طارق شاہ کی شاہانہ موت باعث افتخار۔ انجنیئر افتخار چودھری

طارق شاہ کی شاہانہ موت باعث افتخار۔ انجنیئر افتخار چودھری

آج دل میں ایک سنگین خلا محسوس ہو رہا ہے، کیونکہ میرا دوست، میرا ساتھی، طارق شاہ اب ہمارے درمیان نہیں رہا۔ ایک ایسا شخص جس نے ہمیشہ محبت، وفاداری اور مثبت سوچ کے ساتھ زندگی گزارنے کا درس دیا۔ ان کی وفات کا دکھ شدید ہے مگر ان کی “قابلِ رشک موت” اس دکھ میں ایک انمول خوبصورتی بھی چھپا دیتی ہے۔
وہ اسی مسجد میں، جس کی تعمیر کے لیے انہوں نے اپنی جان لڑا دی تھی، فجر کی نماز کے دوران، تکبیر اولیٰ کے بعد، اللہ کے حضور حاضر ہو گئے۔ کیسی حسین موت تھی کہ رب کے گھر میں، رب کے سامنے، عبادت کی حالت میں اپنی جان اللہ کے سپرد کی۔
جب ان کے بیٹے شاہ نے اطلاع پائی، تو اپنے باپ کو ہسپتال لے گئے مگر ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ میں، ذیشان، عمران نزیر حیدر کاظمی، فراز، اور حارث شاہ کے ساتھ بیٹھا تھا جب یہ غمناک خبر ملی۔ سب کی آنکھیں نم تھیں۔
اکثر لوگ الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ نمازی نہیں یا اللہ کے راستے پر نہیں چلتے۔ ظالموں! یہ لازم نہیں کہ جو اللہ کا نام لے، وہ کسی مخصوص دینی جماعت کا ہو۔ طارق شاہ نے نانا حسین کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دورانِ نماز اللہ کے حضور پیش ہو کر بتا دیا کہ اللہ والوں کا تعلق کسی دنیاوی تنظیم سے نہیں، وہ اللہ کے عاشق ہوتے ہیں۔
طارق شاہ، عمران خان کے سچے اور پروانے عاشق تھے۔ جس جگہ بلایا جاتا، جہاں آواز دی جاتی، وہ بلا تاخیر پہنچ جاتے۔ ان کا اور ہمارا رشتہ 5S2 کے دور سے بہت پرانا تھا۔
لوگوں نے ان سے کہا بھی کہ آپ اتنا وقت کیوں دیتے ہو؟ تو وہ مسکرا کر کہتے: “میں ان کے گھر کا فرد ہوں، یہ باپ بیٹا بڑی عزت کرتے ہیں، ہم تو خدمت گزار ہیں۔”
اللہ پاک انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ رات 10 بجے ان کا جنازہ تھا کیونکہ ان کا پردیسی بیٹا دبئی سے آ رہا تھا۔ اسے اپنے عظیم باپ کا آخری دیدار کرانا تھا۔ میں نے بھی شاہ جی کے چہرے پر سکون اور روشنی دیکھی اور دل ہی دل میں ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔
ان دنوں جب ہم پاکستان تحریک انصاف کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا رہے تھے، طارق شاہ میرے تائید کنندہ تھے۔ ہمیں خدشہ تھا کہ کہیں کوئی حادثہ یا سازش نہ ہو، تو نوید نے انہیں ایک محفوظ مقام پر پہنچایا۔ اس دوران طارق شاہ نے میرے گاؤں “نلہ” میں ایک رات گزاری۔
واپس آ کر کہنے لگے:
“اتنے خوبصورت گاؤں اور اتنے خوبصورت، مہمان نواز لوگ میں نے کہیں نہیں دیکھے۔ یہ چوہدری لوگ واقعی بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں۔”
ان کی یہ محبت بھری باتیں آج بھی دل میں تازہ ہیں۔
ل
ہمیں یقین تھا کہ ہمارے دشمن باہر نہیں بلکہ اپنے اندر موجود ہیں۔ وقت نے ثابت کر دیا کہ تحریک انصاف کے بعض اندرونی لوگ ہی ہمارے خلاف جاسوسی کر رہے تھے۔ میرے پاس ان غداریوں کے زندہ ثبوت آج بھی موجود ہیں۔
طارق شاہ کی زندگی میں ہر لمحہ تحریک انصاف اور عمران خان کی محبت سے عبارت تھا۔ راولپنڈی کے جلسوں میں، دھرنوں میں، ہر احتجاج میں وہ سب سے آگے ہوتے تھے۔
ان کی بلند آواز میں نعرہ گونجتا تھا:
“کون تیرے چاہنے والے؟ پنڈی والے، پنڈی والے!”
ان کی لگن، قربانی اور وفاداری آج ہم سب کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“کل نفس ذائقۃ الموت”
(ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے)۔
(آل عمران: 185)

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“دنیا کی زندگی ایک پل ہے، اصل زندگی آخرت کی ہے۔”
(صحیح بخاری)

میاں محمد بخش نے کہا تھا:اس کی معنی یہ ہیں
“موت کا آیا پیغام، زندگی کی بیداری ہے
دنیا کی لذتوں میں ایک عارضی دھوکہ ہے،
یاد رکھو، موت سے بچنا نہیں،
آخرت کی زندگی اصل حقیقت ہے۔”
طارق شاہ کی وفات ہمیں یہی سبق دیتی ہے کہ دنیا کی فانی لذتیں سب کچھ نہیں، اصل منزل اللہ کا قرب ہے۔
ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ایک ایسے دوست کے ساتھ زندگی گزاری، جو سچائی، وفاداری اور محبت کا پیکر تھا۔ ان کا مسکراتا چہرہ، ان کی خدمت، ان کا اخلاص، ہم کبھی نہیں بھلا سکیں گے۔
اللہ پاک انہیں جنت کے باغوں میں جگہ دے اور ان کے بیٹے شاہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔

آمین