وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں 9200 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو کا ہدف مقرر کر لیا ہے۔ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 3759 ارب اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا حجم 5441 ارب روپے ہے جب کہ تمام ضروری اشیا کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی بجٹ دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 3759 ارب روپے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں سے 5441 ارب روپے ،انکم ٹیکس کی مد میں 3713 ارب روپے،کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1178 ارب ، ورکر ویلفیئر فنڈ کے زریعے 13 ارب 84 کروڑ جمع ہوں گے۔
کیپٹل ویلیو سے 81 کروڑ 70 لاکھ روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 3578 ارب ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 725 ارب روپے جمع ہوں گے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2963 ارب، سرکاری اداروں کے منافع سے 398 ارب ،اسٹیٹ بینک کے زریعے 1113 ارب ،دفاعی خدمات سے 41 ارب روپے سے زیادہ اور سرکاری کارپوریشن سے 118 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
سرکاری کمپنیوں کے شیئرز کے زریعے 121 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
فنانس بل کے مطابق پوائنٹ آف سیل کے زریعے لیدر اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،پی او ایس پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی، کوکنگ آئل اور خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کے علاوہ تمام ضروری اشیا کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق قرآن پاک کی طبعات کے درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی،سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ،سولر پینل کی بیٹریز کی تیاری کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ، سولر پینل کی مشینری کی درآمد اور سولر پینل کے انورٹر کے خام مال پر بھی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈائپرز کی مینوفیکچرنگ کے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ختم اور سابق فاٹا کیلئے مشینری کی درآمد پر ٹیکس کی چھوٹ میں توسیع کا فیصلہ ہوا ہے، فاٹا میں مشینری کی امپورٹ کیلئے ٹیکس چھوٹ 30 جون 2024 تک جاری رہے گی، ملک میں تھنر کی مینوفیکچرنگ اور پولی ایسٹر کی مینوفیکچرنگ کیلئے متعلقہ خام مال پر ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، معدنیات کے شعبے کی مشینری امپورٹ کرنے اور ٹیکسٹائل کے شعبے کے رنگ اور دیگر متعلقہ خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔