بھارت کو چین کے ساتھ سرحدی تنازع پر بڑی شکست

بھارت کو چین کے ساتھ سرحدی تنازع پر ایک بار پھر بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کا داغ مٹانے کے لیے وزیر دفاع نے پارلیمان کے ایوان بالا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے اپنے شہریوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں ممالک نے مشرقی لداخ میں اپنی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل مذاکرات کے نتیجے میں پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی ساحلوں پر فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل اوقیانگ نے کہا تھا کہ پینگونگ جھیل کے شمالی و جنوبی ساحلوں پر اگلی چوکیوں پر تعینات دونوں ملکوں کے فوجیوں نے بیک وقت اور مربوط انداز میں پیچھے ہٹنا شروع کردیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ فریقین نے افواج کی مکمل واپسی کے 48 گھنٹے بعد دیگر تمام تنازعات کے حل کے لیے سینئر کمانڈروں کی سطح پر بات چیت پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم حالیہ سمجھوتے کے مطابق چین اپنی افواج کو فنگر ایٹ کے مقام سے مشرق کی جانب اور اسی طرح بھارت اپنی فوج کو فنگر تھری کے پاس مستقل بیس دھن سنگھ تھاپا پوسٹ تک محدود رکھے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شمالی اور جنوبی ساحلوں پر اپریل 2020ء کے بعد جو بھی تعمیرات کی گئی ہیں، انہیں ہٹا کر پہلی والی پوزیشن بحال کی جائے گی ساتھ ہی فریقین کی جانب سے روایتی مقامات پر گشت بھی عارضی طور پر معطل کردیا جائے گا۔ بھارتی وزیر دفاع نے راجیہ سبھا کے ارکان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ بات چیت کے دوران بھارت نے کچھ بھی نہیں کھویا۔ دریں اثنا بھارتی سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ نئی دہلی حکومت کی جانب سے مسلسل یہ مؤقف اپنایا جاتا رہا ہے کہ چین نے ان کی سرزمین پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ بی جے پی کے لداخ سے رکن پارلیمنٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی۔ حالیہ پیش رفت میں چین کے زیر قبضہ زمین سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور وزیر دفاع نے ایوان سے یہ بات کیوں چھپائی؟۔ صحافی سنتوش بھارتیہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے چین کے خلاف اندرون ملک ایک ماحول بنایا اور لوگوں کے جذبات کو ابھارا، جس کی وجہ سے یہ معاملہ تاحال حل نہیں ہو سکا۔ حکومت نے جنو نی انداز میں مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، جس میں 20 اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ یاد رہے کہ راج ناتھ سنگھ خود کہہ چکے ہیں کہ بھارت کی 38 ہزار مربع کلومیٹر زمین پر چین نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔ چین کا مؤقف ہے کہ اس نے کسی بھی ملک کی ایک انچ زمین پر بھی کوئی قبضہ نہیں کیا اور نہ ہی چینی فوج نے کوئی سرحد عبور کی۔ دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا بھارت جیسے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین اور بھارت کی حکومتوں کے درمیان جاری تنازعات اور مذاکرات کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں