کبھی پاکستان کی تاریخ بھی عظیم تھی۔ جس وقت قیام پاکستان کا مطالبہ سامنے آیا اس وقت کی تاریخ انسانوں کو Dictate کررہی تھی کہ ہمارا تشخص نسل، زبان اور جغرافیے سے متعین ہوتا ہے مگر برصغیر کی ملت اسلامیہ نے تاریخ کے اس جبر پر تھوک دیا اور کہا کہ میرا اصل تشخص نسل ہے، نہ زبان ہے نہ جغرافیہ ہے۔ میرا اصل تشخص میرا مذہب ہے۔ مذہب سے برآمد ہونے والی میری تہذیب ہے، مذہب سے فراہم ہونے والے میرے مثالیے یا میرے Ideals ہیں۔ جس زمانے میں قیام پاکستان کا مطالبہ سامنے آیا اس زمانے کی تاریخ کا ایک اور بڑا جبر سوشلزم تھا۔ روس میں انقلاب آئے مدتیں گزر چکی تھیں آدھا یورپ سوشلسٹ ہوچکا تھا مگر پاکستان کے تاریخی تجربے نے سوشلزم کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا۔
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ پاکستان کی قیادت بھی عظیم تھی۔ قائداعظم کہنے کو ایک فرد تھے مگر دراصل وہ ایک رکنی فوج یا one man army تھے۔ ان کو نہ کوئی خرید سکتا تھا نہ انہیں کوئی ڈرا سکتا تھا۔ ان کے سامنے ایک طرف وقت کی واحد سپر پاور یعنی سلطنت برطانیہ تھی اور دوسری طرف ہندو اکثریت تھی۔ مگر قائداعظم نہ وقت کی واحد سپر پاور سے مرعوب ہوئے نہ انہیں ہندو اکثریت کا خوف لاحق ہوا۔ قائداعظم سے ایک بار ایک ہندو صحافی نے کہا تھا کہ آپ کبھی کانگریس میں تھے
کبھی پاکستان کی تاریخ بھی عظیم تھی۔ جس وقت قیام پاکستان کا مطالبہ سامنے آیا اس وقت کی تاریخ انسانوں کو Dictate کررہی تھی کہ ہمارا تشخص نسل، زبان اور جغرافیے سے متعین ہوتا ہے مگر برصغیر کی ملت اسلامیہ نے تاریخ کے اس جبر پر تھوک دیا اور کہا کہ میرا اصل تشخص نسل ہے، نہ زبان ہے نہ جغرافیہ ہے۔ میرا اصل تشخص میرا مذہب ہے۔ مذہب سے برآمد ہونے والی میری تہذیب ہے، مذہب سے فراہم ہونے والے میرے مثالیے یا میرے Ideals ہیں۔ جس زمانے میں قیام پاکستان کا مطالبہ سامنے آیا اس زمانے کی تاریخ کا ایک اور بڑا جبر سوشلزم تھا۔ روس میں انقلاب آئے مدتیں گزر چکی تھیں آدھا یورپ سوشلسٹ ہوچکا تھا مگر پاکستان کے تاریخی تجربے نے سوشلزم کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا۔
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ پاکستان کی قیادت بھی عظیم تھی۔ قائداعظم کہنے کو ایک فرد تھے مگر دراصل وہ ایک رکنی فوج یا one man army تھے۔ ان کو نہ کوئی خرید سکتا تھا نہ انہیں کوئی ڈرا سکتا تھا۔ ان کے سامنے ایک طرف وقت کی واحد سپر پاور یعنی سلطنت برطانیہ تھی اور دوسری طرف ہندو اکثریت تھی۔ مگر قائداعظم نہ وقت کی واحد سپر پاور سے مرعوب ہوئے نہ انہیں ہندو اکثریت کا خوف لاحق ہوا۔ قائداعظم سے ایک بار ایک ہندو صحافی نے کہا تھا کہ آپ کبھی کانگریس میں تھے قائداعظم یہ سن کر مسکرائے اور کہا کہ میں کبھی اسکول میں بھی تھا۔ قائداعظم کے اس جواب سے ظاہر ہے کہ کانگریس کا زمانہ قائداعظم کے اسکول کا زمانہ تھا اور دو قومی نظریے کی سیاست نے قائداعظم کو پی ایچ ڈی اسکالر میں تبدیل کردیا تھا۔
اور کہا کہ میں کبھی اسکول میں بھی تھا۔ قائداعظم کے اس جواب سے ظاہر ہے کہ کانگریس کا زمانہ قائداعظم کے اسکول کا زمانہ تھا اور دو قومی نظریے کی سیاست نے قائداعظم کو پی ایچ ڈی اسکالر میں تبدیل کردیا تھا۔