ڈمی بریفننگ دی

سنئیر سیاست دان و مجلس فکر و دانش کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے کہا ہے کہ ‏بلوچستان کی بدقسمتی دیکھنے کے قابل ہے کہ ریکوڈک منصوبے جیسے قابل فخر اور باعث مال و زر کے دولت رکھنے کے باوجود صوبہ میں مصنوعی قیادتوں کے باعث معاشرتی ترقی و خوشحالی اور امن و سکون کے دن دور دور تک نظر نہیں آتے ہیں بلوچستان کابینہ کا ھفتہ 19 مارچ 2022ء کے روزعجلت میں ریکوڈک ڈیل کی منظوری آئندہ نسلوں کےحق پر ڈاکہ و اپنے اقتدار کو بچانے کاحربہ و ریاست کے طاقتور ادارے کی خوشنودی,اس کے مفادات کاتحفظ ہے، اس سے پہلے صوبائی اسمبلی میں نام نہاد اپوزیشن جماعتوں کے مرضی و منشاء سے بزنجو حکومت نے ڈمی بریفننگ دی گئی تھی،،
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ
پہلےبھی حکمرانوں نےغیر ملکی کمپنیوں سےمعاہدہ کرکےبلوچستان کو
گروی رکھ دیا جس میں قوم پرست ،سردار اور نواب کے ساتھ ساتھ نیم مذہبی جماعت کے راہنماء برابر شریک رہے ہیں ،اب ان سنگین نوعیت کے ناقابلِ عمل اعادہ ناقابل معافی جرائم قابل مذمت ہیں،، اس طرح کے اقدامات بلوچستان کے عوام اور وسائل کے ساتھ غداری و وقتی فوائد کے حصول کا ذریعہ و بدنیتی پر مبنی مسودہ آئین و قانون کے و سپریم کورٹ کے فیصلوں کے منافی ہیں،

عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ سابق ممبر قومی اسمبلی
مولانا عبدالحق بلوچ مرحوم کی روح تڑ پے گی کہ آج پھر امریکی کمپنی بیرک گولڈ سے معاہدہ کیا گیا ہے جو پہلے ہی بلوچستان کو گذشتہ تیس سال سے سراب کے پیچھے لگایا ہے نہ کچھ نکالتا ہے نہ عوام کو فائدہ بس صرف کاغذوں میں وسائل کو ھتھیانا مقصد ہے تاکہ پاکستان خود یا کوئ اور کمپنی یہ کام نہ کرسکے،
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ صوبے کے اہل سیاسی و سماجی شخصیات اور قیادتوں کو آگے بڑھ کر اس اہم ترین مقدمے کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی و معاشی شعور کے ساتھ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ترقیاتی منصوبوں اور تعمیری ماحول کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے بلوچستان کے پاس کچھ نہیں بچے گا اور آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گے###