یہ ہیں وہ لوگ جو دہری ہجرتوں کا عذاب سہہ کر پاکستان میں آئے ہیں۔ جب پاکستان آزاد ہوا 1947 میں تو بہار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچے اور 1971 کی جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دیا۔ ریپیٹرییشن کونسل میں، میں شروع سے ہی ممبر ہوں، بورڈ آف گورنرز کا۔ میں مطالبہ کرتا ہوں حکومت پاکستان سے اور وزارت داخلہ سے کہ ان کے شناختی کارڈ منسوخ نہ کیے جائیں اور نہ ان کے راستے میں رکاوٹ پیدا کی جائے۔ پاکستان کے لیے عذاب سے آنے والے لوگ، ان کو پاکستان آنے دیا جائے۔ یہ پاکستان ایمل ولی یا فضل الرحمان کے دادا نے نہیں بنایا بلکہ ان لوگوں نے بنایا تھا۔ اور بھٹو کا باپ تو پاکستان دشمنوں کے ساتھ رہا، زرداری صاحب! حکم علی زرداری تو قائد اعظم کے مخالف تھے اور ان لوگوں نے پاکستان کے ساتھ دیا ہے۔ پاک فوج بجائے اس کے کہ وہ پی ٹی آئی کے لوگوں پر ظلم کریں، اس مسئلے کو دیکھیں جنہوں نے آپ کا مشکل دنوں میں ساتھ دیا۔ میرا بھائی وہاں شہید ہوا تھا اور مجھے پورا پتہ ہے کہ ان لوگوں نے کتنا ساتھ دیا۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے لوگوں نے اور بہاریوں نے کتنا ساتھ دیا۔ میجر ریاض ملک کی داستانیں سنیں تو کام ایسا کریں جو آپ کی عزت میں اضافہ کریں۔ یہ بڑی اچھی بات ہے کہ جنرل باجوہ کے زمانے میں ان لوگوں کو عزت سے کراچی سے بلایا گیا تو آپ بھی ان کا خیال کریں کیونکہ جب بھی ملک میں کوئی اللہ نہ کرے برا وقت آئے گا تو یہی لوگ ساتھ دیں گے۔
اگر ان کا ساتھ آپ نے دے دیا تو عام لوگ بھی سمجھیں گے کہ بھئی کیا بات ہے۔ اگر بہاریوں کو تکلیف دی گئی تو ہمیں کیا ضرورت پڑی ہے؟ آپ کے کام ہی ایسے ہوں جو آپ کو ضرورت پڑے گی لوگوں کی، لہذا ان لوگوں کا ساتھ دیا جائے۔ یہ ایک بری خبر سننے میں آ رہی ہے۔ علامہ اگر بھائی نے ان کا بڑا کام کیا تھا۔ یہ اسی جگہ گوجرانوالہ میں کالونی میں ماشاءاللہ یہ لوگ رہ رہے ہیں۔ یہ لوگ بڑے ہنر مند ہیں، پڑھے لکھے ہیں اور ان کا کردار پاکستان کے لیے بہت اچھا ہے۔ تو فوج کو یہ کہوں گا کہ اگر پاکستان کا ساتھ دینے والوں کا آپ نے ساتھ نہ دیا تو کون دے گا؟ میں مجلس محصورین کا ساتھ دے رہا ہوں کسی ذات کی وجہ سے نہیں بلکہ دو قومی نظریے کے وارث ہونے کی وجہ سے۔ محمد پور کے کیمپوں میں آج بھی پاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے، اس جھنڈے کی لاج رکھ لیں۔
کراچی میں بے شمار برمی، بنگالی اور دوسرے لوگ بھی رہ رہے ہیں۔ کراچی کسی کے باپ کا نہیں ہے اور اگر سندھیوں کے باپ کا ہے تو یہ بھی پاکستانی ہیں۔ کراچی میں سب سے زیادہ پشتون کمیونٹی رہتی ہے۔ کراچی سب کا ہے کیونکہ وہ بندرگاہ ہے۔ اس طرح کے معاملے نہ کریں، یہ بڑی تکلیف دہ بات ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پاکستان کی قومی جماعتوں میں شامل ہو کر جدوجہد کریں۔ میں نے صدر عارف علوی سے بھی درخواست کی تھی کہ محصورین کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔ اگر یہ پاکستان آتے ہیں تو مٹھاس میں اضافہ کریں گے۔ باقی، پاکستان تحریک انصاف ہر پاکستانی کے لیے آواز اٹھائے گی۔ یہ ہمارے بھائی ہیں، ان کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔
پنجاب تو پہلے بھی حاضر ہے، بہاری قانونی طور پر پنجاب میں آنا چاہتے ہیں تو پنجاب میں مزے کریں۔ پنجاب سب کا ہے، سندھ میں اگر کوئی تکلیف ہوتی ہے تو بہت افسوس ہوتا ہے۔ آج میں نے سندھی اخبار میں لکھنے کی بات کی تو میرے دوست نے بتایا کہ سندھی اخبار میں آپ کا کالم نہیں چھپے گا کیونکہ آپ کے نام کے ساتھ “چودھری” لکھا ہوا ہے۔ اب آپ یہ بتائیں کہ اس عالم میں خاص بندے نے مجھے بتایا کہ آپ کے نام کے ساتھ “چودھری” لکھا ہوا ہے اس لیے آپ کا کالم نہیں چھپ سکتا۔ تو میں کیا کروں؟ میں چودھری تو ہوں۔ کیا میں اپنا آپ کو “گجرانی” کہوں تو پھر کام چلے گا؟ یہ ہے 75 سال کے بعد پاکستانیت کا حال!
بہاری جدھر مرضی رہیں، میرے پاس کوئی تھوڑی بہت جگہ ہے، میں انہیں اپنی کے پی کے میں جگہ دے دیتا ہوں۔ پاکستان کا ساتھ دینے والے لوگ ہیں، باصلاحیت اور پڑھے لکھے ہیں۔ آج پتہ چل رہا ہے کہ الطاف حسین صحیح کہتا تھا، اس کی باتیں بہت بری لگتی تھیں اور آج میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ سچ کہتا تھا۔ زبان کے حوالے سے لوگوں کو اس طرح کہا جاتا ہے کہ “بھئی، آپ کا اخبار میں سندھی کالم نہیں چھپے گا کیونکہ آپ چودھری ہیں”۔ واہ رے واہ، سندھ! ایک گھوٹکی میں زمین پڑی ہوئی ہے جس پر ایک لالچی مہر خاندان کے بندے نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ باقی چھوڑیں گے تو نہیں، میں الحمدللہ اگر ایک درخواست دوں تو انہیں خالی کرنا پڑے گا۔ ایسے لوگ خدا کو کیا جواب دیں گے؟
میں نے پوچھا کہ تم میری زمین آگے کیسے بیچ سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ “میری ماں نے کہا ہے”۔ بھئی، تمہاری ماں ہے؟ یہ کیا ؟ یہ زمین میری ہے، میرے باپ چودھری پرویز نے محنت سے کمائی تھی اور تمہارے باپ سلمان مہر کا کیا حق تھا؟ اب دوستوں کے ساتھ اتنی تعلقات نبھاتے ہو؟ میں وارننگ دیتا ہوں کہ زمین خالی کرو۔ ویسے تو زرداری کہتے ہیں کہ “پنجابی کی زمین قبضے میں نہیں ہونے دوں گا”۔ تو یہ کیا ہو رہا ہے؟ سردار علی گوہر مہر صاحب! یہ ظلم آپ کے ہوتے ہوئے ہو رہا ہے۔ آپ کے پاس میں کیس لے کر آیا ہوں، تین سال سے پڑھا ہوا ہے کہ آپ فیصلہ کریں گے۔ آپ کو ایک موقع دیتا ہوں کہ آپ زرداری کے نمائندے ہیں اور آپ کو اپنا سردار کہا ہے تو آپ میرا بھی خیال کریں اور علی مراد مہر کا بھی۔
بہرحال، بہاریوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو ملک کے لیے جان لڑا رہے ہیں
