بات چیت کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد، ٹارگٹ کلنگ جیسے معاملات بھی درست کرنا ضروری ہے، ڈنڈا کی بجائے پیار سے بات کی جائے

بلوچستان کے سابق ایڈوکیٹ جنرل، پاکستان پریس کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین مینگل(تمغہ امتیاز) نے کہا ہے کہ ناراض بلوچوں کے ساتھ بات چیت اور مزاکرات کے لیے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیانات خوش آئند ہیں مزاکرات اور بات چیت کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد، ٹارگٹ کلنگ جیسے معاملات بھی درست کرنا ضروری ہے، ڈنڈا کی بجائے پیار سے بات کی جائے، اور بلوچستان میں جو کونسلر منتخب نہیں ہوتے انہیں سرپرستی نہ دی جائے بلکہ حقیقی سیاسی اور اہل لوگوں کو جمہوری اداروں میں عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ آنے دیا جائے بلوچستان کے جعلی ڈومی سائل کے ذریعے ملازمتیں حاصل کرنے جیسے معاملات کا بھی جائزہ لیا جائے تاکہ بلبوچستان کے لیے سرکاری ملازمتوں کے لیے مختص چھ فی صد کوٹہ کا درست استعمال ہوسکے، انہوں نے یہ بات یہاں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک عرصے سے نظر انداز رہا ہے یہاں آمدو رفت کے ذرائع بہتر کیے جائیں اور کراچی کوئٹہ ہائی وے بہتر بنائی جائے، اسے دو رویہ کیا جائے، جس قدر وسائل لاہور میں اورنج ٹرین جیسے منصوبے میں تو لگائے جاتے ہیں یہ کام بلوچستان میں کیا جائے تاکہ یہاں انفراسٹریکچر بہتر ہوسکے اور گوادر کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اسے ریل اور سڑک کے ذریعے ملک کے ساتھ لنک کیا جائے اس کی مدد سے اس بندرگاہ سے پورا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اسی طرح کوسٹل بہتر بنائی جائے ان شاہراہوں پر ہر سال حادثات ہوتے ہیں اور آئے روز کے حادثات سے اب تک ہزاروں افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یہ بہت اہم معاملہ ہے اسے کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا