اسلام آباد ( ) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ ملک بد ترین معاشی بحران سے دوچار ہے انڈسٹری بند ہو رہی ہے جبکہ لاکھوں لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں لیکن ان تجربہ کاروں کو ملک یا معیشت کی کوئی پروا نہیں ہے،بد ترین معاشی صورتحال میں حکومت بھاری بھر کم حجم کا60000 ارب خسارے کا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے ستم ضریفی کا یہ عالم ہے کہ قرضوں کی ادائیگی کی مد میں رقم کا حجم دفاعی بجٹ سے کئی سو گنا زیادہ ہے اور شدید معاشی بحران کے باوجود اربوں روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھ کر حکومت سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے، انھوں نے کہا اگر اتحادی حکومت نے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر بجٹ پیش کیا تو ہم اپنے حق کیلئے ہر آپشن استعمال کریں گے،نام نہاد تجربہ کار فرمائشی اور نمائشی بجٹ پیش کریں گے، حکومت چھ ہزار ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کرے گی جس میں 27سو ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے،74ارب روپے سود اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے جبکہ دفاعی بجٹ 18سو ارب روپے مختص کیا گیا ہے اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے بجٹ دفاعی بجٹ سے کئی سو گنا زیادہ ہے، محمد کاشف چوہدری نے کہا وزیر خزانہ اسحاق ڈار،لیگی کارکنان اور ٹکٹ ہولڈرز کو تاجر ظاہر کرکے ان سے نمائشی بجٹ پرمشاورت کر رہے ہیں ہم باور کرانا چاہتے ہیں کہ سٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بغیر پیش کیے جانے والا بجٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پر یس کانفر نس کر تے ہو ئے کیا۔ اس مو قع پر تا جر رہنماء سید عمران بخاری، ضیاء احمد راجہ اور دیگر تا جر رہنماء بھی مو جو د تھے۔
محمد کاشف چوہدری نے کہا سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر اگر نئے ٹیکس لگائے گئے تو ہم احتجاج کرنے کا حق رکھتے ہیں،اس وقت حکومت 900 ہزار ارب روپے ٹیکس لگانے کی طرف جا رہی ہے تاہم موجودہ حالات میں تباہ شدہ انڈسٹری اور بند ہوتے کاروباروں پر ٹیکس لگانا کہاں کی عقل مندی ہے،ناقص پالیسیوں سے بند ہوتی صنعتوں اور کاروباری حضرات سے نو ہزار ارب کا ٹیکس اکٹھا کرنے کا منصوبہ مسترد کرتے ہیں،موجودہ معاشی حالات میں مزید ٹیکسز لگانا نا مناسب ہے،انھوں نے کہا جب حکمران تاجروں سے بات کرنے کے لیے تیار نہ ہو تو تاجروں کے پاس احتجاج کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہوگا اگر بجٹ عوام دوست نہ ہوا تو ملک گیر احتجاج ہو گاانہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جنرل سیلز ٹیکس کو سنگل ڈیجیٹ پر لائے،بجٹ میں ڈالر کی اڑتی قیمت کو کنٹرول کرنے کا میکنزم بنایا جائے۔شرح سود کو بتدریج کم کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔چھوٹے تاجروں کے لئے فکسڈ ٹیکس کا نظام رائج کیا جائے اورانکم ٹیکس کی شرح حقیقت پسندانہ بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں، انھوں نے کہا وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف سے امداد لینے اور بیوروکریسی کی روایتی جمع تفریق میں مصروف ہیں، لیکن متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے بات کرنا گوراہ نہیں کرتے بلکہ بجٹ کیلئے اپنے لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر مشاورت کی جاتی ہے، 44اقسام کے ٹیکسز اور 22طرح کی این او سی کی موجودگی میں کوئی کاروبار نہیں کر سکتا،ون ونڈو نظام سے معیشت پروان چڑھے گی لہذاصنعتوں کے پہیے کو چلانے کیلئے 44 قسم کے ٹیکسز اور 21 دفاتر کی بجائے ون ونڈو سسٹم بنایا جائے، کاشف چوہدری نے کہا صنعت و تجارت کیلئے بجلی،گیس،پٹرول کی مسلسل اور مناسب قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے،روپیہ کی گرتی قدر کو بحال اور شرح سود کو فی الفور کم کیا جائے،نان فائلر کو فائلر بنانے کی بجائے پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو تنگ مز ید تنگ کیا جا رہا ہے، مارکیٹیں رات اٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ غیر حقیقت پسندانہ ہے،انھوں نے کہا رقبے کی بنیاد پر پوائنٹ آف سیلز کے نفاذ اور بلیک میلنگ کا خاتمہ کیا جائے،بنکوں سے لین دین سمیت ہر طر ح کا وودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے ناکام تجربے کو دوبارہ نہ دوہرایا جائے،رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح کو کم کیا جائئ، تعمیراتی شعبے سے وابستہ صنعتوں کو خصوصی پیکیج دیتے ہوئے تعمیراتی شعبہ کی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے پر ٹیکس نافذ کیا جائے اورامرا سے آمدن پر ٹیکس لے کر عام آدمی کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے، محمد کاشف چوہدری نے کہاحکومت سرکاری سطح پر اخراجات کو فی الفور کم کرنے کا فیصلہ اور عملی اقدامات کرے-حکومتی اور سرکاری عہدیداران کے پروٹوکول،مراعات،مفت بجلی پٹرول علاج کو ختم کرنے کا اعلان کیا جائے –
—
