بلاشبہ قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کرنے والی برصغیر کی ملت اسلامیہ بھی عظیم تھی۔ اس کا ایک ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت یہ ہے کہ پاکستان پنجاب، سندھ، بنگال، کے پی اور بلوچستان میں بن رہا تھا مگر تحریک پاکستان یوپی اور دلی میں چل رہی تھی، حالاں کہ یوپی اور دلی کے لوگ جانتے تھے کہ ان کے علاقے ہندو اکثریتی علاقے ہیں اور وہ کبھی پاکستان کا حصہ نہیں ہوں گے مگر اس کے باوجود یوپی اور دلی کے لوگوں نے قیام پاکستان کے لیے سردھڑ کی بازی لگادی۔ یہ حقیقت راز نہیں تھی کہ پاکستان ہندوستان کے مقابلے میں ایک چھوٹا ملک تھا مگر چوں کہ اس کا نظریہ، اس کی تاریخ، اس کی قیادت اور اس کی قوم عظیم تھی اسی لیے ان چیزوں کا اثر قیادت کے تناظر اور حوصلوں پر بھی مرتب ہوا۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ قائداعظم نے قیام پاکستان کے بعد ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے بے انتہا محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ہندوستان نے اپنی مسلم اقلیت کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا تو پاکستان بھارت میں مداخلت کرے گا۔ ظاہر ہے کہ مداخلت بیانات کے ذریعے نہیں ہوتی مداخلت فوج کے ذریعے ہوتی ہے۔ قائداعظم کو اچھی طرح معلوم تھا کہ قیام اسرائیل کی پشت پر مغرب کی تمام بڑی قوتیں موجود ہیں اس کے باوجود قائداعظم نے کہا کہ اگر ہمیں فلسطینی بھائیوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے تشدد کا سہارا لینا پڑا تو ہم ضرور لیں گے۔ یہ پاکستان کی عظمت کی چند جھلکیاں تھیں اور ان جھلکیوں سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کبھی پاکستان کیا تھا۔
