وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں حج 2023ءپالیسی کی منظوری دی گئی اور اس کیلئے 9 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔ پالیسی کے مطابق سال 2023ءکیلئے پاکستان کیلئے مختص حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 ہے جسے سرکار اور پرائیویٹ حج سکیموں کے درمیان پچاس پچاس فیصد کے تناسب سے تقسیم کیا جائیگا جسے سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں میں سے ہر ایک کو پاس فیصد کا کوٹہ سپانسر شپ سکیم کیلئے مختص کیا جائیگا۔ شمالی علاقہ جات کیلئے عارضی حج پیکیج 11 لاکھ 75 ہزار روپے اور جنوبی علاقے کیلئے 11 لاکھ 65 ہزار روپے کا ہوگا۔
حج ایک مذہبی فریضہ ہے ۔ حج بیت اللہ اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے۔ لیکن دین ِ اسلام کے اس رکن کی ادائیگی کے اخراجات اس قدر بڑھا دیئے گئے ہیں کہ عام آدمی کا حج کی سعادت حاصل کرنا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ جو غریب لوگ مرنے سے قبل ایک بار حج بیت اللہ کی سعادت اور روضہ ¿ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرنے کی تمنا رکھتے ہیں اور عمر بھر کی جمع پونجی کے بعد بھی حج کی ادائیگی کے وقت یہ رقم کم پڑ جاتی ہے تو وہ کس اذیت سے گزرتے ہیں‘ اس کا اندازہ لگانا ایک مسلمان کیلئے قطعی مشکل نہیں۔ حکومت کی طرف سے جس طرح حج اخراجات میں ہر سال اضافہ کیا جا رہا ہے‘ اس سے عام آدمی ہی متاثر ہو رہا ہے۔ رواں سال 2023ءحج پالیسی کی منظوری کے بعد سرکاری سطح پر حج کی ادائیگی کے اخراجات 12 لاکھ تک جا پہنچے جبکہ پرائیویٹ کے اخراجات 12 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکے ہیں جو عام آدمی کیلئے حج جیسے فریضہ کو انکی پہنچ سے دور کرنے کے مترادف ہے۔ یہ دینی فریضہ ہے‘ لاکھوں عازمین حج کیلئے جاتے ہیں‘ اس لئے حکومت کو کم از کم حج کے اخراجات میں بہرصورت کمی کرنی چاہیے اور دین کے اس اہم رکن کی ادائیگی کیلئے نادار لوگوں کو سبسڈی کی سہولت بھی دینی چاہیے۔