پنجاب اسمبلی کے منتخب آزاد رکن چوہدری نثار علی خان آج اسمبلی کے اجلاس میں حلف لے رہے ہیں، اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے کم و بیش اڑھائی سال کے بعد وہ حلف لینے اسمبلی کے ایوان میں پہنچے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملک کے سیاسی حلقے ایک صوبے کے منتخب رکن اسمبلی کے حلف لینے کے فیصلے پر تجزیے، تبصرے کر رہے ہیں، ہر ایک کی اپنی سوچ ہے اور اس کے نذدیک اس کا اپنا تجزیہ ہی درست ہے لہذا ان تجزیوں اور تبصروں نہ چھیڑتے ہوئے ہم اپنا نکتہ نگاہ اپنے قاری کے لیے پیش کرتے ہیں
چوہدری نثار علی خان، کا اپنا ایک مزاج ہے، وہ اپنی سیاسی سوچ اور فکر میں کسی کو شریک نہیں کرتے، سیاست میں وہ بہت سارے نشیب و فراز دیکھ چکے ہیں، قومی سطح کی سیاست اور بے شمار اہم فیصلوں کی بنیاد سے بھی واقف ہیں، بہت کم بولتے ہیں، مگر عقابی نگاہوں سے حالات کا جائزہ لیتے رہتے ہیں
وہ سب سے پہلے مسلمان ہیں، پھر پاکستانی ہیں اور اس کے بعد محب وطن اور سماجی شعبوں کے لیے ترقی پسند شہری ہیں
وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ
اسلام کی نعمت ہر زمانے میں انسان کو دو ہی ذرائع سے ملی ہیں، ایک اللہ کا اکلام اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کی شخصتیں، جن کو اللہ نے نہ صرف اپنے کلام کی تبلیغ، تعلیم، اور تفہیم کا واسطہ بنایا بلکہ اس کے ساتھ عملی قیادت اور رہنمائی کے منصب پر بھی مامور کیا تاکہ وہ کلام اللہ کا ٹھیک ٹھیک منشاء پورا کرنے کے لیے انسانی افردا ور معاشرے کا تزکیہ کریں اور انسانی زندگی کے بگڑے ہوئے نظام کو سنوار کر اس کی تعمیر صالح کر دکھائیں
یہ دونوں چیزیں ہمیشہ سے لازم و ملزوم رہی ہیں کہ ان میں سے کسی کو ایک دوسرے سے الگ کرکے انسان کو کبھی دین کا صحیح فہم نصیب ہوا اور نہ وہ ہدائت سے بہرہ یاب ہوسکا
پاکستان میں ان دنوں حکومت ریاست مدینہ کے قیام کی بات کر رہی ہے، پاکستان کی تخلیق کے بنیادی خیال کے مطابق یہ تصور بہت ہی اعلی ہے تاہم اگر یہ محض سیاسی نعرہ ہی بن کر رہ جائے اور معیار بھی خود ساختہ ہو تو یہی سوچ تکلیف دہ بن جاتی ہے، اور پھر انجام بھی وہی ہوگا جسے کوئی ڈھال نصیب نہیں ہوتی
ایک آزاد رکن صوبائی اسمبلی کی حیثیت سے چوہدری نثار علی خان، پنجاب اسمبلی میں آئینی طور پر صوبے کی تعمیر و ترقی، یہاں تعلیم، صحت، رفاہ عامہ کے لیے بہترین قانون سازی کے لیے اپنے فرائض انجام دینے کے پابند ہیں، تاہم انہیں ایک پاکستانی اور قومی سیاست کے اہم رہنماء کی حیثیت سے بھی کام کرنا ہوگا تاکہ پنجاب کے بارے میں پائی جانے والی تعصباتی سوچ ختم کرکے ایک قومی سوچ کی جانب قوم کا سفر آگے بڑھ سکے
پنجاب ایک زرعی صوبہ ہے، یہاں صنعتیں ہیں، روزگار اور تعلیم کے مواقع ذیادہ ہونے کے باعث یہاں آبادی بھی دیگر صوبوں سے ذیادہ ہے، اور انتظامی امور، ترقی اور اسے مثالی صوبہ بنانے کے لیے وسائل کی بھی ضرورت ہے، اس کی زراعت کی پیاس بھجانے کے لیے پانی کی اشد ضرورت ہے، جسے قومی وحدت، استحکام، مضبوط فکر کے ساتھ پورا کرنا صوبائی حکومت اور صوبائی اسمبلی کی آئینی، اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے
صوبہ پنجاب کی سرحد چونکہ سندھ، بلوچستان، اور خیبر پختون خوا سے بھی ملتی ہیں، آئین پاکستان ہر شہری کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ ملک میں جہاں چاہے قانون کے تابع رہ کر رہائش اختیار کرے اور کاروبار کرے، اس لحاظ سے پنجاب میں بہتر کاروباری اور تعلیمی، صحت عامہ کے ماحول کے باعث یہاں رہائش رکھنے کا رحجان بڑھ رہا ہے، یہ ایک چیلنج بھی ہے اور پنجاب حکومت کی ذمہ داریوں میں کسی حد تک اضافہ کا باعث بھی ہے
ہم منتظر ہیں کہ پنجاب اسمبلی میں چوہدری نثار علی خان اپنا سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے پنجاب کے عوام کے لیے، اس ملک کے لیے اور چاروں صوبوں کے باہمی اتفاق و اتحاد کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ترجیحات کا تعین کیسے کرتے ہیں؟ ہماری رائے میں انہوں نے جو فیصلہ آج کیا ہے یہ فیصلہ اڑھائی سال پہلے کرلینا چاہیے تھا تاکہ ان کے حلقے کے عوام کے اڑھائی سال ضائع نہ ہوتے
میاں منیر احمد