دل میں بسی بات
سلمان احمد صدیقی (وصفیٓ)
یا الٰہی کچھ ایسا معاملہ مرے ساتھ ہو جائے
میں جب بھی لکھنے بیٹھوں، اُنکی نعت ہو جائے
گر جھجکے زبان میری، تو ادا ہو پھر قلم سے
اس عطا سے مرے دل میں بسی بات ہو جائے
روز و شب ہوں بسر مرے، مدحتِ محمد میں
بخشش کا سبب مری، شاید یہ اوقاتِ ہو جائے
خود غرض ہے نفس مرا، اپنی غرض ڈھونڈھتا ہے
یہ نعت گوئی، روزِ محشر باعثِ شفاعت ہو جائے
وصفیٓ کی نگاہ، منتظر ہے ایک خاص کرم کی
پروردگار اُسکے سر پر بھی سرکار کا ہاتھ ہو جائے
کراچی – ۲۸ ستمبر ۲۰۲۳