گولی کیوں چلائی۔ باعثِ افتخار انجنیئر افتخار چودھری


ایک ملک تھا، گنڈا لینڈ، جہاں کے حکمران ظالم، جابر اور عوام کے حقوق کے دشمن مشہور تھے۔ دنیا بھر میں ان کا مذاق اڑایا جاتا تھا، ہر جگہ مثال دی جاتی کہ ظلم دیکھنا ہو تو گنڈا لینڈ جاؤ۔ لیکن گنڈا لینڈ کے حکمران اس بات پر بہت پریشان تھے کہ ان کی بدنامی کیوں ہو رہی ہے۔
ایک دن ان کے بادشاہ نے اپنی کابینہ کا اجلاس بلایا اور کہا، “ہم دنیا کے بدنام ترین حکمران کیوں مشہور ہو گئے ہیں؟ کچھ ایسا کرو کہ لوگ ہمیں ظالم کہنا بند کریں۔” ایک وزیر بولا، “بادشاہ سلامت، ایک حل ہے۔ ہم دنیا کو پاکستان کے حالات دکھاتے ہیں۔ وہ دیکھیں گے کہ ہم کتنے معصوم ہیں اور ظالم تو کہیں اور ہیں۔”
بادشاہ نے فوراً میڈیا والوں کو بلا کر حکم دیا، “پاکستان کی ویڈیوز دکھاؤ!” ویڈیوز شروع ہوئیں اور منظر میں ڈی چوک آیا، جہاں عوام اپنے حقوق کے لیے جمع تھے۔ وہ نوجوان، جو صرف اپنے خوابوں کی تعبیر مانگ رہے تھے، گولیاں کھا رہے تھے۔ لوگ حیران رہ گئے۔
گنڈا لینڈ کے بادشاہ نے عوام سے خطاب کیا، “دیکھو، ہم تو تمہارے ٹیکس بڑھاتے ہیں اور کبھی کبھار بجلی بند کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں دیکھو، وہاں کے حکمران اپنی ہی عوام پر گولیاں چلاتے ہیں!”
گنڈا لینڈ کے عوام کو پہلے یقین نہیں آیا، لیکن جب ویڈیوز میں دیکھا کہ مظاہرین کے نعروں کا جواب گولیوں سے دیا گیا تو انہوں نے سوچا، “چلو، ہمارے حکمران اتنے برے نہیں۔”
ڈی چوک کی زمین بھی حیرت سے سوال کر رہی تھی، “یہ لوگ دشمن تھے؟ دہشت گرد تھے؟ نہیں، یہ تو اپنے حقوق مانگنے آئے تھے، پھر ان پر گولی کیوں چلائی گئی؟”
گنڈا لینڈ کے لوگ ہنسنے لگے۔ کسی نے کہا، “واہ، کیا حکمران ہیں! اپنے ہی لوگوں سے دفاع کر رہے ہیں، جیسے وہ دشمن ہوں۔”
گنڈا لینڈ کے حکمران اس موقع پر بہت خوش تھے۔ انہوں نے کہا، “اب دنیا ہمیں ظالم کہنا بند کر دے گی۔ کیونکہ ہم نے سب کو دکھا دیا ہے کہ اصل ظلم پاکستان میں ہو رہا ہے۔”
پاکستانی حکمرانوں نے اپنی صفائی دینے کی کوشش کی۔ لیکن گنڈا لینڈ کے لوگ قہقہے لگا کر کہنے لگے، “حقوق مانگنے والے کو دشمن کہنا صرف تم لوگ ہی کر سکتے ہو۔”
یہ سب دیکھ کر گنڈا لینڈ کے بادشاہ نے اپنی رعایا سے کہا، “دیکھو، ہم نے ہمیشہ تمہارے ساتھ ظلم کیا، لیکن ہم نے گولیاں تو نہیں چلائیں۔ خوش رہو کہ تم پاکستان میں نہیں ہو!” عوام بھی خوش ہوگئی اور کہنے لگی، “چلو، ہمارے بادشاہ ظالم ہیں لیکن پاگل نہیں۔”
کہانی کا نتیجہ یہ ہے کہ جہاں عوام کے حقوق کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال ہوتا ہے، وہاں عوام سوال کرنا نہیں چھوڑتی۔ اور اگر کہیں حکمران اپنی بدنامی سے بچنا چاہتے ہوں، تو بس پاکستان کے کسی واقعے کا حوالہ دے دیں، دنیا ان کی بات مان لے گی۔ لیکن اس سوال کا جواب ان کو نہیں ملا کہ،،گولی کیوں چلائی ،

اپنا تبصرہ لکھیں