برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کے تجزیےکا اردو ترجمہ *
یہ تجزیہ 8 مئی 2025 کو شائع ہوا لنک ساتھ منسلک ہے۔
ڈاکٹر اسامہ شفیق
مانچسٹر، برطانیہ
بھارت کی فضائیہ کیوں گراؤنڈ ہو چکی ہے اور وہ دوبارہ اڑنے سے کیوں خوفزدہ ہے؟
صبح 4 بجے، ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا — میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ سفارتی پس منظر میں۔ اطلاعات کے مطابق چین کے سفیر نے پاکستان میں راولپنڈی کو ایک ہنگامی فون کال کی۔ چند گھنٹوں میں، ایک طویل عرصے سے تیار کردہ ہنگامی منصوبہ فعال ہو گیا۔
جو کچھ اس کے بعد ہوا وہ صرف ایک فضائی جھڑپ نہیں تھی — بلکہ ایک انکشاف تھا، جس نے بھارت کی فضائی برتری کا وہ فسانہ توڑ ڈالا، جو برسوں سے پھیلایا گیا تھا اور اس کے ساتھ مغربی طاقتوں کا یقین بھی ٹوٹ گیا۔
بھارتی فضائیہ کئی دنوں سے تیاری میں مصروف تھی۔ تقریباً 180 طیارے مغربی محاذ پر مرکوز تھے۔ مقصد واضح تھا: بالاکوٹ کو دہرانا، پاکستانی دفاع کو توڑنا، اور اپنی اسٹریٹجک برتری کو بحال کرنا۔
لیکن آسمان اب پہلے جیسے نہ تھے۔
بھارتی فضائیہ کبھی بھی مقررہ حد پار نہ کر سکی۔ انہیں معلوم تھا کہ اس کے پار کیا موجود ہے:
پاکستانی J-10C لڑاکا طیارے، چینی ساختہ اور خاموش قاتل میزائل PL-15 ، جو 300 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے، آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز
Erieye ریڈارز، جو ہر نشانہ باز کو ایک مہلک نیٹ ورک میں جوڑ رہے تھے
بھارت نے صرف پاکستانی پائلٹس نہیں دیکھے انہوں نے چین کا مکمل فضائی جنگی نظریہ دیکھا، جو سکردو سے پسنی تک پھیلا ہوا تھا۔
اور رافیل؟ وہ تو سمجھ ہی نہ پائے کہ کیا ہو گیا۔
ایک رافیل جس کی مالیت 25 کروڑ ڈالر سے زیادہ تھی اطلاعات کے مطابق فضاء میں ہی مار گرایا گیا۔ دوسرا بمشکل واپس پہنچ سکا۔ وہ Spectra EW نظام، جو اسے بچانے کے لیے بنایا گیا تھا، مکمل طور پر ناکام ہو گیا۔ PL-15 میزائل میں روایتی ریڈار نہ تھا بلکہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی خاموشی تھی۔
یہ کوئی ڈاگ فائٹ (طیاروں کی فضائی لڑائی) نہ تھی۔ یہ ایک گھات تھی۔
پاکستانی فضائیہ، چینی سیٹلائٹز اور AWACS کے تعاون سے، ایک “سینسر فیوژن مجموعہ” میں کامیاب رہی۔ رافیل کبھی بھی نشانے کو لاک نہ۔کرسکے، نہ ہی اپنے دشمن کو دیکھ پایا۔ جب میزائل نشانے پر لگے، تب سب کچھ ختم ہو چکا تھا۔
اسی لیے بھارتی فضائی بیڑا گراؤنڈ کر دیا گیا۔
اسی لیے وہ سرحد سے 300 کلومیٹر پیچھے رہتے ہیں۔
وجہ یہ نہیں کہ وہ بہادر نہیں — بلکہ وجہ یہ ہے کہ اب ان کے پاس یقین نہیں رہا۔
اسٹریٹجک شرمندگی
اس کے اثرات بہت بڑے ہیں۔ بھارت کا فخریہ ہتھیار، رافیل، ایک چینی میزائل کے ہاتھوں پاکستانی طیارے سے مارا گیا۔ یہ صرف عسکری ناکامی نہیں یہ ایک سیاسی پیغام تھا۔
یہاں تک کہ بلومبرگ نے بھی لکھا: یہ چینی پاکستانی مربوط جنگی حکمت عملی کا عملی مظاہرہ ہے۔
مغربی تجزیہ کار حیران رہ گئے۔ فرانسیسی دفاعی معاہدے غیر یقینی کا شکار ہو گئے۔ اور
چین، خاموشی سے، مسکرا رہا ہے۔
کھیل بدل چکا ہے
یہ 2019 نہیں۔ یہ بالاکوٹ نہیں۔
اب بھارت جانتا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود میں داخلہ، موت کے جال میں قدم رکھنے کے مترادف ہے — جو J-10Cs، PL-15s، اور پاکستانی عزم سے ترتیب دیا گیا ہے۔
اس لیے وہ پیچھے رہتے ہیں۔
خوف سے گراؤنڈ۔
ریڈار کی آنکھ سے اندھے۔
اور خاموشی سے رسوا۔
بھارتی پائلٹ نے مہارت کی کمی سے ناکامی نہیں کھائی۔
وہ ایک ایسے میدانِ جنگ میں ہارا جسے وہ دیکھ ہی نہ سکا جو سیٹلائٹس نے بنایا، سینسرز نے جوڑا، اور مشینوں نے چلایا۔”
مئی 2025 میں، کھیل بدل گیا۔ بھارت کا فضائی برتری کا خواب 36 رافیل طیاروں کی خریداری، Spectra EW ، اور فرانسیسی انجینئرنگ پر مبنی نظام کشمیر کی فضا میں چکنا چور ہو گیا۔
یہ کوئی عام فضائی لڑائی نہ تھی۔
یہ ایک نظریاتی انہدام تھا، جسے دنیا بھر کے عسکری ماہرین نے براہِ راست دیکھا۔
رافیل کو “ناقابلِ تسخیر” سمجھا جاتا تھا۔ اس کی ٹیکنالوجی، جدید ترین لڑکا طیارے F-35 سے بہتر تصور کی جاتی تھی۔ لیکن اس دن، وہ ایک ایسے جال میں داخل ہوا جسے وہ نہ دیکھ سکا، نہ بچ سکا۔
مہلک کِل چین
چین نے خاموشی سے، مگر طاقتور انداز میں مداخلت کی ویسے نہیں جیسے مغربی تجزیہ کاروں نے سوچا تھا۔
نہ J-20 طیارے آئے، نہ جنگ کا اعلان ہوا۔
بس ایک نیٹ ورک تھا۔ ایک خاموش زنجیر جو دشمن کی ہر حرکت دیکھ رہی تھی:
- Saab Erieye AWACS
طیارے خاموشی سے گشت پر J-10C لڑاکا طیارے، غیر فعال ریڈار موڈ پر میزائل - PL-15E 300 کلومیٹر مار اور Mach 5 رفتار کے ساتھ — نشانہ بنا کر فائر کیے گئے
رافیل کو یہ معلوم ہی نہ ہو سکا کہ وہ نشانے پر ہے جب تک میزائل 50 کلومیٹر کے فاصلے پر نہ آ گیا۔
اس رفتار پر، بھارتی پائلٹ کے پاس صرف 9 سیکنڈ تھے۔
نہ بچنے کا وقت تھا، نہ بچاؤ کا کوئی موقع۔
کیوں بھارتی فضائیہ گراؤنڈ ہو چکی ہے
آپ اب کشمیر میں بھارتی لڑاکا طیارے نہیں دیکھتے۔
کیوں؟
کیونکہ ہر بار جب طیارہ اڑتا ہے، پاکستانی ریڈار اسے دیکھ لیتے ہیں۔
کیونکہ Erieye وہ دیکھتا ہے جو بھارتی ریڈار نہیں دیکھ سکتے۔
کیونکہ PL-15 میزائل رافیل کی حد سے باہر سے داغا جاتا ہے۔
کیونکہ رافیل — بھارت کا “چاندی کا گولا” اب صرف ایک 250 ملین ڈالر کا بیٹھا ہوا نشانہ بن چکا ہے۔
بھارتی فضائیہ اب اپنی ہی سرحد سے 300 کلومیٹر پیچھے پرواز کرتی ہے۔
بالاکوٹ 2.0؟ اب ممکن نہیں — کم از کم اس آسمان میں۔
نظریاتی جھٹکا
دنیا اس کے اثرات دیکھ رہی ہے۔
Dassault Aviation کے حصص کی قیمت جمی ہوئی ہے۔
چینی دفاعی اداروں کے حصص — AVIC، ALD Chengdu — تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
کیونکہ میدانِ جنگ کا فیصلہ “ڈاگ فائٹ” سے نہیں ہوا
بلکہ C4ISR کی بالادستی سے ہوا:
Command, Control, Communication, Computers, Intelligence, Surveillance, Reconnaissance
پاکستان نے بھارت کو طاقت سے نہیں ہرایا
بلکہ نیٹ ورکنگ سے مات دی۔
اور بھارت، حیرت زدہ ہو کر، اپنے طیارے زمین پر اتارنے پر مجبور ہو گیا۔
بھارت کا دکھ، پاکستان کا پیغام
بھارت نے پلیٹ فارمز میں سرمایہ کاری کی۔ پاکستان نے “مکمل نظام” میں۔
مودی کا نظریہ تھا: “برتری خرید لو”
حقیقت نے ثابت کیا: “برتری بنانی پڑتی ہے”
کوئی Spectra نظام اس میزائل کو نہیں روک سکتا جو نظر ہی نہ آئے
کوئی EW نظام اس میزائل کو دھوکہ نہیں دے سکتا جو سیٹلائٹ ڈیٹا سے چل رہا ہو
کوئی لڑاکا طیارہ اس موت سے نہیں بچ سکتا جسے وہ دیکھ ہی نہ سکے
آسمان بدل چکا ہے۔
یہ فضائی جنگ کا اختتام نہیں
یہ ایک نئی، خاموش، نادیدہ، اور ناقابلِ جواب فضائی برتری کی شروعات ہے۔
عرب سوشل میڈیا پر ایک عربی کا شاندار کمنٹ ملاحظہ کیجیئے!
“بہت وقت گزر گیا۔ ان محروم آنکھوں نے ایک ہی منظر بار بار دیکھا۔
کافروں کو مسلمانوں پر آسمان سے آگ اور لوہا برساتے ہوئے۔ کبھی عراق کے آسمان شعلوں سے بھر گئے،
کبھی فلسطین کی گلیاں خون سے رنگین ہو گئیں، کبھی افغانستان کے پہاڑ لرز اٹھے، اور کبھی شام و لبنان کی زمین پر آسمان سے قیامت نازل ہوئی۔
لیکن آج۔۔۔۔۔!
آج ان آنکھوں نے وہ منظر دیکھا جس نے برسوں کی پیاس بجھا دی۔
ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے شاہینوں نے گائے پوجنے والوں پر آسمان سے آگ برسائی۔
دل کی دھڑکنیں سجدہ ریز ہوگئیں۔
ایسا سکون دل میں اترا جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔
اے اللہ! تیرے ہی لیے ہے تمام تعریف۔ ہزار بار شکر کہ تو نے ہمیں یہ دن دکھایا۔ یہ تیرا ہی فضل ہے کہ مظلوموں کی دعائیں سنی گئیں،
اور ظالموں پر شاہینوں کی طرف سے آگ برسی! الحمدللہ رب العالمین!🤍