اہل پاکستان اور اہل اسلام کے لیے پیغام

محمد اعجاز الحق

صدر پاکستان مسلم لیگ(ض


خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
خدا کرے نہ سرخم سروقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر اک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے میرے ایک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

اب2021 کا سال طلوع ہونے جارہا ہے، گزشتہ بارہ ماہ کیسے گزرے اور آئندہ آنے والے بارہ ماہ کس طرح گزریں گے، یہ سوال ہمیں بہتر منصوبہ بندی اور اپنے احتساب کا موقع دے رہا ہے اور تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہم بطور پاکستانی اور بطور رکن مسلم دنیا اس بات پر غور کریں کہ ہمیں دنیا میں باوقار زندگی گزارنے کے لیے کن رویوں کو اختیار کرنا ہے،2021 کوئی معمولی سال نہیں ہے، یہ اکسیویں صدی کی تیسری دہائی کا اغاز بھی ہے، اکسیویں صدی کی دو دیہائیاں گزر چکی ہیں، پوری دنیا میں صنعت، زراعت، ٹیکنالوجی، میڈیکل سائنس، سماجی شعبوں اور انسانی بہبود اور فلاحی میدان میں کیا کیا تبدیلیاں رونماء ہوچکی ہیں، موسمی تغیرات نے ماحولیات پر کیا اثرات چھوڑے ہیں، ہمیں ضرور ان پر غور کرنا ہے اور اپنے وطن کی ترقی، خوشحالی کے لیے کام کرنا ہے، ہم مسلم ملک ہیں لہذا ہمیں مسلم دنیا کے بارے میں سوچنا ہے، کشمیری اور فسلطینی بھائیوں کے لیے سوچنا ہے، جہاں جہاں ظلم ہو رہا ہے اس کے خلاف آواز اٹھانا ہے
پاکستان مسلم لیگ(ض) ملک کی ایک اہم سیاسی جماعت ہے، پارلیمنٹ میں ہماری تعداد اگرچہ کم ہے تاہم پاکستان کی سیاست میں ہمارا وجود اور ہماری آواز بہت توانا ہے اور حق پر مبنی ہے ہمارے کارکن یہ بات سمجھتے ہیں اور پورا شعور رکھتے ہیں کہ اس وقت دنیا کا پانسہ پلٹنے جارہا ہے، دنیا بھر کی ترقی ایک طرف اور نیا سال ایشیاء میں ریکارڈ ترقی لے کر طلوع ہورہا ہے، بیسویں صدی کی دوسری دہائی کا اختتام مشرق سے طلوع ہوتے معاشی منظر نامے کی نئی نوید ہے، غریب خطے میں خوشحالی کی اس لہلہاتی فصل کو تاراج کرنے کے لیے دنیا کی قوتیں بھی تیار بیٹھی ہیں سبزہ اوڑھے کھلیان، سونا اگلتے کھیت دیکھ کر پہاڑوں سے ٹڈی دل کی طرح اترنے والے ماضی کے کرداروں کی جگہ مغرب اور امریکہ نے لے لی ہے، امید اور امکانات کے پرے تیسری عالمگیر جنگ کی ہولناکیاں سسکیاں لے رہی ہیں۔
ماضی کا کیا ذکر کہ گزرنے والا سال اپنے اپنے شعبے میں کام کرنے والی کئی شخصیات اور خوبصورت چہرے اپنی آغوش میں لے گیا، امیدوں کے جنازے نکلے، آرزوؤں کے کچھ گل بھی کھلے لیکن حسرتوں کی اوس نے دل کو زیادہ کملائے رکھا ہے، تبدیلی کی خواہش آنکھوں کے دریچوں میں صبح کا نور بن کر اتری تھی، ویران گھر کی منڈیر پر کئی دئیے جل اٹھے تھے، لیکن پھر سال کے سورج نے مغرب کی اوٹ سے الوداع کہا تو پتہ چلاکہ ویرانی وحشت میں ڈھل چکی ہے۔ رات کٹنے کو نہیں آتی، منیر نیازی کے کرب کو سمجھا جاسکتا ہے۔ ظلم کا اندھیرا سرما کی طویل رات بن جائے تو صبح کاانتظار جاں بلب کردیتا ہے۔
پانچ اگست2019 کو اس خطہ میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی کہ وزیر اعظم مودی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک نئے ظلم وفسطائیت کے دور کا آغاز کیا، اور ہٹلر کے بدنما کرداروں کی فہرست میں اپنا نام لکھوایا، انتہاء پسند ہندوجنونی ٹولے کی لگائی آگ سے خود بھارت چتا کی مانند مسلسل جل رہا ہے، سیکولرازم اور اقلیتوں کے اپنے حقوق کے لئے بلند ہوتے نعروں نے ہندوستان کو ہندتوا کا قبرستان بناکر رکھ دیا ہے عمومی طورپر سال گزشتہ انتشار، مظاہروں، بحرانوں کی نذر رہا، خلیج ومشرق وسطی سے لے کر ہانگ کانگ اور فرانس سے لے کر برطانیہ اور امریکہ تک بے چینی اور افراتفری رہی معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیس سو بیس میں ایشیاء کی مجموعی ترقی (جی ڈی پی) باقی پوری دنیا کے جی ڈی پی سے بڑھ جائے گا۔ 2030ء تک ایشیاء کا خطہ کرہ ارض کے جی ڈی پی کا 60 فیصد ہوجائے گی……………… لیکن سوال یہ ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟
پاسکتان مسلم لیگ(ض) سمجھتی ہے کہ پاکستان میں مڈل کلاس سفید پوش طبقے کے لئے حالیہ حالات کسی امتحان سے کم نہیں ہیں، ان کے لیے یہ بڑی آزمائش کے دن ہیں ایشیاء پسیفک میں مڈل کلاس آبادی میں دو ارب بیالیس کروڑ افراد کا اضافہ ہوگا جس کا مطلب یہ ہوا کہ غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والی ایک بڑی آبادی کے حالات کار میں بہتری آئے گی اور وہ مڈل کلاس میں آجائیں گے۔ یہ آبادی عالمی معیشت میں شامل ہوجائے گی
ہمارا ہمسایہ ملک، برادر چین عالمی اور جنوب مشرقی ایشیاء کی منڈیوں میں اہمیت اختیار کررہا ہے اس خطہ میں اور دنیا میں ترقی کے پہیے کے تیزی سے گھومنے کے باعث کاروباری حلقوں اور حکومت کونئے فیصلے ہوں گے اور یکساں انداز میں ترقی کے لئے مناسب رہنمائی، سماجی اور معاشی مسائل کے حل کی سوچ بچار بھی درپیش ہوگی
پاکستان مسلم لیگ(ض) نظریہ پاکستان پر پختہ یقین رکھتی ہے، آئین پاکستان کا دفاع کرتی ہے، ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر وقت اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ حاضر ہے ہم انشاء اللہ
2021 کو قیامِ پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے طور پر منائیں گے اور مسلم لیگ(ض) کے کارکنوں کی مشاورت کے ساتھ 14اگست 2021ء کے لیے بہترین منصوبہ بندی کریں گے ہم سمجھتے ہیں اور ہمارا سیاسی ایمان ہے کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جس کی خاطر اسلامیانِ پاکستان نے قائد اعظم محمد علی جناح کی عظیم قیادت میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ جن کی بدولت برصغیر کے مسلمان ایک تو انگریز کی غلامی سے آزاد ہوئے دوسرے شرپسند اور دہشت پسند ہندو بنیئے کی غلامی میں جانے سے محفوظ رہے جو مسلمانوں سے ہزار سالہ محکومی کا انتقام لینے کے لئے بے قرار تھا اور اب تک مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لئے دانت پیس رہا ہے۔ نئی نسل کو برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد سے آگاہ کرنے کے لئے پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی منائیں گے
ہماری تمام تر سرگرمیاں پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے حوالے سے ہوں گی اور ہم انشاء اللہ کرونا وائرس سے نجات کی صورت میں شہید جنرل محمد ضیاء الحق کی برسی کی تقریب بہت شاندار طریقے سے کریں گے اور دیگر تقریبات کے لیے ہر سطح پر کارکنوں کی مشاورت کے ساتھ فیصلے کیے جائیں گے