زیریں سندھ کے علاقوں میں گندم کی نئی فصل مارکیٹ میں آگئی ہے جس کی وجہ سے زرعی مارکیٹوں کی رونقوں اورکاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیاہے، تاہم ابتدائی دنوں میں گندم کی کٹائی محدود ہے آئیندہ چندروز میں کٹائی کاعمل تیز ہونے اورگندم زیادہ مقدار میں آنے کے امکانات ہیں۔ زیریں سندھ کے علاقوں میں ملک بھر کے مقابلے میں سب سے اگیتی گندم کاشت کی جاتی ہے اور سب سے پہلے ہی مارکیٹ میں بھی آتی ہے تاہم گندم کی نئی فصل مارکیٹ میں آنے کے باوجود محکمہ زراعت سندھ نے کاشت کاروں سے گندم خریدنے اور خریداری مراکز قائم کرنے کے لیے سرکاری سینٹرقائم نہیں کیے جس کی وجہ سے نئی گندم بھی مافیا کے ہاتھوں ذخیرہ ہونے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے۔https://imasdk.googleapis.com/js/core/bridge3.557.0_en.html#goog_844146802کاشت کارتنظیموں کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کی نااہلی کے باعث گزشتہ سال بھی گندم کی سرکاری خریداری کم ہوسکی تھی اور امسال بھی گندم کی زیادہ مقدار پرائیویٹ مارکیٹ میں فروخت ہونے کا اندیشہ ہے۔ کاشت کارتنظیموں کے مطابق سرکاری خریداری مراکز قائم نہ ہونے کے باعث پرائیویٹ مارکیٹ کے تاجر من مانے نرخوں پر گندم خریدتے ہیں اورپھر گندم کی ذخیرہ اندوزی کرکے بلیک مارکیٹنگ کرتے ہیں اس سال بھی یہی عمل دہرائے جانے کاامکان ہے، جس سے کاشت کاروں اورعوام کونقصان ہوگا۔ تاجروں نے زیریں سندھ میں نئی آنے والی گندم کے نرخ چارہزارروپے فی من مقرر کیے ہیں تاہم آئندہ چندروزمیں زیادہ مقدارمیں گندم آنے کے باعث نرخوں میں کمی کاامکان ہے۔
