ڈاکٹر سویرا پرکاش خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے حلقے سے پہلی ہندو خاتون امیدوار

ڈاکٹر سویرا پرکاش نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے حلقے سے عام انتخابات کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ وہ آئندہ انتخابات میں کسی جنرل سیٹ پر الیکشن لڑنے والی پہلی ہندو خاتون امیدوار ہیں ڈاکٹر سویرا پرکاش نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے بھی درخواست دی ہے تاہم پاکستانی میڈیا کے مطابق اگلے برس فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے وہ پہلی ہندو خاتون امیدوار ہیں جنہوں نے کسی جنرل سیٹ پر انتخابی مقابلے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہیں۔سویرا پرکاش کا کہنا ہے کہ انسانیت کی خدمت کرنے کا عزم ان کے خون میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے طبی کیریئر کے دوران انہیں سرکاری ہسپتالوں میں ناقص انتظامات اور بے بسی کا براہ راست تجربہ ہوا، لہٰذا وہ ایک قانون ساز کے طورپر منتخب ہو کر ان مسائل کو حل کرناچاہتی ہیں۔ڈاکٹر سویرا کہتی ہیں کہ اگر وہ منتخب ہوئیں تو ترقیاتی شعبے میں خواتین کو نظر انداز کرنے اور انہیں دبا کر رکھنے کے رویے کا ازالہ کریں گی۔ وہ پسماندہ اور محروم طبقات کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے خواتین کی بہتری کے لیے کام کرنے اور ان کے حقوق کی وکالت کرتے ہوئے ان کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیے جانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
سویرا پرکاش کون ہیں؟
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے سن 2022 میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی۔وہ بونیر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خواتین ونگ کی جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ ان کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش گزشتہ پینتیس برسوں سے پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ سویرا پرکاش کا عام انتخابات میں جنرل سیٹ کے لیے مقابلہ کرنا مردوں کے غلبے والے پاکستانی سماج کی ایک برسوں پرانی روایت کو توڑنے کے مترادف ہے۔ بونیر کے پاکستان کے ساتھ انضمام کے 55 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وہاں سے کوئی ہندو خاتون امیدوار عام انتخابات میں دیگر امیدواروں کا مقابلہ کرے گی۔
خیال رہے کہ کرشنا کماری کوہلی پاکستان کی وہ پہلی ہندو خاتون تھیں جو سن 2018 میں خواتین کے لیے ریزرو نشستوں میں سے ایک پر کامیاب ہوکر پاکستانی سینیٹ کی رکن بنی تھیں۔پاکستان الیکشن کمیشن (ای سی پی) نے 8 فروری کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں خواتین امیدواروں کی کم از کم پانچ فیصد شمولیت کی سفارش کر رکھی ہے۔پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والی خواتین کی مجموعی تعداد 471 ہے جب کہ مجموعی طور پر چاروں صوبوں اور وفاق سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے اٹھائیس ہزار چھ سو چھبیس امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد 3 ہزار ایک سو 39 ہے، جو گیارہ فیصد سے زائد دبنتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں