وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ملک میں جاری لاک ڈاو ¿ن میں مزید 9 مئی تک توسیع کا فیصلہ کیا ہے، صوبائی حکومتیں صوبوں میں صورتحال کے مطابق فیصلے کریں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے بے احتیاطی کی تو ہو سکتا ہے کہ عید پر ہمیں مزید بندشیں لگانی پڑ جائیں، اگر ہدایات پر عملدرآمد کریں گے تو معمولات زندگی شروع ہو سکتے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ57 لاکھ خاندانوں میں 69 ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں سحر اور افطار کے وقت لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، ملک بھر میں کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا دسواں اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراءاعلیٰ سمیت اے جے کے سمیت وزراءبھی موجود تھے۔ وفاقی حکومت نے ملک گیر لاک ڈاو ¿ن میں 9 مئی تک توسیع کر دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ رمضان کا مہینہ کورونا کے حوالہ سے فیصلہ کن مہینہ ہے، اگر ہم ڈاکٹرز کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے رہیں گے تو عید کے بعد صورتحال بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 9 مئی تک موجودہ صورتحال برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، ملک بھر میں کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں۔ اجلاس میں صوبوں نے بھی اپنی تجاویز دیں، پاک فوج سول انتظامیہ کی بھرپورمدد کر رہی ہے
وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کا رمضان المبارک کے موقع پر قوم کے نام پیغام
میں رمضان المبارک کی آمد پر پوری قوم اور ملت اسلامیہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالی کا فضل وکرم ہے کہ ہمیں اس نے ایک مرتبہ پھر رمضان المبارک کے فیوض و برکات سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا۔
روزے کا مقصد انسان کے اندر پرہیزگاری اور ایثار و ہمدردی کے جذبات پیدا کرنا ہے۔ روزے کی حالت میں بندہ اللہ تعالی کے حکم کی اطاعت کرتے ہوے ہر اس چیز سے اپنے آپ کو روک لیتا ہے جو عام دنوں میں اس کے لیے جائز ہوتی ہے۔ اس طرح بندے میں پر ہیز گاری اور تقوی پیدا ہوتا ہے۔ نیز روزے کی حالت میں بھوک و پیاس کو برداشت کرنے سے دوسروں کا احساس اور ہمدردی کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔
اس وقت عالم انسانیت کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے دو چار ہے۔ بڑی بڑی طاقتیں اس وباءکے سامنے بے بس نظر آتی ہیں۔ پاکستانی قوم کو اس نازک صورتحال کا مقابلہ متحد ہو کر کرنا ہے۔ رمضان المبارک کے اس با برکت مہینے میں ہمیں ایثاروقربانی کا مظاہرہ کرتے ہوے ضرورت مندوں کا خصوصی خیال رکھنا ہے۔ ان مبارک گھڑیوں کے دوران ہمیں اللہ تعالی کے حضور دعا کرنی ہے کہ اللہ تعالی اپنا خصوصی کرم و فضل فرماتے ہوے سارے عالم کو اس آزمائش سے نکالے۔ اللہ تعالی ہمارے ملک اور قوم کی مدد فرمائے اور ہمیں اس مشکل گھڑی سے مزید مضبوط اور متحد بنا کر نکال دے۔ آمین۔
آزادجموں و کشمیر کے صدرسردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت نے کوروناوائرس کی وبا کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم مزید بڑھا دیے ہیں۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ جہاں دنیا کوروناوائرس کیخلاف برسرپیکار ہے یہ ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے اہم سوال کے طور پر عالمی ایجنڈے پر برقرار رہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو جموں و کشمیر میں کی جانے والی نسل کشی پر فوری طور پر ہنگامی اجلاس طلب کرنا چاہیے۔آزاد کشمیر کے صدر نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے واضح کیا کہ مقبوضہ وادی میں گزشتہ سال پانچ اگست سے مکمل محاصرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ محاصرے کے آغاز سے لوگوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور سیاسی قیادت کے علاوہ ہزاروں بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کی وبا پھوٹنے کے باوجود مقبوضہ وادی میں مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور کشمیری عوام انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی روابط کی بندش کے باعث دنیا سے کٹ کررہ گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی قابض افواج تلاشی اور محاصرے کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بناکر انہیں شہید کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید کئے جانے والے نوجوانوں کی اصل تعداد بتائی جانے والی تعداد سے کہیں زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے مسئلے کے باوجود جموں و کشمیر میں مظالم کی نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کورونا کے مریضوں کو طبی سہولتیں نہیں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کوئی وینٹی لیٹر، حفاظتی سامان اورماسک نہیں ہیں جبکہ وہاں کے ہسپتالوں اور دواخانوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت اور نوجوانوں کو حراستی مراکز میں رکھا جارہا ہے جہاں کورونا کی وبا تیزی سے پھیلنے کاخدشہ ہے۔صدر آزادجموں و کشمیر نے ریاست میں کوروناوائرس پھیلنے سے روکنے کیلئے وفاقی حکومت کے تعاون سے کئے گئے اقدامات پربھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور ناگہانی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نے ہمیں وینٹی لیٹرز، حفاظتی آلات اور این 95 سمیت دیگر ماسک فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت دو لاکھ48 ہزار افراد میں تین ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز سے پہلے سینتیس ہزار خاندانوں کو زکوۃ فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ مخیر حضرات بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور آزاد کشمیر میں راشن کی کوئی قلت نہیں ہے۔
آزاد جموں وکشمیر کے صدر نے آزاد کشمیر میں کورونا کے کیسز کی کم شرح پر اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ ریاست میں 55 مریضوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی، ان میں سے 35 کا علاج جاری ہے جبکہ باقی صحت یاب ہوگئے ہیں تاحال آزاد جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ چیلنج موجود ہے جس سے نمٹنے کی کوششیں جاری ہیں۔
سردارمسعود خان نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے اس وائرس کوپھیلنے سے روکنے کیلئے بروقت اقدامات کئے ہیں، ہم نے تقریباً 60 قرنطینہ مراکز قائم کئے اسی طرح ہر ضلع میں الگ وارڈز اورہسپتال بھی قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زائرین اور بیرون ملک سے آنے والوں کے تفصیلات اکٹھی کرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی مرکز بھی قائم کیا گیا ہے، اب تک ہم نے چھبیس ہزار افراد کی تفصیلات جمع کی ہیں اور ان افراد کو ازخود قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کا کردار کوروناوائرس پر قابو پانے کے حوالے سے قابل تعریف ہے