وفاقی کابینہ نے پائیدارحکمت عملی کے تحت معاشرے کے کمزور اور متوسط طبقات کی سہولت کے لئے 4ہزاریوٹیلٹی سٹورزکے ذریعے آٹا ،گھی ،چینی اور دالوں پر 5ماہ کے دوران 10ارب کی سبسڈی دینے ، کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت یوٹیلٹی سٹور کے تعاون سے 2ہزار یوتھ سٹور کھولنے کی منظوری دیدی ، چینی کی ضروریات اور اسکے ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لئے فی الفور چینی کی درآمد پر عائد پابندی اٹھانے ، غذائی اجناس سستے داموں فراہم کرنے کے لئے عائد ٹیکسز کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ حج پالیسی 2020کی منظوری دیتے ہوئے شمال ریجن کے لئے پیکیج 4لاکھ 90ہزار اورجنوبی ریجن کےلئے 4لاکھ 80ہزارروپے حج اخراجات مقرر کر دیئے گئے ہیں، راشن کارڈ کا اجراءماہ رومضان رشوع ہونے سے پہلے کر دیا جائے گا، راشن کارڈ کے ذریعے مستحق اقراد کو اشیائے ضروریہ کی خرید میں 25 سے 30 فیصد رعایت میسر آئے گی، وزیراعظم عمران خان نے چینی اور گندم بحران کی انکوائری کرنے والی کمیٹیوں کی رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تین ہفتوں کے اندر اندر دوبارہ جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں ۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے وفاقی وزیرمذہبی امور پیر نورالحق قادری کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کیخلاف عوام الناس اور خصوصاً غریب اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے بڑے پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق آئندہ پانچ ماہ کیلئے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو حکومت کی جانب سے دوارب روپے ماہانہ سبسڈی کیلئے فراہم کئے جائیں گے۔ یہ سبسڈی بنیادی اشیائے خوردونوش (گندم، چاول، چینی، دالیں اور گھی) کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے دی جا رہی ہے۔ یوٹیلٹی سٹور کو ہدایت کی گئی ہے کہ گندم کا بیس گرام کا تھیلا آٹھ سو روپے پر، چینی ستر روپے کلو گرام، گھی 175 روپے فی کلو گرام جبکہ چاول اور دالوں کی 15 سے 20 روپے کم قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ یوٹیلٹی سٹورز کو دس ارب روپے 5 ماہ کےلئے دینے کا مقصد بنیادی اشیائے ضروریہ کی وافر فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کے پاس موجود سٹاک میں بنیادی اشیاءکا تسلی بخش ذخیرے کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس ضمن میں پالیسی کا اعلان آئندہ ایک ماہ میں کیا جائے گا۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت یوٹیلٹی سٹورز کے اشتراک سے 2000 یوتھ سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس اقدام کے تحت یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ان دو ہزار سٹور کو سستے نرخوں پر اشیاءفراہم کرے گی۔ آئندہ دو سالوں میں ان سٹورز کی تعداد پچاس ہزار کر دی جائے گی۔ ان سٹورز کیلئے ورکنگ کیپٹل (زر) کامیاب جوان قرضوں کے ذریعے مہیا کیا جائے گا۔ اس اقدام کے تحت چار لاکھ افراد کو براہ راست جبکہ آٹھ لاکھ افراد کو بالواسطہ نوکریوں اور کاروبار کے مواقع میسر آئیں گے۔یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ملک کے بڑے شہروں میں بارہ کیش اینڈ کیری سٹور قائم کرے گی جو فرنچائز اور بزنس ٹو بزنس ماڈل پر کسٹمرز کو کھانے پینے کی اشیاءکی فراہمی اور قیمتوں میں استحکام لانے میں معاون ثابت ہوں گے۔یوٹیلٹی سٹورز ملک بھر میں پچاس ہزار تندوروں اور ڈھابوں کو کنٹرول ریٹ پر اشیاءفراہم کرے گا۔یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن ایک کمپنی کے تحت پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں پر پانچ فری زونز کا قیام عمل میں لائے گا۔ ان مقامات پر یوٹیلٹی سٹورز قائم کئے جائیں گے تاکہ افغانستان میں درآمد کی جانے والی اشیاءکی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور کھانے پینے والی اشیاءکی سمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔ راشن کارڈ کا اجراءماہ رمضان شروع ہونے سے پہلے کر دیا جائے گا۔ راشن کارڈ کے ذریعے مستحق اقراد کو اشیائے ضروریہ کی خرید میں 25 سے 30 فیصد رعایت میسر آئے گی۔ کابینہ نے چینی کی درآمد پر پابندی اٹھا لی ہے، چینی کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں ہو گی، دالوں کی درآمد پر عائد کئے جانے والے ٹیکسز کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان کو ختم کیا جا سکے۔ احساس کفالت پروگرام کے تحت 43 لاکھ خواتین کو ماہانہ دو ہزارروپے دیے جا رہے ہیں۔ مارچ تک اس تعداد میں مزید دس لاکھ خواتین کا اضافہ کیا جائے گا۔ اس سال کے آخر تک یہ تعداد ستر لاکھ کر دی جائے گی۔ اس پروگرام سے چار کروڑ 69 لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔احساس انڈر گریجویٹ پروگرام کے تحت سرکاری یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پچاس ہزار طلباءکو وظیفے دیے جائیں گے تاکہ ان کی ٹیوشن فیس اور یونیورسٹی کے دیگر اخراجات پورے کئے جا سکیں۔ اس پروگرام کا اجراء27 مارچ کو باقاعدہ طور پر وزیراعظم خود کریں گے۔ مارچ کے آخر تک ملک بھر میں پچاس ہزار سکالر شپ دیے جائیں گے۔ احساس ایسٹ ٹرانسفر پروگرام کا باقاعدہ اجرائ21 فروری کو کیا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت آئندہ دو سالوں میں دو لاکھ پچیس ہزار افراد کو پچاس ہزارروپے تک کے اثاثے مثلاً مویشی، دکان کیلئے سامان، زرعی آلات وغیرہ فراہم کئے جائیں گے۔ اس پروگرام سے 14 لاکھ افراد مستفید ہونگے۔ احساس سود سے پاک قرضہ پروگرام کے تحت اسی ہزار قرضوں کے اجراءکا پروگرام جولائی 2019ءسے شروع کر دیا گیا ہے۔ اب تک چار لاکھ نوے ہزار ایک سو بائیس قرضوں کا اجراءکیا جا چکا ہے یہ رقم 16.65 ارب روپے بنتی ہے۔ احساس سہ ماہی تعلیمی وظیفہ پروگرام کے تحت پچاس ضلعوں میں پرائمری سکول جانے والے بچوں کی ماﺅں کو وظیفہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت فی لڑکا 750 روپے سہ ماہی جبکہ ہر لڑکی کی والدہ کو ایک ہزارروپیہ فی سہ ماہی فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس اپریل تک اس پروگرام کا دائرہ کار 100 ضلعوں تک بڑھا دیا جائے گا اور مستفید ہونے والے بچوں کی تعداد کودوگنا کر دیا جائے گا۔ احساس نیوٹریشن پروگرام (غذائی ضروریات کی فراہمی) کا آغاز مارچ سے کر دیا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت ہر حاملہ خاتون اور بچوں کو دودھ پلانے والی ماﺅں کو اپنی غذائی ضروریات پورا کرنے اور بچوں کو اسٹنٹنگ سے بچانے کیلئے ہر سہ ماہی کیلئے دو ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اس پروگرام سے اس سال بیس ہزار خواتین مستفید ہوں گی۔ اس پروگرام کا دائرہ کار آئندہ سالوں میں بڑھا دیا جائے گا۔احساس لنگر پروگرام کو مزید وسعت دی جائے گی۔ فروری مارچ میں دس لنگر خانوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سولنگر خانوں کا قیام عمل میں آئے گا۔اس پروگرام سے ایک کروڑ 47 لاکھ افراد مستفید ہونگے۔کابینہ کو کرونا وائرس کے حوالے سے موجودہ صورتحال اور اس وائرس کی روک تھام کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر بریف کیا گیا۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ چین میں موجود پاکستانیوں خصوصاً ووہان میں موجود پاکستانی طلباءکی خیریت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کرونا وائرس کے حوالے سے ملک میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے بھی کابینہ کو تفصیلی طورپر آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے تمام متعلقہ وزارتوں بشمول وزارت صحت، وزارت خارجہ، وزارت اوورسیز پاکستانیز و دیگر متعلقین کو ہدایت کی کہ کرونا وائرس کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ چین میں موجود پاکستانیوں کا ہر ممکن خیال رکھا جائے اور ان کی خیریت سے ان کے خاندانوں کو مکمل طور پر آگاہ رکھا جائے۔کابینہ نے متعلقہ وزارتوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ پاکستانیوں کی خیر و عافیت کے حوالے سے چینی حکام سے مسلسل رابطہ رکھا جائے اور چین میں موجود پاکستانیوں کو تمام ضروری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ چین میں موجود پاکستانیوں اور مشکل حالات کا سامنا کرنے والے افراد اور ان کے خاندانوں کی سہولت کاری میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہئے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پاسکو کھانے پینے (edible items) کے سٹرٹیجک ذخائر یقینی بنائے گا،گندم اور چینی کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔کابینہ کو بتایا گیا کہ گندم اور چینی کی صورتحال کی انکوائری کرنے والی کمیٹی کے سامنے مزید سوالات رکھے گئے ہیں تاکہ وہ ان امور کا بھی جائزہ لے اور مفصل رپورٹ حکومت کوپیش کرے
