الحمد یونیورسٹی میں تقریب

الحمد یونیورسٹی میں تقریب پزیرائی میں
پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان ڈاکٹر اکرام الحق یسین عبدالمتین اخونزادہ پروفیسر عروہ جاوید اور صوبائی سیکٹریزز و اسکالرز کی گفتگو

کوئٹہ

ہمارے زوال کی وجوہات میں اسلام کی غلط تعبیر و تشریح کا بڑا دخل ہے ،وقت اور حالات کی نزاکتوں و نعروں کو 💓❤️ یکسر نظر انداز اور مسترد کر کے قرون وسطیٰ ہی کی تعبیر و تشریح کو مکمل اور حرف آخر سمجھنا ہی سب سے بڑا المیہ ہے غلط تعبیر و تشریح کا ایک پہلو تو ہمیشہ اصطلاح پذیر رہا لیکن جس کا ازالہ ممکن نہ ہوا اور جس نے دینا سے ہمیں الگ تھلگ کردیا وہ نئی دریافتوں کو 💓❤️ جو دینا کی مسلمہ صداقتوں کا روپ دھارتیں گئیں یوں ہماری اسلامی تعبیر و تشریح انسانوں کے ارتقاء کے تقاضوں کو 💓❤️ نظر انداز کرکے فعالیت کھو بیٹھی اور نتائج سے عاری ہوگئی ان خیالات کا اظہار مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے
اور الحمد یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقدہ انٹرنیشنل ڈائلاگ و سیمنار,,علم الکلام اور سائنسی بیانیہ کی تشکیل و تعبیر نو ،، میں,, اسلام کی تعبیر و تشریح کا مسلئہ،،
لکھنے والے 21 ویں صدی کے معروف مصنف و دانشور
پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان نے برطانیہ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا اس موقع پر
گوشہِ ادب کوئٹہ سے
شائع شدہ تازہ کتاب کی
,,تقریب پزیرائی،،
کا انعقاد بھی کیا گیا_
سمینار و ڈائلاگ کے
پہلے سیشن کی صدارت
پرو ریکٹر الحمد یونیورسٹی
پروفیسر عروہ جاوید نے کی،
جبکہ دوسرے سیشن کی صدارت مجلس فکر و دانش
علمی و فکری مکالمے
کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے کی@@ سمینار سے اسلام آباد سے اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری و معروف مصنف ڈاکٹر اکرام الحق یسین ، ڈائریکٹر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئٹہ ڈاکٹر سید ابوالحسن میری ،اسپیشل سیکرٹریز محمد حیات خان کاکڑ،محمد فاروق کاکڑ، ممتاز اقبال شناس و مؤرخ پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی، ممتاز ادیب وشاعرسرورجاوید،بلوچستان یونیورسٹی کے ھیڈ آف اسلامک اسٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر صاحب زادہ باز محمد ،شھید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن رجسٹرڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر لعل خان کاکڑ ، مصنفہ و معلمہ پروفیسر ڈاکٹر سید مسعودہ شاہ ، ڈڈیال آزاد کشمیر سے معلمہ نسل نو و تربیت کارہ صدف کیانی، بیوٹمز یونیورسٹی کے پروفیسر بسم اللہ کاکڑ، پشتون نیشنل نیٹ ورک کے سربراہ نذر بڑیچ، مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے فوکل پرسننز فرید بگٹی اور کلیم اللہ خان کاکڑ نے اپنے مقالے و مختصر اور جامع مضامین ممتاز ماہر قرآنیات و اقبالیات ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم کے افکار و تصورات اور اسلوب تحقیق و جستجو کے متعلق پیش کئے اور کوئٹہ سے شائع ہونے والے قیمتی کتاب اسلام کی تعبیر و تشریح کا مسلئہ اثباتی و تحقیقی انداز میں پیش کرنے پر پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان کو 💓❤️ خراج تحسین پیش کی گئیکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر اکرام الحق یسین نے کہا کہ کوئٹہ زرخیز زمین اور علم و ادب سے لگاؤ و احساس دردمندی رکھنے اہل علم کا مرکز ہے ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم کے افکار و نظریات پر ورکنگ اور انسانی نفسیات کے مطابق معاشرتی و سماجی تغیرات کے پیش نظر تجزیہ و میکنزم تشکیل دینے کی ضرورت ہے پانچ بنیادی نکات اور پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے عملی و ذہنی اور نفسیاتی و روحانی تعبیر و تشریح درکار ہیں جن میں تعلیم و تدریس کے فرائض و ضروریات کو 💓❤️ ہنر مندی و مقصدیت کے ساتھ وسائل حیات و کائناتی فطرت سے جوڑنا ،شخصی آزادیوں و اخلاقیات کے لئے ضروری میکنزم تشکیل دینے ، خواتین و بچیوں کے معاشرتی و سماجی مقام و فعالیت کی مجموعی اورہالنگ 💓❤️،شہریت و مذہبی آزادیوں کے ابھرتے ہوئے مشکلات و مفادات کے تحفظ و بقا کا راز تلاش کرنے اور بہتر پالیسیاں و رفعتوں کا ادراک و شعور پیدا کرنے کے لئے معاشی وسائل اور مالی عبادات کی قدر و قیمت کا تعین و احساس پیدا کرنے کی ضرورت مسلمہ ہوچکی ہیں
ڈاکٹر سید ابوالحسن میری نے کہا کہ کوئٹہ ایران و افغانستان کے سنگھم پر واقع تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے جسے مثبت و توانا مکالمے اور منظرنامہ کا مرکز بنانے کے لئے ممکن اقدامات حکومتوں اور سوسائٹی دونوں کے لئے ضروری ہیں ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم فکر اقبال کے توانا شارح اور انسانی نفسیات و ذہانت کے اوپر ورکنگ کرنے والے بہترین مصنف و دانشور گزرے ہیں جن پر فارسی و انگریزی دونوں میں وسیع و بھرپور کام کی اہمیت و افادیت مسلم ہے انھوں نے کہا کہ اہل ایران و پاکستان مل کر علمی و فکری مکالمے اور صورتحال پر دسترس حاصل کرنے کی کوشش ناتمام کرسکتے ہیں تاکہ استبدادی قوتوں و فسادات فکر و نظر سے چھٹکارا حاصل کرسکیں _
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ
فکری و سائنسی بیانیہ کی تشکیل و تعبیر نو لمحہ موجود میں سب سے موثر اور اہم ترین چیلنج درپیش ہے جسے مثبت و توانا انداز میں حل کئے بغیر شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم اور حامل وحی امت اپنے سمت کا تعین نہیں کرسکتی ہے اور نہ ہی عالم انسانیت کی رہبری اور عالمی انسانی سوسائٹی کے ضروریات زندگی و سماجی شعور کی بیداری میں فعال کردار ادا کرسکتے ہیں ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم نے تعبیر و تشریح کے لازمی شرائط میں طبیعیات ،حیاتیات ،نفسیات اور فلسفہ کے تمام قدیم و جدید حقائق جو روح قرآن کی تائید کرتے ہوں قرآن کا معنوی حصہ باور کیا جائے اور حکمت مغرب کے مقابلے پر ان حقائق کو 💓❤️ سامنے لایا جائے اس طرح کا نظام حکمت بالقوہ قرآن کے اندر موجود ہے یہ نئی تحقیق ایک نیا قرانی نظام وضع کرے گی پروفیسر عروہ جاوید نے کہا کہ ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم کے افکار و نظریات پر معاشرتی و سماجی شعور کی بیداری اور انسانی زندگیوں میں بہتری و اطمینان لانے کے لئے ضروری سلیقہ مندی سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ حقائق اور ڈولیپمنٹ کے درست طریقے اختیار کرکے معاشرتی و معاشی ترقی و خوشحالی کا منزل مقصود تک پہنچنا ممکن ہوسکے الحمد یونیورسٹی انسان سازی کے عمل میں مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے اور ان جیسے تھینک ٹینک کے ساتھ مل کر معاشرتی و سماجی شخصیت سازی کے لیے یکسوئی سے ذہنی و فکری مکالمے اور منظرنامہ کی تشکیل و تعبیر نو کے لئے ممکن کردار ادا کریں گے سرور جاوید نے ڈاکٹر محمد رفیع الدین و ڈاکٹر محمد عارف خان کو 💓❤️ خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ
انسانیت کے لئے ضروری کردار و محبت کی تشکیل و تعبیر نو وقت کے دوپہر میں سب سے اہم ترین چیلنج ہے جسے ان فاضل مصنفین اور دانشوروں نے کمال محبت و حکمت سے آگے بڑھایا ہے جس کے نتیجے میں یہ راستہ کھلا ہے کہ مستقبلیات کے اندر مسلمان معاشرے کردار ادا کرسکے اور انسانی عظمت و رفعت ازسرنو تعمیر نو کی طرف قدم بڑھائے _
محمد حیات خان کاکڑ اور
پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی نے کہا کہ ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم نے تعبیر و تشریح کا مسلئہ نہایت اہم اور معتبر انداز میں پیش کرتے ہوئے امت و انسانیت کے نسل نو کے لئے ضروری اقدامات ممکن بنائے ہیں ڈاکٹر محمد رفیع الدین کشمیری مرحوم مستقبل کے نظریات و افکار کا مرغزار سجاتے ہیں اور پیچلھلے دو صدیوں میں سائنسی بیانیہ و نظریاتی عیاشیوں کا
محاصرہ کرکے محاکمہ کرتے ہیں نوجوانوں و خواتین سمیت تمام طبقات کے لئے ان کے افکار و تصورات سے
ناآشنا نہیں رہنا چاہیے_
پروفیسر سید مسعودہ شاہ صاحبہ ،صدف کیانی صاحبہ ،
پروفیسر ڈاکٹر صاحب زادہ باز محمد اور محمد فاروق کاکڑ نے کہا کہ تعبیر و تشریح پر لکھنے کی صلاحیت و ظرفیت پیدا کرنے والی شخصیات قابل قدر ہیں اسلام اور تہذیب و تمدن دونوں پر یکساں گرد و غبار پڑھتے ہیں جنھیں زمانے کے بیدار مغز مصلحین دور کرنے کی کامیاب کوشش کرتے ہیں ابن تیمیہ رحمہ سے لے کر ابن رشد و امام شاہ ولی سید جمال الدین افغانی علامہ اقبال سید ابوالاعلی مودودی کی طرح روشن ستاروں کے جھرمٹ میں ڈاکٹر محمد رفیع الدین بھی شامل ہیں_
پروفیسر ڈاکٹر لعل خان کاکڑ،
نذر محمد بڑیچ، فرید بگٹی ،
بسم اللہ خان اور کلیم اللہ خان کاکڑ نے کہا کہ
وقت اور حالات کے جبر و بندشوں نے اسلام کے صاف شفاف چھرے پر گرد آلود غبار زیادہ کیا گیا ہے سائنس و علم سے منہ موڑنے کا اظہار ہمارے زوال و بربادیوں کا نشان بنا ہوا ہے اس لئے ضروری ہے کہ کردار و عمل کی نصیحتوں کے ساتھ ساتھ علمی و فکری مکالمے کی مجموعی آرزو مندی پیدا کی جائے اور عام آدمی کے مفادات و احساس دردمندی کا تقاضا ہے کہ اب انسان کے عظمت و حفاظت زندگی کے لئے ضروری جدوجھد و اعتماد کا راستہ اختیار کیا جائے _
اس موقع پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ
,,اسلام کی تعبیر و تشریح ایک مستقل عمل ہے اس لئے اس عمل کے انجام دینے والے افراد و اداروں کے لئے لازم ہے کہ وہ روح قرآن سے وابستہ رہے ،سینہ نور معرفت سے منور ہو ، محبت و عبادت خدا پر کار بند ہو ، مومنانہ بصیرت رکھتا ہو ، علوم جدیدہ اور جدید معاشرتی تقاضوں پر گہری نظر رکھتے ہو جبکہ بزرگانِ اسلام و انسانیت کے طریق تعبیر و تشریح سے کما حقہ آگاہ ہو ،ایک خدا ،ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایک قرآن کی بنیاد پر فکر و عمل کا ایک مربوط اور مسلسل نظام تشکیل دے کر اسے زمانے کے افکار سے زیادہ مؤثر اور انقلابی پیش کرنے کی صلاحیت سے بہر ور ہو جبکہ عمل کے اظہار کا بہترین اجتماعی طریقہ ایک نصب العینی ریاست کا قیام ہے_،، سیمنار و ڈائلاگ میں عبدالمتین خان اچکزئی ایڈووکیٹ، پروفیسر شگفتہ عسکر،انجیل کائنات، سید قدرت اللہ شہاب،افرسیاب خان،عبدالحکیم ناصر،
سید عطاء اللہ شاہ ،پروفیسر حسین علی شاہ،سردار آصف خان موسیٰ خیل،اکرام اللہ خان کاکڑ،ڈاکٹر اسرار،کلثوم عالم زیب، رحمت اللہ، نجیب اللہ ، میر وائس ، طلبہ و طالبات اور اساتذہ کرام و مفتیان عظام کے ساتھ خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بھرپور 💓❤️ دلچسپی سے پوری کاروائی میں شریک رہے مجلسِ فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے رضاکاروں عجب خان ناصر،عبدالخالق دومڑ ، نجیب جالب ، احسان خان ترین ،نوید اقبال وقاص احمد خان ریان احمد خان ، انعام کاکڑ ،عمران علی نے میزبانی و ضیافت کا اہتمام کیا جبکہ الحمد یونیورسٹی کے ڈائرکٹر اکیڈمکس پروفیسر محمد نعیم صاحب نے مجموعی نگرانی و معاونت فراہم کی گئی جبکہ شعبہ علوم اسلامیہ کے سید عتیق اللہ ،عطاءالرحمان آغا اور ملک طاہر نے اسٹیج و نظامت کے فرائض و معاملات سر انجام دئیے###