شہباز شریف اچانک ہنگامی طور پر لندن طلب اور مشاورت

لندن (قاضی ظفر سے)
مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے جب گزشتہ روز وزیراعظم اور اپنے چھوٹے بھائی میاں محمد شہباز شریف کو اچانک ہنگامی طور پر لندن طلب کیا اور ساتھ مشاورت کے لیے مسلم لیگ ن کے دیگر اہم راہنماؤں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ،وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر ایوی ایشن خواجہ سعد رفیق وغیرہ بدھ لندن پہنچ گئے دو دن تک میاں نواز شریف اور حکومت کے اعلی سطحی وفد ملک کی موجودہ صورتحال اقتصادی اور معاشی صورتحال پر غور کرتے رہے دو دن کا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ثابت ہؤا اجلاس کی اندرونی کہانی کی تہہ تک پہنچنے کی خاطر ہم بھی پیریس سے گزشتہ روز ہی لندن پہنچ گئے بدھ کو ہاہئیڈ پارک کے قریب حسین نواز کے دفتر میں اجلاس ہؤا اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے نعرے بازی کرتے رہے ۔مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف ،سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے موجودہ صورتحال میں جلد از جلد انتخابات کرانے کی رائے دی جس کی تائید وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی کی تاہم گزشتہ روز جب سابق صدر اور پی پی کے سربراہ آصف علی زرداری نے اچانک پریس کانفرنس کرکے اعلان کر دیا کہ پہلے انتخابی اصلاحات کریں گے پھر انتخابات ہوں گے اس پر مسلم لیگ ن کی قیادت کو اپنا مشاورتی اجلاس جمعرات کو دوبارہ منعقد کرنا پڑا۔جمعرات کو مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی کے حوالے سے مصدقہ زرائع نے بتایا عدم اعتماد سے قبل ملک بھر میں مسلم لیگ کی مقبولیت کا گراف بہت بہتر تھا جبکہ پی ٹی آئی عوامی مقبولیت کھو رہی تھی مسلم لیگ ن چاروں صوبوں میں بہتر پوزیشن میں تھی پی پی صرف سندھ تک محدود تھی ایک سال کے اندر ملک کی معاشی و اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کی تمام ذمہ داری مسلم لیگ ن کے کندھوں پے ڈال دی گئی ہے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے مہنگائی بڑھے گی اور نہ ماننے سے معشیت تباہ ہو گی عوام کے اندر مسلم لیگ کی مقبولیت مزید کم ہوگی،اجلاس کے شرکا نے کہا کہ پی پی کے پنجاب اور کے پی میں مزید پوزیشن بہتر کرنے کا موقع مل جائے گا اجلاس میں میاں نواز شریف کی وطن واپسی کا نکتہ زیر بحث آیا اور وطن واپسی کے لیے درپیش قانونی مشکلات کو کیسے دور کیا جائے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا زرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے میاں نواز شریف کے معاملہ پر بھی نیوٹرل کے جواب پر مسلم لیگ کی قیادت میں تشویش پائی گئی اور مقتددر حلقوں سے کیسے حمائت حاصل کی جائے، وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو برطانیہ میں مکمل سیکورٹی فراہم کی گئی اور بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے دو دن کے اختتام پر جب میں نے مریم اورنگ زیب سے روانگی کے وقت گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے سوال کیا کہ میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کے سپریم کورٹ جارہے ہیں جس پر کہا جی بلکل اپیل کریں گے تب کئی گھنٹوں سے روڈ پے کھڑے صحافیوں کو دو دن کے اجلاس میں نئی خبر ملی بظاہر اجلاس بے۔ نتیجہ ہی رہا۔میاں نواز شریف ویڈیو لنک سے بھی خطاب کر سکتے تھے اصل معاملہ وطن واپسی کے لیے کیسے راہموار کرنی ہے یہ یک نکاتی ایجنڈا وزیر اعظم شہباز شریف کو سونپا گیا ہے کہ سزا ختم کراؤ تاکہ واپس آؤں،،،،