جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
یہ بات سمجھ آتی ہے کہ اقبال نے جدوجہد کا یہ درس صرف کسان کو ہی نہیں دیا بلکہ حکمرانوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ مزدور کی محنت پر اسکا جو حق ہے وہ پورا پورا ادا کرو۔ اور یہ سبق اسلامی تعلیمات سے لیا گیا ہے۔ نبی اکرم نے فرمایا: ”مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو’۔ یہ ہمارے لئے رہنما اصول ہے۔ہم نے مغرب سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے اور بہت نظام مستعار لئے ہیں مگر امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے ڈیڑھ سو سال قبل مزدور کو جو حقوق دئیے تھے وہ ہم آج بھی اپنے مزدور کو نہیں دے رہے۔اور تو اور جو ہمارا مذہب ہمیں ہدایت کر رہا ہے، جو کہ ہمارے قوانین کا ماخذ و مصدر ہے، ہم اسکو بھی نافذ کرنے میں ناکام ہیں۔ اگر ہم ان احکامات اور ہدایات سے روگردانی کرتے رہیں گے اور مزدور کو مجبور سمجھ کر اسکا استحصال کرتے رہیں گے تو ایسا نظام زمین بوس ہو جائے گا۔ ابراہم لنکن نے کہا تھا محنت سرمائے سے برتر ہے۔ اقبال کا فلسفہ بھی مختلف نہیں