ذرا سوچئیے


ہر کاروبار کے کچھ اصول ہوتے ہیں اور کچھ ضابطے، اس سے کسی کو بھی اعتراض نہیں، تاہم اگر کوئی دکان دار حکومت سے مطالبہ کرے کہ میری دکان سے سرکاری ملازمین اس لیے سودا سلف نہیں لے رہے کہ ان کی تنخواہ کم ہے اور اس وجہ سے میری دکان خسارے میں جارہی ہے لہذا ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس کی دکان داری چل سکے کیا اس کا یہ مطالبہ جائز ہوگا؟
اسلام آباد میں ایف بی آر نے مختلف رہائشی سیکٹرز میں اراضی کی قیمت مقرر کی تو
رئیل اسٹیٹ ایجنٹس نے مطالبہ کیا کہ اراضی کی قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کا فیصلہ، ذیادتی ہے
حالنکہ یہ تمام اصحاب تو پلاٹ، دکان، یا گھر کسی صارف کو خریدنے میں یا فروخت کرنے میں مدد دیتے ہیں انہیں اپنے سروسز چارجز سے غرض ہونی چاہیے انہیں تو قیمت بڑھنے سے کوئی غرض نہیں ہونی اور پھر یہ کہ ان کی ڈیمانڈ پر اگر ایف بی آر قیمتوں میں بیس فی صد اضافہ کرنے کا کوئی فیصلہ کرتا ہے تو پھر کیا انہیں یہ حق ہے کہ وہ کوئی ایسی ڈیمانڈ کریں
انہیں تو اپنے سروسز چارجز سے ہی غرض نہیں ہونی چاہیے؟
ہاں اگر
یہ خود اپنے لیے پلاٹ خریدتے ہیں اور پھر اسے مناسب وقت پر یا مناسب نفع کے ساتھ فروخت کرتے ہیں تو پھر یہ کوئی دوسرا معاملہ ہے
مگر ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کو جسے صرف اپنے سروسز چارجز سے ہی غرض ہونی چاہیے وہ کیوں یہ مطالبہ کرے کہ ایف بی آر کمرشل اور رہائشی اراضی کی قیمت اس کی مشاورت سے طے کرے