نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہوفاقی سطح پر ایک سہہ فریقی کانفرنس بلائی جائے جو صحیح معنوں میں نمائندہ کانفرنس ہو ا س کی سفارشات کو شائع کیا جائے اور اس کے بعد ہونے والی دوسری کانفرنس میں اس پر عملد آمد کا جائزہ لیا جائے۔ ہماری تجویز ہے کہ ہر 2 سال کے بعد ایک نمائندہ سہ فریقی کانفرنس کا ہونا بہت ضروری ہے محض سیاسی دکھاوا نہ ہو۔سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے اور ایسی مالیاتی،اقتصادی تجارتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں Informal Sectorکے مزدور جو کہ تقریباً پونے چھ کروڑ ہیں ان کے لیے قانون سازی کی جائے انہیں یونین بنانے کا حق دیا جائے ان کی تنخواہ اور اوقات کار کا تعین کیا جائے۔انہیں سوشل سیکورٹی، EOBIپنشن، تعلیم، علاج کی سہولت مہیا کی جائے،گھر وں میں کام کرنے والے، کھیت،منڈی، بازار، تعمیرات،فشریز، بھٹہ مزدور اور خواتین مزدور تو ایک بیگار کیمپ میں ہیں ا نہیں ریسکیو کرنے کے لیے فوری قانون سازی کی ضرورت ہے حفاظتی آلات فراہم نہیں کیے جاتے واپڈا یونین آئیسکو کے رہنماء عاشق حسین‘ ڈاکٹر تہذیب الحسن اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئلہ کی کانوں میں ہر سال دو سو کان کن جاں بحق ہو جاتے ہیں اس کے با وجود حفاظتی آلات فراہم نہیں کیے گئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صنعتی اداروں میں جہاں MODنافذ ہے اس کا خاتمہ کیا جائے تا کہ ٹریڈ یونین کی سر گر میوں میں اضافہ صنعتی ترقی کے لیے لازمی ہے جاگیر دارای اور سر مایہ داری نظام کو ختم کیا جائے کسانوں کو زمینوں میں اور مزدوروں کو کارخانوں میں حصہ دار بنایا جائیمحنت کشوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے صوبہ پنجاب میں لیبر انسپکشن پر پابندی فی الفور ختم کی جائے9نومبر 1969کو پاکستان مزدور تحریک میں ایک یادگار دن ہے این ایل ایف کے نام اس روز ملک میں ایک نئی فیڈریشن وجود میں آئی اس تنظیم نے ملک گیر اور عالمی تنظیم کی شکل اختیار کر لی اور اس سال یہ اپنے 50سال مکمل کر کے گولڈن جوبلی منانے کا اعزاز حاصل کر رہی ہے ہمارا منشور حضور اکرم ﷺ کے اس فرمان کے مطابق نظام کی تشکیل ہے اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر صنعتی تعلقات کو ایک مستحکم اور وسیع بنیاد فراہم کرنا ملک میں لیبر قوانین میں محنت کشوں کو جو حقوق دیے گئے ہیں ان پر عملد آمد یقینی بنایا جائے تقرری لیٹر، مستقل ملازمت، یومیہ اجرت اور ٹھیکیداری نظام ختم کیا جائے، سوشل سیکورٹی EOBI، WWFمیں رجسٹریشن لازمی کی جائے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل درآمد کیا جائے اور مہنگائی کے تناسب سے کم از کم اجرت 30ہزار روپے EOBI/ پنشن ماہانہ 15ہزار روپے‘انڈسٹریل ریلشنز قوانین کا جھکاؤ مالکوں کی طرف ہے کاروائی کا ضابطہ انتہائی پیچیدہ ہے اس کا سد با ب کیا جائے ورکرز ویلفیئر فنڈز سے ڈیتھ گرانٹ، میرج گرانٹ اور تعلیمی وظائف کی بر وقت ادائیگی کو یقینی بنایا جائے،WWFکے تحت (سندھ +پنجاب) میں لیبر کالونیوں میں مستحق ورکرز کو الاٹمنٹ میرٹ پر یقینی بنائی جائے
