اسلام آباد
وزارت مذہبی امور کی تیار کردہ حج پالیسی2024ء کے ماضی کی طرح نتیجہ خیز نہیں ہوسکی مکمل مشاورت کے بعد فیصلے کیے جائیں تو بہتری آسکتی ہے گزشتہ سال کی طرح اِس سال بھی طے کردہ آخری تاریخ 12دسمبر تک سرکاری سکیم کو پُرکشش بنانے کے لئے 20اور25روزہ شارٹ پیکیج، فیملی کے لئے کمروں کا حصول، محرم کے بغیر حج درخواستوں کی سہولت کے باوجود سرکاری حج سکیم کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا تھاسپانسر شپ سکیم کی 2023ء میں بُری طرح ناکام ہوئی تھی اس سال بھی حج2024ء کی سپانسر شپ سکیم کے لئے موثر منصوبہ بندی نہ کئے جانے کی وجہ سے حج2023ء سے بھی زیادہ حج2024ء میں سپانسر شپ سکیم کامیاب نہیں ہوسکی۔گزشتہ سال تو سات ہزار درخواستیں آ گئیں تھیں اس سال12دسمبر تک صرف2250درخواستیں جمع ہوئیں حج درخواستیں تین ماہ پہلے لی جا رہی ہیں عازمین حج کی ایک بڑی تعداد کا یہ کہنا ہے کہ اگر سرکاری حج سکیم کی درخواستوں کے لئے پوری رقم کی ادائیگی کی شرط کی بجائے 50ہزار یا ایک لاکھ کے ٹوکن کے ساتھ حج درخواست وصول کر لی جاتی تو کامیاب بھی ہوجاتی اِسی طرح اوورسیز پاکستانیوں کے لئے خصوصی پیکیج اور خصوصی مراعات کی ضرورت ہے اگر امریکہ میں رہنے والے نے آٹھ لاکھ کی ٹکٹ لے کر پہلے پاکستان آنا ہے اور پھر سعودیہ روانہ ہونا ہے تو وہ اپنا ڈبل خرچہ کیوں کرے گا وہ پرائیویٹ سکیم میں کیوں نہ جائے، جس میں کینیڈا،امریکہ،لندن سے براہ راست مدینہ جدہ آنے کی اجازت دے گئی ہے‘اس کے ساتھ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی رقوم کی منتقلی کا بندوبست نہیں کیا ان کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے سٹیٹ بینک سرکلر جاری کرتا اور ملٹی اکاؤنٹ کھولا جاتا،ڈالر تمام ممالک میں نہیں ہے اِس وقت جب حج2024ء کی درخواستوں کی وصولی کی ڈیڈ لائن پر51ہزار درخواستیں آئی ہیں اور وفاقی وزیر انیق احمد نے توسیع کرتے ہوئے22دسمبر آخری تاریخ مقرر کی ہے اور ساتھ ہی پانچ سال میں حج کرنے والوں کو بھی حج درخواست دینے کی اجازت دے دی ہے بہر حال حج کے انتظامات کے امور سے واقف ذرائع بتاتے ہیں کہ اس کا زیادہ اثر نہیں ہو گا کیونکہ دو میاں بیوی کے لئے ایک ساتھ22لاکھ اکٹھا کرنا اور جمع کرانا بہرحال مسئلہ ہے اگر اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچا جائے تو مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں وزارت خزانہ ابھی بھی بضد ہے کہ سپانسر شپ سکیم میں جتنی درخواست آ گئی ہیں ان کو قبول کر کے باقی کوٹہ واپس کر دیا جائے،حالانکہ ہر سال کوٹہ سرنڈر کرنا عقلمندی بھی نہیں ہے اور عزت والی بات بھی نہیں ہے‘ حج کے لیے نجی گروپس کہتے ہیں کہ وزارت کو2011ء میں سپریم کورٹ کے حکم پر کوٹہ حاصل کرنے والی ان 96کمپنیوں کی داد رسی کرنا چاہئے جن کے خلاف کوئی شکایت نہیں،50 کوٹہ کے ساتھ مشکل حالات میں بھی15 کامیاب حج آپریشن کرنے میں کامیاب رہے ہیں ان کو غلطی پر سزا تو دی جا رہی ہے جزا بھی دینی چاہئے۔پرائیویٹ سکیم کے حوالے سے مثبت اشارے مل رہے ہیں سعودی حکومت نے کمپنیوں کی تعداد کم کرنے اور کلسٹر بنانے کا فیصلہ مسلط کرنے کی بجائے تمام اسلامی ممالک کی درخواست پر مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔8جنوری2024ء جدہ میں شروع ہونے والی عالمی حج کانفرنس اور نمائش کے موقع پر سعودی تعلیمات دینے اور کلسٹر کے حوالے سے حتمی پالیسی دینے کا عندیہ دیا ہے ذرائع یہ بھی دعوی کرتے ہیں کہ وزارت مذہبی امور میں پرائیویٹ حج سکیم کے خلاف لابی کو خوش کیا جارہا ہے اب904 کی تعداد کم کر کے180 ہو رہی ہے۔ سعودیہ کا ویژن2030ء آج پرائیویٹ سکیم کے حج آرگنائزر پر مسلط ہو رہا ہے 1800سروس سٹیکر اگر حکومت کو ملتا ہے تو وہ ایک لاکھ80ہزار حاجیوں کو سروسز باہم بچانے کے لئے ہیں۔ جدہ مکہ مدینہ ملک بھر کے حاجی کیمپوں کے وسائل ایک سرکاری سکیم تک محدود نہیں رہنے چاہئے
