وزیراعظم شہباز شریف کا پہلا دن تھا جو انہوں نے کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت میں گزارا۔آج وہ تمام اتحادیوں سے ملے اور ان کا شکریہ ادا کیا۔کابینہ کا فیصلہ ایک دو روز میں ہو جائے گا۔پہلے سے ہمارا کوئی فیصلہ نہیں تھا لیکن ہماری لیڈر شپ بیٹھے گی جو اتفاق رائے اور اکثریت کا فیصلہ ہو گا وہ سب تسلیم کریں گے۔اس حوالے سے دو تجاویز سامنے آئیں کہ ایک تو الیکشن میں جانا چاہیے اور دوسرا آپشن یہ زیرغور آیا کہ کچھ عرصہ حکومت میں رہیں پھر اس کے بعد الیکشن کی طرف جایا جائے۔پاکستان میں کوروناسے اموات تھم گئیں
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی پشاور،کراچی اور لاہور میں جلسے کرے گی تو حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی پشاور،کراچی اور لاہور میں اس سے بڑے جلسے کریں گی۔اداروں نے آئین و قانون اور جمہوریت کو پروان چڑھایا ہے تواس سے پوری قوم ان کی ممنون ہے۔اگر ان لوگوں کے رنگ روڈ والے معاملے کو ہی لے لیں تو پتہ چل جائے گا کہ یہ کتنے دیانتدار ہیں۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جس آدمی نے خود ظلم اور جھوٹے مقدمے برداشت کیے ہوں تو اگر وہ دوسروں پر بھی ایسا کرے گا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مقدمے برداشت نہیں کر سکتا اس لیے ہم انصاف اور قانون کے مطابق کام کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف نے اچکن پہن کر جوحلف اٹھایا وہ عمران خان کے لیے عبرت ناک ہے۔