فرانس کے صدر کے انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہوگیا تقریباً 7.6 ملین ووٹرز صدارتی معرکہ میں شریک 12 امیدواروں میں سے کسی ایک آئندہ پانچ سال کے صدر کا انتخاب کریں گے صبح آٹھ بجے ملک بھر میں قائم پولنگ سٹیشنوں پر ووٹرز از خود جاکر اپنا ووٹ پول کر رہے ہیں پولنگ شام چھ بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی وزارت داخلہ کے مطابق دوپہر تک 25 فیصد ووٹنگ کی شرح رہی جو کہ 2017 کے مقابلے میں تین فیصد کم ہے جسکی وجہ یوکرین کی جنگ اور عالمی معاشی صورتحال کے باعث ووٹرز کا رحجان دیکھنے میں کم نظر آیا ہے اس وقت صدارتی معرکہ میں فرانس کے موجودہ صدر ایمانوئل میکرون دوسری مدت کے لیے پھر میدان میں ہیں جنکا مقابلہ انتہا پسند جماعت فرنٹ نیشنل کی امیدوار مارلی لوپن سے ہے 2017 میں بھی میکرون نے لوپن کو شکست دی تھی اس وقت غیر جانبدار حلقوں کے مطابق فرانس کے موجودہ صدر ایمانوئل میکرون آسانی کے ساتھ دوسری پانچ سالہ مدت کے لیے صدر منتخب ہوجائیں گے اور اگر ایسا ہوگیا تو وہ صدر یاک شیراک کے بعد دوسرے صدر ہوں گے جوکہ مسلسل دو مرتبہ فرانس کے صدر منتخب ہوئے ،
فرانس کے صدارتی انتخابات کے معرکہ میں چار خواتین بھی میدان میں ہیں جن میں سوشلسٹ پارٹی اور پیریس شہر کی مئیر سر فہرست ہیں جبکہ سابق صدر سرکوزی کی جماعت کی طرف سے بھی خاتون امیدوار کو میدان میں اتارا گیا ہے۔فرانس کے صدارتی انتخابات کے پہلے معرکہ میں اگر کوئی امیدوار پچاس فیصد سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب ہوگیا تو صدر منتخب ہوجائے گا لیکن ماضی کے انتخابات کی طرح اس دفعہ بھی قوی امکان ہے کہ الیکشن میں پہلی دو پوزیشن لینے والے امیدواروں کے درمیان 24 اپریل کو دوبارہ میدان لگے گا جس میں ووٹرز دونوں میں سے کسی ایک کو پچاس فیصد سے زائد ووٹ دیکر کامیاب بنائیں گے جو آئندہ پانچ سال کے صدر منتخب ہو جائے گا۔
فرانس کے صدارتی انتخابات میں بھی ملک میں مہنگائی ،بے روزگاری ،معاشی و اقتصادی صورتحال ،یوکرین کی جنگ ،کرونا وبا کے دوران عوامی مشکلات کے معاملات زیر بحث رہے ووٹرز کا ان حالات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے جبکہ انتہا پسند جماعت کے امیدوار ووٹرز کے لیے امیگریشن اور مسلم مخالف نعرہ بھی ہمدردی کا بڑا عنصر شامل ہے۔تاہم غیر جانبدار حلقوں کے مطابق میکرون سال 2017 میں مخالف تحریکوں اور 2020 میں کرونا کی صورتحال کے دوران با آسانی حکومت مشکل حالات کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہی امکان یہی ہے کہ وہ صدارتی انتخاب میں آسانی سے جیت جائیں گے۔
فرانس کے صدر کے انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہوگیا تقریباً 7.6 ملین ووٹرز صدارتی معرکہ میں شریک 12 امیدواروں میں سے کسی ایک آئندہ پانچ سال کے صدر کا انتخاب کریں گے صبح آٹھ بجے ملک بھر میں قائم پولنگ سٹیشنوں پر ووٹرز از خود جاکر اپنا ووٹ پول کر رہے ہیں پولنگ شام چھ بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی وزارت داخلہ کے مطابق دوپہر تک 25 فیصد ووٹنگ کی شرح رہی جو کہ 2017 کے مقابلے میں تین فیصد کم ہے جسکی وجہ یوکرین کی جنگ اور عالمی معاشی صورتحال کے باعث ووٹرز کا رحجان دیکھنے میں کم نظر آیا ہے اس وقت صدارتی معرکہ میں فرانس کے موجودہ صدر ایمانوئل میکرون دوسری مدت کے لیے پھر میدان میں ہیں جنکا مقابلہ انتہا پسند جماعت فرنٹ نیشنل کی امیدوار مارلی لوپن سے ہے 2017 میں بھی میکرون نے لوپن کو شکست دی تھی اس وقت غیر جانبدار حلقوں کے مطابق فرانس کے موجودہ صدر ایمانوئل میکرون آسانی کے ساتھ دوسری پانچ سالہ مدت کے لیے صدر منتخب ہوجائیں گے اور اگر ایسا ہوگیا تو وہ صدر یاک شیراک کے بعد دوسرے صدر ہوں گے جوکہ مسلسل دو مرتبہ فرانس کے صدر منتخب ہوئے ،
فرانس کے صدارتی انتخابات کے معرکہ میں چار خواتین بھی میدان میں ہیں جن میں سوشلسٹ پارٹی اور پیریس شہر کی مئیر سر فہرست ہیں جبکہ سابق صدر سرکوزی کی جماعت کی طرف سے بھی خاتون امیدوار کو میدان میں اتارا گیا ہے۔فرانس کے صدارتی انتخابات کے پہلے معرکہ میں اگر کوئی امیدوار پچاس فیصد سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب ہوگیا تو صدر منتخب ہوجائے گا لیکن ماضی کے انتخابات کی طرح اس دفعہ بھی قوی امکان ہے کہ الیکشن میں پہلی دو پوزیشن لینے والے امیدواروں کے درمیان 24 اپریل کو دوبارہ میدان لگے گا جس میں ووٹرز دونوں میں سے کسی ایک کو پچاس فیصد سے زائد ووٹ دیکر کامیاب بنائیں گے جو آئندہ پانچ سال کے صدر منتخب ہو جائے گا۔
فرانس کے صدارتی انتخابات میں بھی ملک میں مہنگائی ،بے روزگاری ،معاشی و اقتصادی صورتحال ،یوکرین کی جنگ ،کرونا وبا کے دوران عوامی مشکلات کے معاملات زیر بحث رہے ووٹرز کا ان حالات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے جبکہ انتہا پسند جماعت کے امیدوار ووٹرز کے لیے امیگریشن اور مسلم مخالف نعرہ بھی ہمدردی کا بڑا عنصر شامل ہے۔تاہم غیر جانبدار حلقوں کے مطابق میکرون سال 2017 میں مخالف تحریکوں اور 2020 میں کرونا کی صورتحال کے دوران با آسانی حکومت مشکل حالات کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہی امکان یہی ہے کہ وہ صدارتی انتخاب میں آسانی سے جیت جائیں گے۔
فرانس کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں 65 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے جسمیں موجودہ صدر ایمانوئل میکرون نے 28 فیصد جبکہ نیشنل فرنٹ کی امیدوار نے 23 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ محنت کشوں امیگریشن اور مسلم کمیونٹی کے ہمدرد جانے والے امیدوار میلشوں نے 20 فیصد ووٹ حاصل کر لیے اب 24 اپریل کو ایمانوئل میکرون اور مارلی لوپن کے درمیان مقابلہ جن میں سے جو امیدوار 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب ہوگا وہی آئندہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہو گا