پاکستان میں آخر کار ٹیسٹ کرکٹ بھی واپس آرہی ہے،

پاکستان میں آخر کار ٹیسٹ کرکٹ بھی واپس آرہی ہے،مارچ 2009سے دسمبر 2019 تک کا کٹھن،مشکل اور تاریک عشرہ تاریخ بنا،اب پھر سے نئی شروعات ہیں،سری لنکن کرکٹ بورڈ نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کا حقیقی دوست ہے،اسکے کرکٹرز کے حوصلے اور پاکستان قدم رکھنے کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے کوئی ٹیم آگے نہیں بڑھی،سیریز کا آغاز 11دسمبر سے راولپنڈی میں ہوگا،امید ہے کہ پاکستانی شائقین مہمان کرکٹرز کا نہ صرف مختلف انداز میں شکریہ اداکریں گے بلکہ انکی حوصلہ افزائی بھی کریں گے،بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آئے گی،پاکستانی شائقین،کرکٹ کے حلقے آسٹریلیا کی حالیہ عبرتناک شکست پر افسردہ ہیں، مگر پی سی بی کے حکام اپنے فیصلے پرڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے سال بھر کسی بھی سطح پر تبدیلی سے انکار کردیا ہے، سری لنکا کے خلاف فواد عالم کی واپسی خوش آئند ہے، سری لنکا سے کھیلے گئے ٹیسٹ میچز میں فتح وشکست کا فرق نہ ہونے کے برابر ہے،53 میچزمیں پاکستان کے نام کے آگے 19 فتوحات ہیں تو سری لنکا کی بھی 16 کم نہیں ہیں 18 ٹیسٹ ڈرا ہوئے،آخری ٹیسٹ جیتے ہوئے بھی 4 سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے۔جولائی 2015میں پالی کیلے میں پاکستان جیتا تھا اس کے بعد سے 2 ٹیسٹ میچز ہار چکاہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ مارچ 2009میں لاہور اٹیک کے بعد سری لنکن ٹیم ٹیسٹ ڈرا کرکے پاکستان سے رخصت ہوئی تھی اسکے بعد سے دونوں ممالک میں کھیلے گئے 19 میچزمیں سے9میچ سری لنکا نے اپنے نام کئے جبکہ گرین کیپس صرف 4 میچ میں کامیابی کا ذائقہ چکھ سکی۔6میچز بے نتیجہ رہے،گویا قومی ٹیم عشرہ رفتہ میں سری لنکا کے مقابلے میں ناکام ونامراد رہی