دنیائے ہاکی کے لیجنڈ اور پاکستانی اولمپیئن راؤ سلیم ناظم نے کہا کہ بجٹ میں دانش وروں‘ ادیبوں اور فن کاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس سکیم کا اعلان ہوا ہے تاہم کھلاڑیوں اور خصوصاً ہاکی کے کھلاڑیوں کے لیے کسی ایسی سکیم کا اعلان نہ ہونا افسوس ناک ہے‘ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہاکی کے سابق کھلاڑیوں کی اس ملک میں تعداد تین ساڑھے تین سو ہوگی اور یہ وہ کلاڑی ہیں جنہوں نے دنیا کے میدانوں میں پاکستان کا پرچم بلند کیا‘ ملک کا نام روشن کیا لیکن یہ اولمپیئن کھلاڑی اب عمر کے اس حصے میں صحت کے مسائل کا شکار ہیں اور حکومت کی جانب سے ان اپنی جوانبیاں لٹانے والے ایسے عالمی شہرت یافتہ نامور ریکارڈ ہولڈر کھلاڑیوں کی ہیلتھ ایشوز اور ویلفیئر کے لیے کسی سکیم کا اعلان نہ ہونا تشویش کا باعث ہے انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ حکومت خود توجہ دیتی اور ایسے ہیروز کو اپنے مسائل کے حل کی توجہ دلانے کی نوبت ہی نہ آتی مگر یہ بات افسوس کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ہمارے کئی کھلاڑی کینسر اور دیگر موذی بیماریوں میں مبتلا ہو کر دنیا سے رخصت ہوئے ہیں یہ تو وہ ہیرو تھے جنہوں نے ملک کا نام روشن کیا تھا اور ان کے پاس چار چار اور اس سے بھی ذیادہ میڈل تھے اور ان کا نام بھی عالمی ریکارڈ کا اندارج رکھنے والی گنیز بک میں درج ہے لیکن حکومت کی جانب سے انہیں نظر انداز کرنا افسوس کا باعث ہے انہوں نے کہا کہ ایسے کھلاڑیوں کو تو کبھی کسی قومی سطح کی تقریب میں بھی مدعو نہیں کیا جاتا حالانکہ ایسی بہت سی تقریابت میں فن کاروں کو جگہ دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ہاکی کے یہ کھلاڑی جنہوں نے دنیا کے میدانوں میں ملک کا نام روشن کیا یہ غازی ہیں اور انہیں قومی سطح پر مقام دیا جائے حکومتیں اس بات پر توجہ دیں کہ ایسے کھلاڑی کیوں مسائل کا شکار ہیں اور کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ خود اور پاکستان کی ہاکی فیملی کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت مرکزی اور صوبائی سطح پر ہاکی کے سابق کھلاڑیوں کے حالات اور مسائل کا جائزہ لے اورا نہیں حل کیا جائے اور ان کی پذیرائی کی جائے
