فیڈر سوال کر رہا ہے ؟ باعث افتخار انجنیئر افتخار چودھری


ضرار کھوڑو کے سوال کا جواب دیں ؟ اس سے پہلے کے اللہ آپ کو پوچھ لے
آج کا دن نہایت دکھ بھرا ہے۔ دل پر جو بوجھ ہے، وہ الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ ہمارا دین، اسلام، امن کا دین ہے، اور قرآن مجید ہمیں درس دیتا ہے:

“جس نے کسی انسان کو قتل کیا بغیر اس کے کہ اس نے قتل کیا ہو یا زمین میں فساد مچایا ہو، تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا، اور جس نے کسی کو زندگی دی تو گویا اس نے تمام انسانوں کو زندگی دے دی۔”
(سورۃ المائدہ: 32)
یہ الفاظ ہمیں جھنجوڑنے کے لیے کافی ہیں۔ جب ایک بے گناہ شخص کا خون بہتا ہے، تو وہ نہ صرف انسانیت کی توہین ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ خاص طور پر جب کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو قتل کرتا ہے، تو یہ گناہ اور بھی سنگین ہو جاتا ہے۔
ایک ماں کی گود میں شہید ہونے والے معصوم بچے کا فیڈر آج ہمیں جھنجوڑ رہا ہے۔ یہ فیڈر صرف ایک معمولی چیز نہیں، بلکہ ایک پوری داستان ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ اس بچے نے ابھی زندگی کا آغاز بھی نہیں کیا تھا کہ اسے ختم کر دیا گیا۔ اس کے دودھ کے فیڈر سے ٹپکتا ہر قطرہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑ رہا ہے۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور بڑوں کا ادب نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں۔”
(ترمذی)
یہ فیڈر ہمیں بتا رہا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ یہ معصوم بچہ نہ کسی جنگ کا حصہ تھا، نہ کسی نفرت کا ذمہ دار۔ پھر اس کے قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا ہمارا ضمیر زندہ ہے؟
میرے بھائیو اور بہنو! ہمیں اپنی صفوں میں ان عناصر کو تلاش کرنا ہوگا جو ہمارے دین اور ملک دونوں کے دشمن ہیں۔ یہ عناصر کسی مخصوص فرقے یا گروہ تک محدود نہیں ہیں۔ چاہے وہ سنی ہوں، وہابی ہوں، شیعہ ہوں یا کسی اور نظریے کے ماننے والے، اگر وہ پاکستان کے امن کو نقصان پہنچا رہے ہیں، تو وہ ہمارے دشمن ہیں۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا
“مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔”
(صحیح بخاری: 10)
ہمیں اس حدیث کو اپنے دل و دماغ میں بٹھانا ہوگا۔ یہ وقت الزام تراشی کا نہیں بلکہ اتحاد کا ہے۔
یہ سوال بارہا ذہن میں آتا ہے کہ ایسی صورتحال میں ذمہ داری کس کی ہے؟ کیا یہ حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے؟ کیا یہ صرف صوبائی انتظامیہ کی ناکامی ہے؟ یا پھر کسی اور ادارے کی کوتاہی؟ حامد میر نے بالکل درست کہا کہ اصل ذمہ داروں کی طرف کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔ ہمیں اپنے اداروں، اسٹیبلشمنٹ، فوج، پولیس، اور دیگر متعلقہ محکموں سے درخواست ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے سمجھیں۔ کسی بھی قوم کی ترقی اور امن ان اداروں کی شفافیت اور فرض شناسی پر منحصر ہوتی ہے۔
بدلے کی آگ سب کچھ جلا کر خاک کر دیتی ہے۔ آج اگر کسی نے ایک قافلے پر حملہ کیا ہے، تو کل کو ردعمل میں کسی اور مدرسے کو نشانہ بنایا جائے گا۔ یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوگا، بلکہ مزید نفرت اور دشمنی کو جنم دے گا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
“بدلہ لینا سب سے آسان راستہ ہے، لیکن معاف کر دینا سب سے افضل عمل ہے۔”
ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ نفرت کے اس دائرے کو ختم کیسے کیا جائے۔ اگر ہم بدلے کی راہ پر چلیں گے تو تباہی ہمارا مقدر ہوگی۔
میرے عزیز بھائیو! آج ضرورت ہے کہ ہم اپنے غصے کو قابو میں رکھیں۔ خاص طور پر اپنے شیعہ بھائیوں سے گزارش ہے کہ وہ صبر اور حوصلے کا دامن نہ چھوڑیں۔ آپ کی قربانیاں، خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف کے حق میں دی جانے والی قربانیاں، لائق تحسین ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ظلم کے خلاف لڑائی صرف طاقت سے نہیں جیتی جا سکتی، بلکہ حکمت، محبت، اور اتحاد سے جیتی جاتی ہے۔
قرآن مجید ہمیں صبر کا درس دیتے ہوئے فرماتا ہے:

“اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔”
(سورۃ الانفال: 46)
آج ہمارے دل غمگین ہیں، لیکن ہمیں اس غم کو اپنے ایمان کی طاقت میں بدلنا ہوگا۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنے دین اور ملک کے دشمنوں کے خلاف متحد رہیں گے۔ کسی بھی قسم کی نفرت، فرقہ واریت، یا انتقام کی سوچ کو اپنے دلوں میں جگہ نہیں دیں گے۔
آئیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صبر اور حکمت عطا فرمائے، اور ہمارے شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطا کرے اور ہمیں اس قابل بنائے کہ ہم اپنے ملک کو امن و محبت کا گہوارہ بنا سکیں۔
آمین یا رب العالمین

اپنا تبصرہ لکھیں