پاکستان میڈیا تھنک ٹینک کی بجٹ سے متعلق ایک نشست

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی اور قامۂ کمیٹی برائے خزانہ کے رکن صابر حسین قائم خانی نے کہا ہے کہ فاقی بجٹ کی تیاری کے لیے حکومت عام آدمی مسائل کی سطح پر سوچے اور عوامی بھالئی اور فلاح کے منصوبوں پر کام ہونا چاہیے‘ متحدہ قومی موومنٹ پری بجٹ سمینار کراتی رہی ہے جس سے عوامی مسائل کا علم ہوتا تھا تاجروں اور بجٹ سے متعلق تمام کمیونیٹی کے لیے لازم ہے کہ وہ پانی تجاویز بروقت حکومت تک پہنچائے تاکہ ان کی بہترین تجاویز بجٹ کا حصہ بن سکیں‘ انہوں نے یہ بات جمعہ کو پاکستان میڈیا تھنک ٹینک کی بجٹ سے متعلق ایک نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کہی‘ اس خصوصی نشست میں بلوچستان کے سابق ایڈوکیٹ جنرل‘ پاکستان پریس کونسل کے سابق چیئرمین اور براہوی اکیڈمی کے چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین مینگل(صدارتی تمغمہ امتیاز) کے علاوہ اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے سابق صدر ملک ظہیر احمد‘ سابق نائب صدر مدثر فیاض چوہدری‘ چیمبر کے ممبرز ملک شکیل احمد‘ راشد عزیز‘ بلال احمد‘ شفیق چوہدری‘ کے علاوہ آر آئی یو جے کے مرزا عبدالقدوس‘ سیاسی کارکن اشرف خان‘ اسلام آباد بار کے سینئر ممبر عامر رضا ایڈوکیٹ اور متحدہ قومی مومنٹ کی بین الاالصوبائی تنظیمی کمٹی کے جائنٹ انچارج زاہد ملک اور پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے)کے جائنٹ سیکرٹری میاں منیر احمد شریک ہوئے‘ صابر حسین قائم خانی نے کہا کہ زرعات کو ترقی دے کر ہم ملک میں خوشحالی لاسکتے ہیں اور ہمیں ملک ٹیکس کلچر کو بہی بہتر بنانا ہوگا‘ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جب معاہدہ کیا جاتا ہے تو سبسڈیز کے مصوبوں میں یہ پیسہ خرچ ہوتا ہے بہتر یہ ہے کہ یہ پیسہ ایسے منصوبوں میں لگایا جائے جہاں سے ملکی صنعت بھی ترقی کرے اور روز گار کے مواقع بھی پیدا ہوں انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی مومنٹ عوام کے حقیقی مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہے اور پارلیمنٹ میں ہم بجت کی تیاری میں عوامی خواہشات کو اہمیت دیتے ہیں‘ بلوچستان کے سابق ایڈوکیٹ جنرل داکٹر صلاہ الدین مینگل نے کہا کہ بلبوچستان میں ترقی کے لیے ضروری ہے کہ وسائل کی بہترین منصوبہ بندی کی جائے اور ہمیں علم ہونا چاہیے کہ ہمارے وسائل کتنے ہیں اور ہمارے لیے ترقی کی راہی کس قدر وسیع ہیں ان تمام صورت حال کا ادراک کرکے ہی بہترین منصوبہ کی جاسکتی ہے‘ اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے سابق صدر ملک ظہیر احمد نے مسلۂ فیصلوں پر عمل درآمد کا ہے ہمارے ہاں تجاویز بھی آجاتی ہے اور سفارشات بجٹ کا حصہ بھی بن جاتی ہیں لیکن عمل درآمد نہیں ہوتا حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک میں ٹیکس کے کلچر کو بہتر بنانے کے لیے بزنس کمیونیٹی کو اعتماد میں لے‘ شفیق چوہدری نے کہا کہ سرکاری اداروں میں اس وقت وقت ٹینڈر لائے جائیں جو ان کے پاس بجٹ بھی ہو‘ اشرف خان نے کہا وسائل کی بہترین تقسیم کے ساتھ ہی اچھا بجٹ بنایا جاسکتا ہے‘ مرزا عبدالقدوس نے کہا کہ زراعت اور صنعت کو تقری دی جائے اور سولر انرجی سے فائدہ اٹھایا جائے متحدہ قومی مومنٹ کی بین الاالصوبائی تنظیمی کمٹی کے جائنٹ انچارج زاہد ملک کہ متحدہ قومی مومنٹ کی روائت رہی ہے کہ ہم شیدو بجٹ بھی بناتے تھے اور حکومت کو بر وقت تجاویز اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سفارشات دی جاتی تھیں بہترین بجٹ کے لیے لازمی ہے کہ وسائل اور اخراجات کا مکمل حساب رکھا جائے اور اسی کو دیکھ کر بجٹ تیار کیا جائے‘ اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے سابق نائب صدر مدثر فیاض چوہدری نے کہا کہ بجٹ کے لیے ضروری ہے کہ فیصلوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے اور یہ روائت ترک کردی جائے کہ عوامی بہبود کے منصوبے جو کسی بھی حکومت میں شروع ہوں انہیں بر وقت مکمل کیا جائے‘ بلال احمد نے کہا کہ درآمدات اور برآمدات کے بزنس سے وابستہ کاروباری حضرات کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں