تعلیمی اور کاروباری ادارے بند، سیاسی جماعتوں کے جلسے جلوس جاری، ذرا سوچیے

کورونا وائرس سے متاثر صوبہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ان تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولا جائے گا یا نہیں، یہ اہم فیصلہ 24 مارچ کو ہوگا وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر سنگین ہے صوبائی وزراء تعلیم اور صحت 24 مارچ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں اس معاملے پر غور کریں گے، شفقت محمود نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کو کھولنے یا مزید بند کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ این سی او سی کے اجلاس میں لیا جائے گا حکومت نے ملک میں کورونا کیسز میں اضافے کے باعث ایک مرتبہ پھر 15 مارچ سے 28 مارچ تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا صوبہ سندھ اور بلوچستان میں کورونا کے حالات ابھی تک نارمل ہیں اس لیے وہاں 50 فیصد بچے پہلے کی طرح تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے تعلیم حاصل کریں گے تاہم صوبہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے مخصوص شہروں میں چھٹیاں دی گئی ہیں جن شہروں میں ان دنوں چھٹیاں ہیں ان میں فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، راولپنڈی، سیالکوٹ، اسلام آباد اور ملتان شامل ہیں دریں اثناء اسلام آباد میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کریک ڈاون کا آغاز، خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک لاکھ سے زائد کا جرمانہ کیا گیا، مارکیز سیل، 660 دکانیں بند کروا دی گئیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 30 ریسٹورینٹس 660 دکانوں اور دو مارکیز کو سیل کیا گیا۔این سی او سی کی ہدایات پر 52 سکولوں کا معائنہ کیا گیا اسلام آباد انتظامیہ نے 28 مساجد کا بھی معائنہ کیا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایک لاکھ سے زائد کا جرمانہ کیا گیا، یہ بات نہائت قابل ذکر ہے کہ کرونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند کیے جارہے ہیں تاہم سیاسی جماعتوں کے جلسے جاری ہیں