اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں سیلز ٹیکس کی وصولی ایک اتھارٹی یعنی ایف بی آر کو تفویض کرے اور وفاق و صوبوں میں سروسز فراہم کرنے والے ٹیکس دہندگان کے لیے آئندہ بجٹ سے ایک ہی سیلز ٹیکس ریٹرن متعارف کرائے جس سے کاروباری برادری کو کافی سہولت ملے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیئر گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین چوہدری عبدالرؤف کی طرف سے دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جمشید اختر شیخ سینئر نائب صدر، محمد فہیم خان نائب صدر آئی سی سی آئی، زبیر احمد ملک، خالد جاوید، محمد اعجاز عباسی، باصر داؤد، شیخ عامر وحید، محمد نوید ملک، چوہدری مسعود، اشفاق چٹھہ، طاہر عباسی، چوہدری طاہر محمود، عبدالنور اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔محمد شکیل منیر نے کہا کہ صوبے سروسز پر اپنا سیلز ٹیکس خود وصول کر رہے ہیں جبکہ وفاق اور تمام صوبوں میں کام کرنے والے کاروباری اداروں کو پانچ ٹیکس اتھارٹیز کے پاس سیلز ٹیکس جمع کرانا پڑتا ہے جو کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے لیے سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن متعارف کرانے سے ٹیکس دہندگان کے لیے کمپلائنس لاگت میں کمی آئے گی اور سیلز ٹیکس وصولی کے نظام کو مربوط بنانے کے علاوہ کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم ٹیکس کا کوئی تصور نہیں ہونا چاہیے اور اصل منافع پر ٹیکس وصول کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز پر ٹیکس کی کم از کم شرح 0.25 فیصد کر دی گئی ہے لیکن دیگر کاروباروں کے لیے یہ شرح اب بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ یہ شرح ایف ایم سی جیز کے علاوہ تمام شعبوں کے لیے 0.5فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام قسم کے کاروبار کے لیے 1.25 فیصد کا کم از کم ٹیکس بہت زیادہ ہے جسے کم کر کے 0.5 فیصد کر کے منافع کی بنیاد پر ٹیکس لیا جائے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ ٹیکس ہمیشہ آمدنی کی بنیاد پر جمع کیا جانا چاہیے نہ کہ ٹرن اوور کی بنیاد پر۔جمشید اختر شیخ سینئر نائب صدر اور محمد فہیم خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ اس وقت کرائے کی آمدن کے آخری سلیب پر ٹیکس کی شرح 35 فیصد ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو آئندہ بجٹ میں کرائے کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح کو کم کر کے 10 فیصد تک لانا چاہیے کیونکہ کرائے کی آمدنی پر ٹیکس کی بلند شرح کاروباری اداروں اور کمپنیوں کے کرایوں میں اضافے کے علاوہ ٹیکس چوری کو بھی فروغ دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس کی شرح کو 10 فیصد تک کم کرنے سے ٹیکس کلچر کو بہتر فروغ ملے گا، دکانوں اور دفاتر کے کرائے کم ہوں گے اور حکومت کے لیے ٹیکس ریونیو میں بھی بہتری آئے گی۔ افطار ڈنر سے زبیر احمد ملک سابق صدر آئی سی سی آئی اور ایف پی سی سی آئی، محمد نوید ملک سابق سینئر نائب صدر آئی سی سی آئی، فرید ذکا باجوہ، عبدالنور اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
