قسط نمبر تین
سید افتخار علی گیلانی
دوسری قسط میں ٹیبل دعوۃ اور فلیپینی بھائی کے قبول اسلام کا واقعہ آپ کی خدمت میں پیش
کیا تھا ،یہاں میں یہ عرض کرتا چلوں کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے دلچسپی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، تیسرے ہفتہ” “Avarians Through Mosque Toure(ATMT)کے لئے مختص کیا گیا ہے ۔ اس میں غیر مسلم سیاحوں کو مسجد کا دورہ کرانے کی تربیت دینے کا اہتمام کیا گیا تھا ،،ہمیں بحرین کی سب سے بڑی اور خوبصورت مسجد احمد الفاتح لے جایا گیا یہاں استاذ حاشر احمد کا پہلا لیکچرکمیونیکشن سکلز اور دوسرا “In the shoe of the Tourist1” پر دیا، sister Faten Sabriنے “Connecting with A Christian Tourist” کے موضوع پر شاندار لیکچر دیا، اس لیکچر میں انہوں نے اپنے تجربات سے آگاہ کیا ، سسٹر فاطن کا لیکچر بہت دلچسپ تھا ، انہوں نے بھی جن افراد نے اسلام قبول کیا ان میں سے چند کا احوال بھی سنایا، ایک بہت دلچسپ ہے جو آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں، جرمنی کا ایک جوڑا مسجد کی سیر کے آیا ، خاتون کی عمر تقریباً نوے سال اور ان کے خاوند تقریباً بانوے سال کے تھے ، مسجد کے دورہ کے دوران اسلام کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اور میں نے یہ نوٹ کیا ہے غیر مسلم اس کو دلچسپی سے سنتے ہیں سسٹر فاطن نے ان سیاحوں کو اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ مرنے کے بعد ہر انسان سےتین سوال پوچھے جائیں گے ، اگلے روز وہ جوڑا دوبارہ مسجد آیا اور سوال کیا کہ ہم نے تین سوالوں پر خوب گفتگو کی ہے لیکن ہم تیسرا سوال بھول گئے ہیں ، سسٹرفاطن کے مطابق ان کے خاوند باہر انتظار کر رہے تھے لیکن میں نے انہیں وقت دیا اور تبلیغ کے نتیجہ میں دونوں نے اسلام قبول کر لیا۔ اس دوران ہماری مسجد الفاتح کے مینجر سے ملاقات ہوئی انہوں نے ہمیں مسجد کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ روایتی قہوہ بھی پیش کیا گیا ،اس ہفتہ اسلامی سکالر محترمہ ڈاکٹر نجمہ نے بدھ مت کے حوالے سے لیکچر دیا ، اس لیکچر میں بہت مفید معلومات فراہم کی گئیں ۔ اس ہفتے محمد فخری کا لیکچر بھی کمال تھا جس کا موضوع تھا “CONNECTING WITH ATHEIST TOURISTS”انہوں نے نماز عصر سے نماز مغرب تک باقاعدہ مسجد ٹور کی تربیت دی اور ساتھ ساتھ یہ بتا یا کہ اگر سیاح ایتھسٹ ہے تو اسے کیسے ڈیل کرنا ہے۔ اس ہفتے بہت سے نئے اساتذہ کرام سے سیکھنے کو ملا لیکن ان میں استاذ ماجد مسطور کا انداز اچھوتا ہے۔ آپ کا تعلق یمن سے ہے، مجھے دو مرتبہ ان کے ساتھ مسجد ٹور کرنے کا اتفاق ہوا۔ سیاح کو شیشے میں اتارنا تو کوئی ان سے سیکھے ، اسے بور نہیں ہونے دیتے ، میں نے مشاہدہ کیا جرمنی کے سیاح کس طرح اسلام کی معلومات کے بارے میں دلچسپی لے رہے تھے، بہت اچھےانداز میں اسلام کا پیغام پہنچاتے ہیں ، ٹور کے آخر میں خوش خطی کے ساتھ مسجد کی تصویر والے کارڈ پر کٹ مارکر سے سیاح کا نام لکھتے ہیں جسے بہت پسند کیا جاتا ہے ، سوالات بہت کرتے ہیں ۔ ان کے لیکچر کا موضوع تھا “IN THE SHOE OF THE TOURIST2”یعنی آپ یہ سمجھیں کہ جو ٹورسٹ کی سوچ ہے تھوڑی دیر کے لئے آپ اس طرح سوچیں۔ بہت عمدہ اندازہے۔ اسی طرح مسجد کے منتظم استاذ ڈاکٹر فرحات الکندی جو اس کام کے بہت ماہر ہیں کا لیکچر بھی ہو ا جو بہت شاندار اور معلوماتی تھا ، انہوں نے اپنے لیکچر میں مسجد میں سیاحوں کو تبلیغ کرنے کے مختلف طریقوں پر بات کی ، استاذ فرحات الکندی ہر جمعہ کو نماز کے فوراً بعد خطبہ کا انگریزی میں ترجمہ پیش کرتے ہیں۔ کمیونیکشن سکلز پر استاذ حاشر کا لیکچر بھی ہوا۔اس ہفتہ ہمیں بھی باقاعدہ اس کی تربیت دی گئی اور ہر انٹرن نے اس میں حصہ لیا ۔ یہ تجربہ بھی بہت کمال تھا۔