ایک بار نبی رحمت ﷺ کے پاس ایک شخص آیا‘ اور کچھ مالی امداد کی درواست کی‘ نبی رحمت ﷺ نے اسے کلہاڑا لے کر دیا کہ جاؤ لکڑیاں کاٹو اور مزدوری کرکے بیچو‘ نبی ﷺ کی اس ہدائت میں برکت بھی اور ایک سبق بھی‘ کچھ عرضے کے بعد وہ شخص دوبارہ حاضر ہوا‘ اور خوسی سے بتایا کہ اس محنت کے نتیجے میں اب اس کے پاس بہت مال اسباب آگیا ہے‘ ہم ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہیں‘ آئینی اعتبار سے اسلامی جمہوریہ ملک ہیں‘ مگر ہمارے حکمرانوں نے کیا کبھی سوچا کہ اس ملک میں قرآن و سنت کے مطابق معاشرہ تشکیل دیا جائے جہاں انصاف بھی ہو‘ اور تحفظ بھی‘ آجر اور اجیر دونوں اللہ کا خوف دل میں رکھ کر کام کریں‘ ہمارے ملک میں انتہاء درجے کی نا انصافی نے معاشرے کو جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے‘ حقیقیت یہ ہے کہ کوئی مزدور مزدوری کرکے روزی کمانے کو تیار نہیں‘ اور آجر کسی اجیر کو اس کی مزدوری دینے کو تیار نہیں ہے‘ ہاں البتہ ہر سال یوم مئی منایا جاتا ہے‘ نعرے لگائے جاتے ہیں اور یوں دن گزر جاتا ہے‘ کسی کو مزدور کا علم ہے اور مزدور کے مسائل کا ادراک
