شکیل سومرو اور منظور میرانی کی ہمت کو سلام

ایک نجی ٹی چینل پر ایک نجی ہاؤسنگ منصوبے کا اشتہار نشر کیا ہوا اس ادارے کے دو معزز کارکن مستعفی ہوگئے، شکیل سومرو اور منظور میرانی نے محض اس بناء پر ادارے کی ملازمت چھوڑ دی کہ ان کے ادارے میں ایک ایسی نجی ہاؤسنگ منصوبے کا اشتہار نشر ہوا جس کے خلاف گزشتہ دنوں ایک بہت بڑا احتجاج ہوا،
منظور میرانی اور شکیل سومرو، دونوں کا یہ فیصلہ ان کے ذاتی جذبات کا ایک مکمل کھلا اظہار ہے، ہم ان کے فیصلے پر کوئی بات نہیں کریں گے لیکن کیا ہی اچھا ہوتا اگر صحافتی ادارے محض کاروبار کی بجائے صحافتی کی اخلاقیات کا تحفظ کریں
تاکہ ملکی صحافت کسی سرمایہ دار، سیٹھ اور مافیا کے مالی اثرات اور مفادات سے محفوظ رہ سکے
ہمارے ملک کی صحافت آج سے نہیں، کئی برسوں سے اپنے ٹریک سے اتر چکی ہے، پاکستان قائم ہوا تو ہمیں سب سے پہلے بانی پاکستان کی موت کا صدمہ سہنا پڑا مگر آج تک ان کے انتقال کی اصل وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں
پھر لیاقت علی خان قتل ہوئے،
ان کے بعد محترمہ فاطمہ جناح کا انتقال ہوا
ان کے بعد بھٹو کو پھانسی ہوئی
پھر ضیاء الحق کا طیارہ کریش ہوا،
حال ہی میں نواز شریف کو عدلیہ نے نااہل کیا کہ فیصلہ ایک روز قبل ہی اسلام آباد کے ہر شہری کو علم تھا
یہ سب واقعات کیا ہیں؟
اور ان جیسے بے شمار اور بہت سے واقعات ہیں جن کے حقائق آج تک سامنے نہیں آسکے
ہمارے ملک کا میڈیا مافیا اور سیٹھ کے ہاتھوں گروی رکھا جا چکا ہے
کیبل آپریٹرز جب چاہیں نشریات بند کرسکتے ہیں اور وجہ بھی نہیں بتائی جاتی
ایک وقت تو ایسا بھی آیا کہ ایک نجی ٹی وی کے پاس عالمی کپ کے میچ دکھانے کے حقوق تھے مگر کیبل آپریٹرز ہڑتال پرچلے گئے اور سارا بزنس پی ٹی وی کے پاس منتقل ہوگیا
اب ایک نجی میڈیا ادارے سے جن دو معزز ارکان نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے ہوسکتا ہے کہ میڈیا میں ایڈیٹر کی جگہ بزنس ٹیم کے لینے سے جو خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں انہیں اب دور کرنے کی کوئی اصلاح ہوجائے
مگر جس طرح آج مافیا نے ملکی میڈیا کنٹرول کرلیا ہے اسے دیکھتے اور سمجھتے ہوئے
ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا
لیکن اس کے باوجود
شکیل سومرو اور منظور میرانی کی ہمت کو سلام