بحرین کے سفر کی مختصر روداد
چوتھی قسط
سید افتخار علی گیلانی
سابقہ روداد میں عرض کی تھی کہ پورا ہفتہ بحرین کی سب سے بڑی جامع مسجد احمد الفاتح میں گزارا تھا،چوتھا ہفتہ شعبہ نیو مسلم کئیر کے ساتھ تھا استاذ حاشر احمد جاوید اور ان کے شعبہ کا مختصر تعارف آپ کی خدمت میں پیش کر چکا ہوں ۔ اس ہفتے عملی طور پر ہم ان کے شعبہ میں تھے ، استاذ حاشر احمد نے نیو مسلم کئیر سسٹم کے بارے میں مکمل رہنمائی فرمائی ۔ بروز جمعہ ہمیں ایک انصار کوارڈینیٹر کے ساتھ بھیجا گیا اور ہم نے اس کا مشاہدہ کیا کہ انصار کوارڈینیٹر کس طرح نئے مسلمانوں کی تربیت کرتا ہے ، وین نے مختلف مقاقات سے نو مسلموں کو لیا اور جمعہ کی نماز عیسیٰ ٹاون میں ادا کی ، نماز کے بعد انصار کوارڈینیٹر نے انہیں قرآن مجید کی چند آیات یاد کرائیں اور نماز کا باقاعدہ طریقہ بتایا ، آج ہمارے ساتھ ڈرائیوار زبیر بھائی تھے جو پاکستانی ہیں ، وہ ہمیں پاکستانی ریسٹورنٹ لے گئے ، کافی عرصہ بعد ہم نے پاکستانی کھانا کھایا ، روٹی ، سری پائے اور مٹن قورمہ بہت مزیدار تھا،اس ہفتے ڈسکور اسلام سوسائٹی بحرین کے اہم شعبے نیو مسلم کئیر کے انصار کوارڈینیٹرز اور اساتذہ کرام کے سیشن ہوئے اور انہوں نے ہمیں تفصیل سے بتایا کہ نئے اسلام میں داخل ہونے والے افرادکا کس طرح خیال رکھا جاتا ہے اور اس کا عملی مظاہرہ ہم نے فیلڈ ورک میں دیکھا ہے ، جیسے ہی داعی کسی کو مسلمان کرترا ہے تو اکثر انصار کوارڈینٹر ان کے ساتھ موجود ہوتے ہیں اور اگر نہ ہوں تو فوری ان سے رابطہ کیا جاتا ہے اور یہ تقریباً اسی طرح ہے جیسے ہم بچپن سے مواخاۃ پڑھتے آئے ہیں، یعنی انہیں بھائی بھائی بنا دیا جاتا ہے، اسی طرح اگر کوئی خاتون اسلام قبول کرتی ہے تو اسے خاتون انصار کوارڈینیٹر کی بہن بنا دیا جاتا ہے اور اس سلسلہ میں ہدایات یہ ہیں کہ کم از کم ایک دو دن نو مسلم کے ساتھ گزارنےہیں کیونکہ یہ بہت نازک مرحلہ ہوتا ہے ، نئے اسلام میں داخل ہونے والے فرد کوشروع شروع میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس کی کمیونٹی کے لوگ سوشل بائیکاٹ کردیتے ہیں اس لمحے مسلم کمیونٹی اس کا بھرپور ساتھ دیتی ہے اور انصار کوارڈینیٹر کی خاص طور پر ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ نو مسلم کو اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں ، لہذا وہ انہیں اسلام کی اہم اہم چیزوں سے روشناس کراتا ہے ، اس کے بعد نو مسلم اختیار دیا جاتا ہے وہ اسلام کی آگاہی کے لئے باقاعدہ کلاسز لینا چاہتا ہے تو یہ سہولت موجود ہے ، یہاں یہ ذکر کرتا چلوں کہ کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو سب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنا پسند نہیں کرتے تو ان کے لئے سپیشل کلاسز کا نعقاد کیا جاتا ہے ، اگر کوئی نو مسلم یہ کہے کہ وہ تو بہت مصروف ہے اور باقاعدہ کلاس نہیں لے سکتا تو اس کے لئے آن لائن کلاسز کی سہوت موجود ہےپیکج موجود ہے ، انہیں ویڈیوز بھیج دی جاتی ہیں اور پھر ان سے باقاعدہ امتحان لیا جاتا ہے ، کامیاب نو مسلموں کو تحائف دئیے جاتے ہیں اور پوزیشن ہولڈرز کو عمرہ بھی کرایا جاتا ہے ، یہاں میں یہ واضح کر دوں کہ امتحان بھی بہت دلچسپ انداز میں ہوتا ہے کہ محسوس نہیں ہوتا کہ امتحان ہو رہا ہے، اس ہفتے برادر محمد قدیر اور برادر پرویز سید اچانک کلاس میں آئے اور کلاس کو تین گروپس میں تقسیم کیا ، یہ ایک تربیتی سیشن کی تیاری تھی جس کا نام DRAGON’S DENتھا ۔ ایک گروپ کو کہا گیا آپ ڈونر ہیں اور دوسرے گروپ کو کہا گیا کہ آپ کی ایک تنظیم ہے اور آپ اس گروپ کے پاس جائیں اس کے پاس کچھ پیسے ہیں جو انہوں نے کسی تنظیم کو دینے ہیں۔ اب آپ اس کو قائل کریں کہ یہ پیسے وہ آپ کو دے دے۔ یہ عملی مشق بہت دلچسپ رہی ، بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اسی طر ح برادر قدیر کا ایک اور لیکچر “VOLUNTEERISM-MASLOW’S HIERARCHY”اس ہفتہ برادر محمد قدیر بہت فعال رہے ان کا ایک اور لیکچر “STRATEGIC PLANNING AND BEYOND” کے موضوع پر ہوا ۔ آپ کے لیکچر میں ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ بندہ گم سم ہو جاتا ہے، ویسے تو یہ سارا لیکچر کمال تھا لیکن ایک بات بہت اچھی لگی ہم چھوٹی چھوٹی لڑائیوں کو جنگ میں بدل دیتے ہیں ۔ اگر ہم چھوٹی لڑائی کو ختم کر دیں تو جنگ نہیں ہو گی۔ قائدانہ صلاحتیں، باہمی رابطے، احتساب، مل کر کام کرنا جب ہم یہ سب کریں گے تو ہم کامیا ب ہوں گے اور نئی ایجادات ہوں گی۔ اس ہفتے ٹیچنگ میتھاڈالوجی پر محترمہ عائشہ کا لیکچر بھی ہوا ۔ شعبہ دعوۃ کے ہیڈ استاذ سید طاہر نے FEEDBACK TO THE DA’EES AND THE DA’WAH DEPARTMENT”پر لیکچر دیا ۔ استاذ سید طاہر کے بارے میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں آپ دعوۃ ڈیپارٹنمٹ اور رفاہ برانچ کے ہیڈ ہیں ،
