عام آدمی پس رہا ہے لیکن بنکنگ سیکٹر پھل پھول رہا ہے

بجٹ میں ظالمانہ ٹیکسز کی بھرمار ہے، ایف بی آر کا عملہ خود 20 فیصد بھی ٹیکس وصولی نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر اب بجلی، پانی اور گیس کے بلوں کے ذریعے ٹیکس وصولیوں پر لگ گیا ہے۔تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس کا پہاڑ لاد دیا گیا، ایف بی آر بڑے چوروں سیے ٹیکس وصول نہیں کر سکتا تو فارغ کر دینا چاہیے شریف فیملی بتائے اپنی شوگر ملوں پر کتنا ٹیکس دیتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی نان ٹیکس فائلرز کی سمیں بلاک کرنے سے مزید صورتحال خراب ہوگی۔ ایف بی آر جاگیرداروں اور اشرافیہ پر بھی ہاتھ ڈالے، دبئی لیکس والوں کو پکڑا جائے۔زراعت میں سب سے زیادہ گروتھ ریٹ ہے لیکن وہ بھی جاگیرداروں کے رحم و کرم پر ہے۔ تعلیم و صحت کاروبار بن چکے ہیں۔ ایک محدود اور مخصوص طبقہ قوم کا مسلسل استحصال کر رہا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں رقم کی ترسیل کے نظام میں سہولت دینا ہوگی۔آئی ٹی کے شعبے میں حکومت سنجیدہ کام کرے تو اربوں ڈالر کی ایکسپورٹ ہوسکتی ہے۔ پاکستان کی معیشت تباہی کا شکار ہے، عام آدمی پس رہا ہے لیکن بنکنگ سیکٹر پھل پھول رہا ہے،بنکوں سے کہا جائے ان ڈکلیئرڈ اثاثے ظاہر کریں۔ سرمایہ داروں کے ان ڈکلیئرد اثاثوں پر ٹیکس لگایا جائے، بڑی آمدن ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں