پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے پر حکومتی گرفت مزید مستحکم

انسانی حقوق کے عالمی ادارے ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے سائبر قوانین میں پیکا ایکٹ 2025 کے ذریعے حالیہ تبدیلیوں کا قانون بننے کی صورت میں پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے پر حکومتی گرفت مزید مستحکم ہوسکتی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی قیادت میں اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی میں پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز کا متنازعہ (ترمیمی) بل پیش کیا گیا، اس دوران صحافیوں نے بھی ایوان کی گیلری سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

صحافیوں نے اس قانون سازی کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا جبکہ پی ٹی آئی نے حکومت کی اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی کو بل کے حق میں حکومت کا ساتھ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بابو رام پنٹ نے جاری بیان میں کہا کہ ’ پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم کی دونوں ایوانوں سے منظوری کی صورت میں حکومت کی پاکستان کے پہلے سے ہی انتہائی کنٹرول شدہ ڈیجیٹل مواد پر گرفت مزید مضبوط ہوجائے گی۔’

https://www.dawnnews.tv/news/card/1240879

بابو رام پنٹ نے کہا کہ ترمیم میں نام نہاد جھوٹی خبریں اور معلومات دینے والوں کے خلاف ایک جرم شامل کیا گیا ہے جس میں جرمانے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا دی جائے گی۔

ایمنسٹی کے عہدیدار نے خبردار کیا کہ ’ ایکٹ میں ایک نئی شق کی مبہم، غیر واضح تشریح اور پیکا کی مخالف آوازوں کو دبانے کی تاریخ ملک میں باقی ماندہ آن لائن آظہار رائے کے حوالے سے خدشات کو جنم دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایوان میں بل کو بغیر کسی بحث کے پیش کیا گیا،پیکا میں نئی ترمیم نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پہلے سے تفویض اختیارات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔‘

انہوں نے حکام سے بل کو فوری طور پر واپس لینے اور سول سوسائٹی کے ساتھ معنی خیز بات چیت کے ذریعے پیکا کو عالمی انسانی حقوق کے مطابق بنانے پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں