چالیس پچاس ہزار ملازمین

آج پوری پاکستانی قوم78 واں یوم آزادی منا رہی ہے
آزادی واقعی ایک نعمت ہے اور آزاد وطن اس سے بھی بڑی نعمت ہے‘ یہ نعمت ان لوگوں سے پوچھیں جن کے پاس وطن نہیں ہے اور جنہیں آزادی میسر نہیں ہے
ان کے علاوہ ان لوگوں سے پوچھ لیا جائے کہ جن کو اس ملک کے ظالم سامراج کے نام نہاد نمائندوں کے ہاتھوں اپنے حق سے محروم ہونا پڑا
پاکستان میں اس وقت پی ٹی سی ایل کے کم و بیش چالیس پچاس ہزار ملازمین ایسے ہیں جنہیں ان کا پینشن کا اصل حق نہیں ملا وہ اس جدوجہد میں ہیں کہ انہیں ان کا حق مل جائے‘ پاکستان ہیومن رائٹس کمشن بھی ان کے ہم نوا ہے اور وہ بھی کسی نہ کسی حد تک اس کوشش میں ہے ان ملازمین کو ان کا حق مل جائے تاکہ یہ بھی اپنی زندگی سکون کے ساتھ گزار سکیں
لیکن اصل سوال یہ ہے کہ
کوئی ایسی جدوجہد بھی ہونی چاہیے کہ وہ لوگ پوری طرح بے نقاب ہوجائیں جن لوگوں نے ان پینشرز کے لیے اپنی سفارشات کے ذریعے مسائل کھڑے کیے ہیں
ان سب کے نام افشاء کرنے کا وقت ہے تاکہ وہ لوگ ساری عمر کے لیے کسی بھی عوامی نمائندگی کے کسی عہدے کے لیے نا اہل قرار پائیں
یاد رکھیے منافقت اس وقت قوت پکڑ لیتی ہے جب لوگ ظلم برداشت کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں
ہمارا معاشرہ بے شمار مسائل کا شکار ہے لیکن لا تعداد مسائل اس ملک کو پڑھے لکھے افراد نے دیے ہیں اور یہی لوگ ہیں جن کے کومے اور فل سٹاپ کی وجہ سے دفتر کی سمریاں اور قانون کی روح تبدیل ہوجاتی ہے اور غریب بے چارہ اسی وجہ سے ساری عمر دھکے کھاتا رہتا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں