پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کرنے کی بجائے کمی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے کسانوں کے مطالبات نظرانداز کرتے ہوئے گندم کی فی من قیمت کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے محکمہ خوراک نے کسانوں کے مطالبے کے بعد فی من گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب محکمہ خوراک نے فی من گندم کی قیمت 1800 کی بجائے محض 1650 روپے مقرر کرنے کی سمری تیار کی ہے۔صوبائی محکمہ خوراک کے اس فیصلے پر کسان سراپا احتجاج ہیں۔ کسانوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ گندم کی فی من قیمت 2 ہزار روپے سے کم قبول نہیں کی جائے گی۔ اس تمام صورتحال میں پاکستان کسان اتحاد نے اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان کسان اتحاد، فارمرز ایسوسی ایٹس اور پنجاب واٹر کونسل کے رہنماؤں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے فی من ہے، جبکہ سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے ہے، پنجاب میں بھی گندم کی امدادی قیمت 2000 روپے کی جائے، کیونکہ گندم کی امدادی قیمت کم ہونے سے اسمگلنگ ہوگی۔ جس سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ اور کسانوں کا معاشی استحصال ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت نے31 مارچ تک گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ کیا تو لاہور اور اسلام آباد کی جانب ٹریکٹر مارچ کریں گے۔کسانوں کو موجودہ مہنگائی کے دور میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، زرعی آلات ٹریکٹر اور کھادیں مہنگی ہوگئی ہیں۔ جبکہ گندم کی امدادی قیمت بھی کم ہے، کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے گندم کی امدادی قیمت میں فوری اضافے کا اعلان کیا جائے۔