صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس، اور ثقافت (یونیسکو) نے تمام ممالک سے اپنے وعدوں کو پورا کرنے اور صحافیوں کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ہے۔یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے 85 فیصد واقعات میں قاتلوں کو سزا نہیں دی گئی جو کہ گذشتہ چھ سالوں میں صرف 4 فیصد کمی ظاہر کرتی ہے۔یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے ازولے نے کہا ہے کہ 2022 اور 2023 میں ہر چار دن بعد ایک صحافی کو محض اپنے فرائض انجام دینے پر قتل کیا گیا اور امکان یہی ہے کہ ان میں سے زیادہ تر مقدمات میں ملزموں کو کبھی سزا نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وہ رکن ممالک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ان جرائم کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کریں۔ مجرموں کو سزا دلوانا مستقبل میں صحافیوں پر حملے روکنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔رپورٹ کے مطابق 2006 کے بعد سے یونیسکو نے صحافیوں کے قتل کے 85 فیصد واقعات کو غیر حل شدہ قرار دیا ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں معمولی بہتری دیکھی گئی ہے لیکن یونیسکو کے مطابق ریاستوں کو مزید کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ نئے جرائم کو روکا جا سکے۔
خواتین صحافی بھی نشانہ
2022-2023 کے دوران دنیا بھر میں 162 صحافی قتل ہوئے جن میں سے تقریبا نصف جنگ زدہ ممالک میں نشانہ بنائے گئے جبکہ باقی زیادہ تر نے منظم جرائم، بدعنوانی، یا عوامی احتجاجوں پر رپورٹنگ کرتے ہوئے اپنی جانیں دیں۔ اسی عرصہ میں خواتین صحافیوں کے خلاف حملوں میں بھی ایک غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے اور 14 خواتین صحافی قتل بھی ہوئیں جو کہ 2017 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔
یونیسکو نے اس مسئلے پر بیداری پیدا کرنے کے لیے اپنی سالانہ مہم کا آغاز کیا ہے جس کا موضوع “کہانی کے پیچھے کہانی” ہے۔ اس کے علاوہ 6 نومبر کو ادیس ابابا میں افریقی یونین کے ساتھ صحافیوں کے تحفظ پر ایک عالمی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔یونیسکو نے قومی تحفظاتی طریقہ کار اور ایک نئے ہدایت نامہ کا بھی اجراء کیا ہے جسے خواتین صحافیوں کی خصوصی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔اس کا مقصد صحافیوں کی ذہنی و جذباتی مدد کرنا ہے تاکہ بحران کے حالات میں وہ سنجیدہ فیصلے کر سکیں اور نازک حالات میں اپنے تحفظ کو یقینی بنائیں۔اقوام متحدہ اور یونیسکو کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر آزادی صحافت اور صحافیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ یہ اہم پیشہ محفوظ رہ سکے اور متاثرہ صحافیوں کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
