چاول کا بے تحاشا استعمال ذیابطیس کے مرض کی ایک بڑی وجہ بن گیا

وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں کھائے جانے والے کھانوں کو یکسر تبدیل کر دیا جائے کیونکہ چاول کا بے تحاشا استعمال خاص طور پر بریانی کی صورت میں ذیابطیس کے مرض کی ایک بڑی وجہ بن گیا ہے۔

پاکستان میں دعوتوں میں کھانا اور ہوٹلنگ کرنے کو ایک تفریح سمجھا جانے لگا ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند سالوں میں پاکستان معذوروں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے چند بڑے ممالک میں سے ایک ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض ذیابطیس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کتقریب سے جناح اسپتال کراچی کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر تسنیم احسن، پروفیسر زمان شیخ، پاکستان اینڈوکرائین سوسائٹی کے نو منتخب صدر پروفیسر ابرار احمد، پروفیسر جاوید اقبال، سید جمشید احمد، ہارون قاسم، وسیم بادامی اور ایکٹر عمران عباس نے بھی خطاب کیا۔

پروفیسر تسنیم احسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت جو کچھ بھی کھایا جا رہا ہے وہ سب غلط ہے، بریانی اور کولڈ ڈرنک جو کہ پہلے صرف اور صرف شادیوں کی تقریبات میں پیش کیا جاتا تھا اب روزمرہ کی خوراک کا حصہ بن چکا، پاکستان میں کھانا ایک تفریح کا ذریعہ ہو چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں کھانے پینے کی عادات کو یکسر تبدیل کیا جائے اور تفریح کے نئے مواقع اور طریقے فراہم کی جائیں تاکہ قوم کو ذیابطیس اور دیگر بیماریوں سے بچایا جا سکے۔

اس وقت پاکستان کی 26 فیصد بالغ آبادی ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہے اور بدقسمتی سے ان میں سے آدھے لوگوں کو یہ علم ہی نہیں کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ گا۔

ماہر ذیابطیس پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ شوگر کا مرض ایک خاموش قاتل ہے جو کہ لوگوں کے گردے، آنکھیں، دل اور دماغ کو خاموشی کے ساتھ تباہ کرتا رہتا ہے، بدقسمتی سے اکثر لوگوں کو اپنی بیماری کا اس وقت علم ہوتا ہے جب ان کے اعضاء کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔

ذیابطیس کی بیماری ایک میٹھی لیکن خطرناک بیماری ہے جو کہ انسان کو اندرونی طور پر تباہ کر دیتی ہےا احتیاطی تدابیر اور علاج شروع کروائیں۔

ایسے افراد کو فوری طور پر اپنے کھانے پینے کی عادات تبدیل اور ورزش شروع کرنی چاہیے تاکہ وہ اس مرض کو لاحق ہونے میں تاخیر کر سکیں یا اگر یہ مرض لاحق ہوگیا ہے تو وہ اپنی شوگر کنٹرول کر سکیں۔ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگوں کو پہلی فرصت میں ماہر امراض ذیابطیس سے علاج شروع کروانا چاہیے تاکہ ان کے جسم کے اعضاء کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے سے بچایا جا سکے۔

دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ اپنی صحت خاص طور پر ذیابطیس کے مرض سے لاعلمی کا خمیازہ دل کے دورے، فالج گردوں کے ناکارہ ہونے اور اندھے پن کی صورت میں نکل سکتا ہے۔