ بھی ان سے اتفاق نہیں کرتے ،وزیر اطلاعات نے کہاکہ پی ڈی ایم کا بیانیہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانے کا بیانیہ ہے۔ آج گلگت بلتستان کو جنت بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں ، گلگت بلتستان کے لوگوں سے میں کہتا ہوں کہ وہ کراچی اور سندھ کو دیکھیں کہ کس طرح انہوں نے اسے دوزخ بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سیاسی بدمعاشوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، ملکی سالمیت کے خلاف بات کرنے والوں کو سزا دیں گے ، پاکستان کے عوام بھی شدید غم و غصے میں ہیں، ہم ملک کو استحکام ، خوشحالی اور دشمنوں سے تحفظ دینے کے لئے تیار ہیں، اپوزیشن کا کام تنقید ہے لیکن ذاتی مفاد کے لئے ناٹک رچانے کی اجازت نہیں دیں گے ، وزیراعظم عمران خان کا واضح موقف ہے کہ کرپشن کے علاوہ ہر معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہے ، اپوزیشن زہر افشانی کر رہی ہے ملکی مفاد کے خلاف بات کرنے والوں کی زبانیں کھینچ لی جائیں گی۔ ہم تمام قانونی پہلوں پرکام کر رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے اپنے دور حکومت میں کہا تھاکہ بھارت کے ساتھ کاروبارہونا چاہئے باقی معاملات بعد میں ٹھیک ہوں گے ، یہ لوگ ذاتی کاروبارکے لئے خارجہ پالیسی بناتے ہیں۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ اسمبلی کے فلور پر کہی ہوئی بات پر ایمیونٹی ہے تاہم حلف کے تقاضے بھی ہوتے ہیں ، حساس معلومات کو افشان کرنے پر عدالتوں نے بھی اپنے فیصلوں میں تشریح کی ہے ، ملکی تاریخ کو مسخ کرنے والے بیانات پر ایمیونٹی نہیں دی جاسکتی۔ ایاز صادق نے اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولا اور بھارت کے گرے ہوئے مورال کو بلند کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ قانونی ٹیم بیٹھی ہوئی ہے اور ہم اس پر کارروائی کریں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ 40برسوں میں ان لوگوں نے اداروں کو تباہ کیا ،نوازشریف کے دور میں ججوں کو خریدا گیا اور آرمی چیف کو گاڑی کی چابیاں پیش کی گئیں۔اقتدار ان لوگوں کے لئے نشہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے یہ عارضی مرحلہ ہے وزیراعظم نے مہنگائی میں کمی کو اپنی ترجیح قرار دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم پر پابندی ہماری پالیسی نہیں ہے تاہم یہ ضرور کہیں گے کہ ان کا بیانیہ درست نہیں ہے اب ہم باشعور اور باتدبیر ہیں عوام کو ان سے فاصلہ اختیار کرنا چاہیے اور ایسی تحریک کا حصہ نہیں بننا چاہیے جو ذاتی مفادات پر مبنی ہو۔ وزیراطلاعات نے ترکی میں زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا
