سردار تنویر کا ساتھ دیں


باعث افتخار انجنیئر افتخار چودھری یہ پاکستان بھی عجیب ملک ہے جہاں کے رنگ نرالے ہیں پہلی بار یہ ہے کہ کسی بھی ملک کا وزیر داخلہ اس کا منہ موہاندرہ ہوتا ہے اس ملک عزیز کا وزیر داخلہ مفرور ہے اور تو اور وزیر اعظم سابق کے وارنٹ گرفتاری آئے روز وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں ایک بیرون ملک کے اخبار نے پاکستانی کابینہ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے پاکستان ایسا ملک ہے جس کی اسی فی صد کابینہ اشتہاریوں پر مشتمل ہیں
حیران کن بات یہ ہے کہ اس ملک کی عدلیہ کا معیار نچے سے اوپر چوتھا ہے علی احمد کرد نے اسے مضحکہ خیز کہا عدالت کے سینیئر ججوں کے ہوتے ہوئے کہا کہ یہ غنیمت ہے کہ ہماری عدلیہ چوتھے نمبر پر آئی پاکستان کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے کو دنیا کہ بہترین یونیورسٹیوں میں کرپشن چور بازاری کہ علامت کے بطور پیش کیا جا رہا ہے میاں نواز شریف یہ اہم ,اعزاز، حال ہی میں جرمن یونورسثی سے لائے ہیں ۔ایک اسلامی جمہوریہ کے منہ پر کلنک کا ٹیکہ لگا ہے مزے کی بات ہے مریم بی بی اسی گھر میں جا کر رکی ہے جس کے بارے میں ان ہر الزام تھا کہ وہ اس کے مالک ثابت ہوئی ہے اور ان پر جرم ثابت ہوا ہے
اب تو قانون ہی بدل گیا ہے کہ الزام لگانے والے کو ثبوت بھی آپ کو دینے ہو گئے ۔جہاں عمران خان کو ملک میں پیسے لانے پر عدالتی کٹہرے میں کھڑا گیا ہے اسی ملک میں ڈالر باہر لے جانے والوں کو وزیر خزانہ بنایا گیا سینٹوریس کے جلنے پر اسلام آباد انتظامیہ نے سردار تنویر الیاس کو طلب کر لیا ہے
واہ ری تیری قسمت ۔پاکستان میں سینٹوریس اس وقت بنا جب اس ملک میں دہشت گردی کے بادل چھائے ہوئے تھے ۔ جب اس ملک پر کوئی پاکستانی پیسہ نہیں لگا رہا تھا وہاں ایک کشمیری نے دل گردے کا مظاہرہ کیا
سردار الیاس نے علی گیلانی جیسا نعرہ لگایا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے
اچھا ہوئے علی گیلانی اس جہاں میں چلے گئے ورنہ عین ممکن تھا کہ ان کو غدار کہا جاتا ۔
سردارالیاس کی Sucees story کاپھر کبھی ذکر کریں گے انہوں نے Tamimi کمپنی کو چار چاند لگائے اور پاکستان کے دارالحکومت کو بھی عزت بخشی ۔ہزاروں لوگوں کے لیے روز گار کے مواقع پیدا کئے اور پاکستان کے اسلام آباد کو ایک خوبصورت عمارت بنا کر جڑواں شہر وں کے لیے شاپنگ سینٹر اور رہائشی سینٹر دیا
میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت وقت کو ذرا خیال نہیں آیا کہ بیرون ملک سے اتنی بڑی Investment کو لانے کو welcome کیا جائے اس کی جگہ سردار تنویر الیاس کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ۔اوورسیز پاکستانی اور کشمیری یقینا اس بات پر ،،لڈیاں،، ڈال رہے ہوں گے ہماری یہ ،،قدر،، ہوئی ہے اس سے پہلے ان سے ووٹ کا حق بھی چھینا گیا اور نواز شریف دور میں ان کے فارن اکائونٹ بھی ضبط کیے گئے ۔پاکستانی بھی سادہ لوح تھے انہوں نے قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر پاکستان کو کروڑوں روپے دیے انہیں بھی ہڑپ کر لیا گیا
کشمیری ایک حساس قوم ہیں ان کے ساتھ معاملہ کرتے وقت احتیاط کریں اس وقت سے ڈریں کہ پاکستان کے ایسے اقدامات سے وہ ہم سے ناراض ہو جائیں ۔ویسے بھی چھوٹی سے بات ہوتی تو وہ اسلام آباد کی بجائے سری نگر کی طرف دیکھنے کی دھمکی دے دیتے ہیں
سردار تنویر الیاس نے عمران خان کا ساتھ دلیرانہ انداز میں دیا ہے اور اوپر سے پاکستان تحریک انصاف کے قاید نے اسلام آباد میں حقیقی آزادی کے حصول کے لیے فاینل رائونڈ کھیلنے کا چیلینج دے رکھا ہے حکومت کا خیال ہے کہ ہر کاروباری بزدل ہوتا ہے اور وہ اتفاق برادرز کے مالکان کی طرح ہوتا ہے جو پیسے کے لئے جونیجو جیسے شریف النفس کو دھوکہ دے کر ڈکٹیٹر کا ساتھ دیتا ہے
اور اپنی عیارانہ چالوں سے میثاق جمہوریت بھی کر گزرتا ہے
لیکن سردار تنویر الیاس جھکا نہیں اس نے ہر قسم کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا ہے اور ڈٹ کے مقابلہ کیا ہے
ایک عرصے سے کچھ اخبارات اور ٹی وی اسٹیشنوں پر بیٹھے اینکر یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سردار تنویر الیاس ایک ،،منہ پھٹ،، شخص ہیں میں گزشتہ بیس سال سے انہیں جانتا ہوں اور ان کے والد کو سعودی عرب سے کچھ زیادہ عرصے سے میں نے انہیں شائستہ حسن اخلاق کا مالک پایا ویسے بھی اتنے بڑے کاروبار کو کسی بھی بد اخلاقی اور بدزبانی سے چلانا ناممکن ہے ۔جو شخص کارپوریٹ کلچر پر ایمان رکھتا ہو وہ کس طرح یہ کر سکتا ہے ۔بعض لوگ سیٹھ طرز پر کام چلاتے ہیں کاروبار وہ بھی کرتے ہیں وہاں ملازمت کرنا انتہائی مشکل ہے گھر سے بیوی سے لڑ کر سیٹھ جب دفتر پہنچتا ہے تو پہلی باری میں ہی ایک دو کی نوکری لے جاتا ہے
کشمیری میں ایک عدم اعتماد کا شور شرابہ چل رہا ہے اس میں ماضی کے دشمن اور حال کے ساتھی نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو پہاڑی بکرا بھی کہا گیا دونوں پارٹیوں مل کر تحریک انصاف کے سردار تنویر الیاس کے خلاف ڈنڈہ اٹھائے پھر رہے ہیں ۔اخلاق اور بد اخلاقی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جہاں اخلاق صرف چوہدری اخلاق کی صورت میں نظر آتا ہے
باقی اللہ اللہ خیر صلہ ۔اچھا مزے کی بات یہ ہے ہر دو فریق جب بولتے ہیں چھپر پھاڑ دیتے ہیں ہر کوئی کہتا ہے کہ بد اخلاقی جہلم پار سے آئی ہے عمران خان کی کی مثال دیتے ہیں کہ سیاسی کلچر اس نے خراب کیا ہے ۔ میں نے نون لیگی اور پیپلز پارٹی کے گند اچھالے تو آپ کو چہرہ چھپانے کو موقع نہیں ملے گا ۔یہ ایک قسم کا پیڑھ ہے آئے روز جھڑپیں اور یہ نزلہ آ کر ایک بڑے نقصان کے صورت میں نکلا ۔
سردار تنویر الیاس کے ساتھ لکھنے پڑھنے ،بولنے کے محاذ پر ڈٹ کے کھڑے ہیں ۔اور پی ٹی آئی کے اراکین سے بھی اپیل ہے کہ پرانے بدلے اس وقت نہ چلائیں ۔

اپنا تبصرہ لکھیں