رزق حلال و ہتھکڑی۔ باعث افتخار۔ انجنیئر افتخار چودھری


‏راشد اور رفیق کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ تحریک انصاف کے دفتر میں حق حلال کی روزی کے لئے کام کرتے ہیں۔ انھوں نے قرضے معاف نہیں کرائے، کک بیک نہیں لئے اور پاکستان سے اربوں لوٹ کر بیرون ملک نہیں بھییجے۔ اگر یہ کیا ہوتا تو موجودہ دور میں انھیں پروٹوکول دیا جاتا۔۔۔۔۔۔رفیق آج سے تقریبا چالیس پہلے عمران خان کے ساتھ ایک جانثار کی حیثیت سے لاہور میں زمان پارک میں عمران خان کے ساتھ ملا اس وقت عمران خان ایک کرکٹ کے کھلاڑی تھے عمران نے پوچھا کہ تم کہاں سے ائے اس نے کہا میں بلوچستان سے ایا ہوں غالبا نوشکی سے میرا تعلق ہے وہ دن اج کے دن خاک یہ جانا صاف اپ کو عمران خان کا یہ پہلو شاید پتہ نہ ہو کہ عمران خان کے ملازموں نے بھی اپنی جان لڑا دی لیکن اس نے بھی ایک مثال ہے کہ ان کے کک جو تھے سجاول ہزارہ کے رہنے والے ان کی بیٹی کو بھی میڈیکل کرایا عمران خان صرف دفتر میں ملازم نہیں کرتا تھا ان کی ہر قسم کی نیند کو پوری کرتے تھے 2007 سے لے کر اج تک میرا تعلق رفیق بھائی سے ایسا ہی ہے کہ وہ ہم سب کے رفیق تھے اتنا جان نثار ساتھی اور راشد نے تو جان لڑا دی زبردست محنتی شخص اور رضوان کا کیا بات کروں جس کسی نے اگر عمران خان کو جاننا ہو تو ان کے ملازموں سے مل لے کسی شخص کی بھی تنہا میرا خیال میں اس وقت اور خاص طور پہ خاکروبوں کی اور بیٹرز کی کم از کم میرا خیال میں 40 50 ہزار اور ان کی وہ ہر ضرورت پوری کرتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کے کھانا کھاتے ہیں ان کا پکا ہوا کھانا بھی باورچی خانے میں جا کے خود بیٹھ کے کھا جائے اور ظالموں انہوں نے کیا کون قصور کیا یار ہر نئے انے والے کو پرانے کارکنوں کا تعارف اس طرح کراتے ہیں کہ جو حق ہوتا ہوگا کہ ان سے ملے یہ اتنے پرانے ہیں یہ اتنے اچھے ہیں خدا کی قسم مجھے بہت دکھ ہوا ہے ان دونوں کی گرفتاری سے اور ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی تو دل خون کے انسو رو رہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ دور چنگیزیت کا دور ہے گھر ائی جی اسلام اباد وہ دوڑ میں انے والے سے مل رہے تھے میں سوچ رہا تھا کہ یہ بے شرم انسان کس طرح لوگوں لوگوں کو تاثر دے رہا ہے کہ میں پولیس والوں کی عزت کرتا ہوں تو چاہتا یہ ہے کہ پولیس میں بھرتی ہو کے لوگ لوگوں کی عزت شہرت دولت سب کو تار تار کر کے رکھے خدا کی قسم میں کہتا ہوں کہ اچھے پولیس والے وہاں پہ ہوں تو قانون کی یہ ملداری ہو ایسے یونٹس جیسے ائی جی پولیس ہونے چاہیے تحریک انصاف بہت برا وقت گزر رہا ہے اے میرے دوست اے میرے بھائی اے میرے ساتھی غم نہ کر ظلمت کے دن تھوڑے ہیں میں تمام تحریک انصاف کے افس میں کام کرنے والوں کے ساتھ زیادتی کو بری نظر سے دیکھتا مذمت کرتا ہوں میری انکھوں میں انسو ہوں میں خدا کی قسم جا کے مدینہ منورہ میں نبی پاک سے یہ گلا کروں گا یہ ان کو بتاؤں گا کہ رفیق کا کیا قصور ہے اور راشد کا کیا قصور ہے جو اپنے بچوں کی روزی پالتے تھے رفیق نے تو اپنا گھر بار بنا رکھا تھا اور بلوچوں سے اتنا پیار عمران خان کرتے ہیں کہ اپنے ذاتی گارڈ بلوچی ہے اس کی اے میرے رب کب تک یہ ظلم ہوگا کب تک چند لٹیرے میرے وطن کو ہیں گھیرے اپنی جنگ رہے گی جاری اپنی جنگ رہے گی جاری یہ ہتھکڑیاں اپ نے ان ظالموں کو نہیں لگائی کہ جنہوں نے جندال کو بغیر ویزے کے مری میں ا کے رکھا اور جن کے بارے میں مودی مذاق اڑاتا ہے کہ یہ مجھے گھر بلا کے لے گیا فلاں بنا کے کے یہ کوئی بلانے کے قابل ہیں گھروں کے اندر لانے کے قابل ہیں یہ حرام زادے دشمن ملک کے لوگوں کو گھروں کے اندر لاتے ہیں اپ اپنی مہندیوں میں لاتے ہیں ان کو تحفے ساڑیوں کو دیتے ہیں اور دوسری طرف کشمیر میں ظلم جاری ہے اور یہ ظلم دیکھو میں پوچھتا ہوں ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹیز یا اپ کو شرم نہیں اتی کہ اس طرح لوگوں کے ساتھ کرتے ہو خدا کی قسم میں جس ملک میں یہاں انصاف کا بول بالا ہے کوئی کسی کو جیل میں نہیں ڈالتا اگر کوئی جرم کیا ہے تو اس کو سزا دی جاتی ہے اور پھر عدالتیں انصاف کرتی ہیں اگر وہ بندہ مجرم نہ ہو تو انہیں رہا کرتی میں اس رب سے دعا کرتا ہوں مجھے سب کا پالن تھا جو میرا رب بھی ہے اور تیرا رب بھی ہے جو ظالم کا رب بھی ہے اور مظلوم کا رب بھی ہے نہ پکارو اس کو وگرنہ اس کی بادشاہت ایسی ہے کہ جس میں کئی فرعون ائے اور کئیوں نے موسی کو جنم دیا رفیق اور راشد میں نے اج اپ کی تصویر دیکھی ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں اپ کے منہ کو پیار دوں ان دنوں کو یاد کرو کہ جب پارٹی کچھ بھی نہیں تھی اور میں اپنے دفتر سے سالن بنا کے لے جاتا تھا اور اپ روٹیاں لاتے تھے ان سب مل بیٹھ کے کھاتے تھے واجب اللہ بھی کھاتا تھا اپ بھی امید نظیر بھی سارے بیٹھتے تھے ضرورت اللہ ورک ملک رضوان چودری رضوان ائے وہ کیا دن تھے اور عمران خان بھی بعض اوقات ا جاتے تھے ہمارے ساتھ مل بیٹھ گئے کھانا کھاتے تھے یہ ظلم نہ کر خدا کی قسم جو لوگ یہ ظلم کر رہے ہیں مجھے پورا یقین ہو انہیں اپنے رب پہ بالکل بھی ایمان نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں دنیا یہی کچھ ہے شہباز شریف صاحب اپ کو وہ دن یاد ہے سرور پیلس کے دن یاد ہے کہ جب اپ رویا کرتے تھے ایک دن ایک شخص کام والا ایا تو اس کے لین دین پہ کیپٹن صفدر سے اس سے چل رہا تھا اس بندے نے کہا کہ اس ظالموں تم میرے پیسے کھا گئے ہو تو اس وقت بڑے میاں صاحب نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی بہت اللہ کی طرف سے مار کھائے ہوئے ہیں خدارا ہمارے لیے دعا کرو بد دعا نہ دو وہ دن بھی یاد ہے اپ کو کہ جب ساہیوال سے ہی خبر ائی تھی کہ شہباز شریف کدھر ہو تم اور اپ نے راشد بٹ کے ذریعے جو لاہور میں تھا اس کو پیسے بھجوائے تھے اپ نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ مجھے جب موقع ملے گا تو انشاءاللہ ہم انصاف کریں گے میاں صاحب کی انکھوں میں انسو اتے تھے جب پاکستان کے حالات دیکھتے تھے میاں صاحب جس دن اپ کے والد صاحب فوت ہوئے میں وہاں پہنچا تھا وہ مجھ سے گلے لگ کے اپ نے روئے تھے اور اپ نے کہا تھا کہ دیکھیے جو صاحب ہمارے ساتھ کیا ہو گیا میں نے کہا کوئی بات نہیں اپ کے والد ہیں ہمارے بزرگ بھی اور اپ کہا کرتے تھے کہ مجھے موقع ملا تو انشاءاللہ پاکستان میں انقلابی تبدیلی لے کے سر یہی انقلاب ہے اپ یہ وہی سرور پیلس والے مزدور کی طرح اپ کے لیے بد دعائیں نہیں مانگ رہے رات کو مشاہد رضا گجر سے بات ہو رہی تھی جو منڈی بہاؤالدین سے اپ کا کینڈیڈیٹ تھا تو میں نے اس سے کہا کہ بھائی ساری دنیا جیت گئی ہے تم نے بھی 47 کیوں نہیں بنایا تو کہنے لگا کہ میری مخالفت صرف سیکرٹری سے ہو گئی تھی پنجاب کا سیکرٹری بھی چیلیاں والا سے ہے کہنے لگا میں نے بھی ا ہی جانا تھا فارن 47 میں کون سا اتنا ایماندار تھا لیکن یہ سب کچھ چلتا ہے یہ جمہوریت میں اور ایک بزرگ ہمارے دوست تھے جہلم سے ان کا تعلق تھا اور راجہ صاحب تھے وہ تو اور بھی تھا کہ جب وہ تین تین بیٹے اسمبلی میں تھے دو بیٹے اسمبلی میں خود بھی اسمبلی ایسا میں نے کہا کہ ایئرپورٹ سوسائٹی کے الیکشن میں میرے ساتھ داندی ہوئی ہے تو اس نے کہا کہ دھاندلی بھی الیکشن کا حصہ ہوتی ہے اگر کر لیں تو اپ کے حق میں جیت اور اپ کے ساتھ ہو جائے تو اپ کی بزدلی بس میں لمبی بات نہیں کرنا چاہتا میری انکھوں میں انسو ہیں میں چاہتا ہوں میرا ملک جو ہے وہ امن میں رہے کوئی فوج کو گالی نہ دے کوئی فوج ظلم کا حصہ نمبر ہے جناب چیف اف ارمی سٹاف صاحب خدا کی قسم یہ لوگ اپ کو ب** کرتے ہیں اپ کا نام لے کے لوگوں کے اوپر ظلم کرتے ہیں ائی جی ایس ایس پیز یہ اپنے لگاتے ہیں اور پھر ان سے ظلم کرواتے ہیں اور پھر اپ کو ب** کراتے ہیں کہ یہ سارا کچھ اوپر سے ہو رہا ہے کیا اپ مجھے سمجھ نہیں اتی اپ کا نام ب** ہو رہا ہے خدا کی قسم اس دن ایک کیپٹن کی شادی تھی تو وہاں پہ لوگوں نے وہ وردی پہن کے ایا ہوا تھا ولیم مہد لوگوں نے کہا تھا کہ یہ وردی پہن کے کیوں ائے ہو اور کئی لوگ اس وڈیو میں سے چلے گئے اب حالت یہ ہو گئی ہے فوج کو بد نام کرا رہے ہیں یہ لوگ خود بد نام کر رہے ہیں میاں نواز شریف نے ہیں مجھے خود کہا تھا کہ اس فوج کے پینٹ میں پینٹ کو اتار کر یہ کر دیں اور وہ کر دیں میں نے کہا تھا ایک حوالدار نہیں سنبھالا جاتا تو اپ کیا بات کرتے ہیں یہی بات ہے کہ جو فوج کو گالی دیتا ہے وہ اپنے اپ کو گالی دے فوج ساری بری نہیں ہے چند لوگ ہیں جنوں سے ہمارا اختلاف ہے اور ان کو بھی ہم گالی نہیں دیں گے مجھے پتہ ہے اپ گھبرانے والے نہیں ہو اور راشد بھی اپ صرف اپ قصور یہ ہے کہ اپ خان کے سارے پروگرام کو مینج کر دیتے اور پورا دفتر اپ مینج کرتے تھے واجب اپ بھی اور پی ایس ہمارے یو ف اور دوسرے ملازمین ذیشان حضرت یہ سارے جتنے بھی ہیں یہ تو تنخواہ کے ملازم تھے وہ اپ نے ان کے ساتھ کیوں ظلم کی ہتھکڑی لگا کے اپ نے بہت بڑا ظلم کیا رحت کڑی اپ یقین کریں اپ بخشش کا باعث ہو گی کہ اپ رزق حلال کماتے تھے اور اپ کو ایک ظالم میں ہتھکڑی لگا دی

اپنا تبصرہ لکھیں