پیاری ماں
سلمان احمد صدیقی (وصفیٓ)
روشن ترے دم سے ہی تو میرا سارا جہاں ہے
ترا وجود ہی تو مرے لئے کل ارض و سماء ہے
میں روزِ محشر جس کے نام سے پُکارا جاؤں گا
وہ کوئی اور نہیں ہے، بلکہ میری پیاری ماں ہے
جو بھی ہے ترے دم سے ہے آج عزت میری
جو تو نہ ہوتی تو نہ ہوتی کوئی قيمت میری
سب کہتے ہیں کہ ہے اک عرش پر جنّت لیکن
درحقیقت تو ترے قدموں میں ہے جنّت میری
میری ذرا سی تکلیف پر رات جاگ کر گزار دینا
ہزاروں بلائیں لینا اور مجھ پر صدقے وار دینا
کوئی جان ہی نہیں سکتا ماں کی عظمت کو
خواہش اولاد کی پوری کرنا، خود کی مار دینا
رب کے حضور گڑگڑا کر دعائیں کیا کرتی تھی
میری ماں ہر دم عرش پر نگاہیں کیا کرتی تھی
پروردگار میرے بچے کو تو سدا کامیاب کرنا
شب و روز سجدہ ریز التجائیں کیا کرتی تھی
شرمندہ ہوں کہ حقِ فرزندگی ادا کر نا سکا
تری خدمت سے اپنی زندگی آراستہ کر نا سکا
تری دعا سے ہی دو جہاں میں فلاح پاؤں گا
بد نصیب ہوں اپنی بخشش کی دوا کرنا سکا
یاد ہے ہر نام جسے تو نے چاہ سے پُکارا مجھکو
ہر لغزش پر کس پیار سے تو نے سدھارا مجھکو
وصفیٓ زندگی فانی ہے، ہمیں واپس لوٹ جانا ہے
مگر محروم نا کرنا اِس نعمت سے خُدارا مجھکو