بلوچستان کے سابق ایڈوکیٹ جنرل اور پاکستان پریس کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین مینگل(تمغہ امتیاز) نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں فاضل ججز کی تعداد پچیس اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد پندرہ کی جائے تاکہ زیر التواء مقدمات کے فیصلے جلد ہوسکیں، اور ملک میں دیگر صوبوں میں ہائی کورٹس میں بھی ججز کی کمی پوری کی جائے آئینی مقدمات کی سماعت کے لیے ایک الگ فیڈرل کورٹ قائم کی جائے اور اس کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کی جائے، پنجاب میں ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر لاہور ہائی کورٹ کے بنچز قائم کیے جائیں جس سے مقدمات جلد نمٹانے میں مدد ملے گی، وکلاء کی ڈگری چکی کی جائیں اور ایسے تمام وکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے جن کی ڈگری جعلی ثابت ہوجائے انہوں نے یہ بات میڈیا کے ساتھ اپنی خصوصی گفتگو میں کہی انہوں نے کہا کہا س وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کی اپنی بلڈنگ نہیں ہے یہ بلڈنگ جلد تعمیر کی جائے اور وہاں اسلام آباف ہائی کورٹ کو منتقل کیا جائے اسی طرح اسلام آباد میں ماتحت عدالتوں کے لیے عمارت تعمیر کی جائے جس سے سائلین کی مشکل کم ہوجائے گی اور وکلاء کے لیے آسانی ہوگی انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کے چاروں صوبوں سے ہر صوبے سے دو دو ججز لیے جائیں اور اور دیگر سات ججز اسلام آباد سے لیے جائیں تاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پورے ملک کی نمائندگی ہوسکے انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کے لیے ایک الگ بلڈنگ تعمیر ہونی چاہیے اور اسی طرح مقامی بارز کے لیے الگ بلڈنگ ہونی چاہیے تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دے سکے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں آبادی ماضی کی نسبت بہت بڑھ چکی ہے مگرت اعلی عدلیہ میں ججز کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور عدالتوں میں مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہورہی ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ سمیت ملک کی تمام ہائی کورٹس میں بھی ماتحت عدلیہ میں بھی مقدمات کی سماعت کے لیے وقت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ذیادہ سے ذیادہ مقدمات کی سماعت ہوسکے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹس میں مقدمات کی سماعت کے لیے اگر سنگل بنچز قائم کردیے جائیں تو ججز کے لیے ذیادہ مقدامت کی سماعت بھی ممکن ہوجائے گی اور ہائی کورٹ میں سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی انٹرا کورٹ ہو اس کے بعد ہائی کورٹ کے کسی بھی فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے سپریم کورٹ پر بھی مقدمات کا بوجھ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے
