اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین ہارون نےانکشاف کیا ہے کہ دنیا میں تیزی سے پھیلتا جان لیوا کورونا وائرس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔ویڈیو کے آغاز میں حسین ہاروں نے کہا کہ آج کل کے سب سے زیادہ زیر بحث موضوع یعنی کورونا سے متعلق اس وجہ سے اب تک لب کشائی نہیں کی کہ ہزاروں لوگ بہت سی باتیں کررہے تھے، تو ایسی صورتحال میں مجھے کچھ کہنا نامناسب لگا ۔کورونا 30 سے 40 سال کے جوانوں کو بری طرح متاثر کرسکتا ہےانہوں نے کہا کہ ریسرچ اور افواہوں کا جائزہ لینے کے بعد محسوس یہ ہوا کہ بہت سی اہم باتوں کو حذف کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جان لیو ا کورونا وائرس قدرتی نہیں بلکہ اسے لیبارٹری میں ایک سازش کے تحت تیار کیا گیا ہے کہ کوئی ایسی بیماری پیدا کی جائے جو لوگو ں میں خوف و ہراس پھیلائے انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’کورونا ‘ 2006 میں امریکا کی ایک کمپنی نے حکومت سے پیٹنٹ یا منظوری حاصل کی، 2014 میں یہ ظاہر کرنے کے لیے یہ کسی ایک جگہ سے حاصل نہیں کیا گیا ہے تو اس کی ویکسین کی پیٹنٹ ڈالی گئی لیکن اسے نومبر 2019 میں باقاعدہ منظور کیا گیا جس کی ویکسین اسرائیل میں بننا شروع ہوئی ہے۔دوسری جانب اس بارے میں اسرائیل نے یہ واضح اعلان کیا ہے کہ جو ملک ہمیں مانتے ہیں صرف انہیں ویکسین مہیا کی جائے گی ۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرنا بھی ضروری سمجھا کہ امریکا ، چین کی ترقی سے پچھلے کچھ عرصے سے گھبراہٹ کا شکار تھا۔سابق سفیر نے اپنے ویڈیو پیغام میں پیٹنٹ نمبر کے حوالے سے تفصیلات بھی بتائیں۔سابق سفیر کا کہنا تھا کہ کورونا کو انگلینڈ کے پیر برائٹ انسٹیٹیوٹ میں بنایا گیاجس کی مالی مدد بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کی۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو دنیا بھر میں گھومتے ہیں کہ ہم آپ کی مدد کے لیے آئیں ہیں، لوگوں کی صحت کے حوالے سے فکر مند ہیں، تاہم ان کے ارادے کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔
